Daily Sub News:
2025-04-22@07:25:49 GMT

اب کی بار۔۔۔۔۔۔بلڈوزر کا وار!!!

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

اب کی بار۔۔۔۔۔۔بلڈوزر کا وار!!!

اب کی بار۔۔۔۔۔۔بلڈوزر کا وار!!! WhatsAppFacebookTwitter 0 4 February, 2025 سب نیوز

ہنڈی کے خلاف مہم میں انڈیکس
ایکسچینج ہمیشہ کی طرح پیش پیش
انڈیکس ایکسچینج کا ’’شان رمضان‘‘ سیزن چار میں قانونی ذریعہ سے اپنے وطن عزیز زرمبادلہ بجھوانے والوں کیلئے انعامات کی بارش
قانونی طریقے سے اپنے پیاروں کو رقوم بھجوانے پر جیتیں ،،،،
گھر، سونا، کیش اور کار
انڈیکس ایکسچینج نے ایک منفرد آگاہی مہم لانچ کردی
دبئی :ہمیشہ منفرد انداز میں قانونی ذریعہ سے رقوم کی منتقلی کی آگاہی مہم چلانے والے انڈیکس ایکسچینج نے ایک بار پھر منفرد انداز اپناتے ہوئے ایک نئے سلوگن کے ساتھ ہنڈی اور حوالہ کے خلاف مہم کےلئے ایک بلڈوزر کو میدان میں اتارا ہے۔اب کی بار ہنڈی پر وار کی کامیابی کے بعد اب کی بار بلڈورز کاوار کے نام سے مہم کا آغاز کیا گیا بلڈورزدنیا بھر میں یہ تعمیراتی کاموں کے لئےاستعمال کیا جاتا ہے جن میں گھر، سرکاری عمارتیں، سڑکیں اور بنیادی ڈھانچہ شامل ہے۔ نئی تعمیر ہو یا پرانی تعمیر کو گرانا،،راستہ ہموار کرنا ہو یا نیا راستہ بنانا یہ سب کمال بلڈوزر کا ہے اور اس سے بڑا کردار اس بلڈورز کو چلانے والے کا ہے جو سخت گرمی اور سردی سمیت ہر موسم میں اپنے بلند حوصلے ،سخت جان اور جس جان فشانی سے کام کرتا ہے وہ قابل فخر ہے۔ اسی حوصلے اور جذبے کو بنیاد بنا کر انڈیکس ایکسچینج نےہنڈی اور غیر قانونی ذریعہ رقوم منتقلی کے خلاف نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے اب کی بار بلڈوزر کا وار کے نام سے آگاہی مہم کا آغاز کیا اس سلسلہ میں دبئ کے مقامی ہوٹل میں شان رمضان سیزن چار کی پروقار لانچنگ تقریب کا اہتمام کیا گیاتقریب کے مہمان خصوصی عزت ماب حمد جاسم آل درویش چئیرمین انڈیکس ایکسچینج تھے جبکہ بنک الفلاح کے انٹرنیشنل بزنس اینڈ ہوم ریمیٹنس بنکنگ کے ہیڈ فیصل راشد ،یوبی ایل بنک کے گروپ ہیڈ گلوبل ہوم ریمیٹنس اینڈ این آر پی بنکنگ رضوان حیدر ،ڈائریکٹر پروڈکٹ سیلز ماسٹر کارڈ یو اے ای کپل اروڑہ ،پاکستان بزنس اینڈ پروفیشنل کونسل ابوظہبی کے صدر ڈاکٹر قیصر انیس ،یو بی ایل بنک کے ہوم ریمیٹس یو اےای یونٹ ہیڈ محمد آصف جام ،بنک الفلاح کے ریجنل ہیڈ جی سی سی ہوم ریمٹنس عدیل جنجوعہ ،بنک الحبیب کے کنٹری مینجر کاشف شفیق ،فیصل بنک کے کنٹری مینجر ہوم ریمیٹنس مبارک خاں نیشنل بنک کے ریلیشن شپ مینجر راشد السلام سمیت دیگر مہمانوں کی بڑی تعدادنے شرکت کی،
انڈیکس ایکسچینج کے چیف آپریٹنگ آفیسر سید عبدالسلام نے استقبالیہ کلمات میں تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور شان رمضان سیزن چارکی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ انڈیکس ایکسچینج سخت گرمی اور موسم کی سختیوں کو جھیلتےان محنت کشوں کے حوصلے اور ہمت کو ایک نئی جان دینے کے لیے اسی بلڈورز کے نشان کو نشان منزل قرار دیتے ہوئے
کہاکہ “شان رمضان سیزن چار میں لیکر آرہا ہے ایک نیا پیغام
توڑ دیں اپنی مشکلوں کی دیوار
اور کردیں اپنی راہیں ہموار۔
جبکہ انڈیکس ایکسچینج کے چیف بزنس آفیسر میر کے رسول نے اپنے خطاب میں کہا کہ
انڈیکس ایکسچینج
“شانِ رمضان”
سیزن چار
لے کر آیا ہے
اب کی بار
بلڈوزر کا وار!
انڈیکس ایکسچینج کی کسی بھی برانچ سے اپنے وطن عزیز قانونی ذریعہ سے پیسے بجھوائیں اور ،
اپنی ہمت کے بلڈوزر کا لیور گھمائیں!
اور ہر دس دن میں جیتنے کا موقع پائیں!
– گھر گولڈ کیش یا پھر
چار چار SUV کار !!!
اب کی بار … بلڈوزر کا وار!
یہ آگاہی مہم29 مارچ 2025 تک جاری رہے گی۔بہترین کرنسی ریٹس اور قانونی ذریعہ سے رقوم منتقلی کاپیغام گھر گھر پہنچانےکےلیے آگاہی مہم چلانے میں
انڈیکس ایکسچینج 49 سال سے اپنا نمایاں کردار ادا کررہا ہے
ہر گھر جیتوگھرگھر جیتو
اب کی بار آپکی سرکار
اب کی بار ہنڈی پہ وار
کی شاندار کامیابی کے بعد شان رمضان سیزن چار میں
اب کی بار۔۔۔۔بلڈوزرکاوار
ایک ایسی آگاہی مہم ہے جوکہ صارفین کو نہ صرف ایک نیا ولولہ اور حوصلہ دے گی بلکہ ہنڈی اور حوالہ جیسے غیر قانونی دھندے کو بلڈوز کرکے نئے راستے بھی ہموار کرے گی۔
تقریب سے چئیرمین انڈیکس ایکسچینج عزت ماب حمد جاسم آل درویش نے اس عزم کا اظہار کیاکہ انڈیکس ایکسچینج اپنے اعلی معیار کی بدولت ایکسچینج انڈسڑی میں ٹرینڈسیٹر کی حثیت رکھتا ہے اور ہمیشہ اپنے کرم فرماؤں کےلئے کچھ نیا کرتا ہے تقریب میں انڈیکس ایکسچیج کےتمام کوریڈور کے درمیاں کلچرل پرفارمنس کا شاندار مقابلہ بھی ہوا جیسے خوب سراہا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: شان رمضان سیزن چار انڈیکس ایکسچینج ا گاہی مہم اب کی بار بنک کے

