چین نے ٹرمپ کے 10 فیصد ٹیکس کے جواب میں امریکی درآمدی مصنوعات پر 15 فیصد تک ٹیرف عائد کردیا۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کی جانب سے امریکا کے خلاف ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں مقدمہ دائر کرنے کے اعلان بعد ایک اور اقدام بھی سامنے آگیا۔

چین کی وزارت خزانہ نے بتایا کہ امریکا سے چین آنے والی اشیا پر 10 فروری سے نیا ٹیکس وصول کیا جائے گا جو 10 سے 15 فیصد ہوگا۔ 

چینی وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق امریکا سے درآمد ہونے والے کوئلے اور گیس مصنوعات پر 15 فیصد لیوی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکا سے درآمد شدہ خام تیل اور آٹوز مصنوعات پر بھی 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ امریکی صدر نے چین، کینیڈا اور میکسیکو پر 15 فیصد تک ٹیرف عائد کیا تھا۔

جوابی ٹیکس پر ٹرمپ انتظامیہ نے گھٹنے ٹیکتے ہوئے کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیکس نفاذ کو ایک ماہ کے لیے مؤخر کردیا تھا۔

جس پر کینیڈا اور میکسیکو نے بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا۔

چین کی جانب سے ٹیکس عائد کرنے کے اعلان کے بعد اب امید کی جا رہی ہے کہ ٹرمپ حکومت چین پر عائد ٹیکس بھی مؤخر کردے گی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: مصنوعات پر ٹیکس عائد پر 15 فیصد

پڑھیں:

امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ

بیجنگ (اوصاف نیوز)چین نے پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو سخت الفاظ میں خبردار کیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ درآمدی ٹیکسوں (ٹیرف) سے متعلق مذاکرات کے دوران امریکا کی خوشامد کرنے سے گریز کریں..

چین کی وزارتِ تجارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ”خوشامد سے کبھی امن حاصل نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے عزت کمائی جا سکتی ہے۔“یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، ٹرمپ انتظامیہ دیگر حکومتوں پر چین کے ساتھ تجارت کو محدود کرنے کے بدلے میں درآمدی محصولات میں رعایت دینے کی پیشکش کرنے پر غور کر رہی ہے۔

اس سلسلے میں امریکا نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کر دیا ہے۔ جاپان کا وفد گزشتہ ہفتے واشنگٹن کا دورہ کر چکا ہے، جبکہ جنوبی کوریا کے ساتھ مذاکرات رواں ہفتے شروع ہو رہے ہیں۔

چینی وزارتِ تجارت کے ترجمان نے واضح کیا کہ چین انصاف، بین الاقوامی تجارتی قواعد، اور کثیر الجہتی تجارتی نظام کا دفاع کرتا ہے اور تمام ممالک کو بھی یہی رویہ اپنانا چاہیے۔

واضح رہے کہ ”وال سٹریٹ جرنل“ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ درجنوں ممالک پر دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ وہ چین کے ساتھ اپنی تجارتی سرگرمیاں محدود کریں، بصورتِ دیگر اُنہیں درآمدی ٹیرف سے استثنیٰ نہیں دیا جائے گا۔

دوسری جانب، جاپانی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارم ”مونیکس گروپ“ کے تجزیہ کار جیسپر کول نے کہا ہے کہ جاپان کے لیے امریکہ اور چین دونوں اہم تجارتی پارٹنر ہیں، جہاں اسے 20 فیصد منافع امریکہ اور 15 فیصد چین سے حاصل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جاپان کسی بھی صورت میں ان دونوں بڑی معیشتوں میں سے کسی ایک کو چننا نہیں چاہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ
  • امریکہ کی جانب سے یکطرفہ غنڈہ گردی کی عالمی قیمت
  • ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
  • ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا
  • جنگل کا قانون نہیں چلنے دیں گے، چین کا امریکا کو کرارا جواب
  • ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
  • امریکہ کے نائب صدر کا دورہ بھارت اور تجارتی امور پر مذاکرات
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • نوبل انعام یافتہ اور درجنوں دیگر ماہرین اقتصادیات کا امریکی ٹیرف پالیسیوں کی مخالفت میں اعلامیہ