پڑھیں:

عوام کا ریلیف حکومت کے خزانے میں

موجودہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے دعوے ویسے تو صبح وشام کرتی رہتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی مجبوریوں کا اظہار بھی کرتی رہتی ہے لیکن ریلیف دینے کا جب جب موقعہ میسر آتاہے وہ اس میں کٹوتی کرنے کی تدابیر بھی سوچنے لگتی ہے۔ایسا ہی اس نے ابھی چند دن پہلے کیا۔

وہ جانتی تھی کہ عوام عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی کا ریلیف اپنے یہاں بھی دیکھنا چاہ رہے ہیں،لہٰذا اس نے بلوچستان میں اٹھنے والی شورش کو بہانہ بناکر وہاں ایک بڑی شاہراہ بنانے کی غرض سے یہ متوقع سارا ریلیف اپنے خزانے میں ڈال لیا۔یہ مجوزہ شاہراہ بنتی ہے بھی یا نہیں ،ابھی اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہاجاسکتاہے بلکہ خود حکومت کے مستقبل کے بارے میں بھی کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ حکومت اپنے بقیہ چار سال پورے بھی کرپائے گی یانہیں۔ایک لیٹر پیٹرول پر حکومت نے ابھی ایک ماہ پہلے ہی دس روپے اضافہ کرکے لیوی کو ستر روپے کردیا تھا۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ پچھلی حکومت کے دور میں IMF نے اسی لیوی کو 35 روپے کرنے کو کہا تھااوروہ بھی قسطوں میں یکمشت نہیں۔مگر ابھی تو کسی عالمی مالیاتی ادارے نے ہم سے اس جانب کوئی مطالبہ بھی نہیں کیاتھامگر اس حکومت نے اپنے ڈیڑھ دو برسوں میں اسے ستر روپے سے بھی زائد کرکے اپنے بجٹ کا خسارہ کم کرنے کا بہت ہی آسان طریقہ ڈھونڈلیا۔

ستر روپے فی لیٹر ہی کچھ کم نہ تھاکہ اب اس میں مزید آٹھ روپے کاسراسر ناجائز اضافہ کردیا۔دیکھا جائے توامریکا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے بعد عالمی مارکیٹوں میں تیل کی قیمت میں بیس فیصد تک کمی ہوئی ہے لیکن ہماری دردمند حکومت نے صرف تین فیصد یعنی آٹھ روپے ہی کم کرکے اسے بلوچستان کے عوام سے ہمدردی کے نام پراپنے خزانے میں منتقل کردیے۔یہ مجوزہ سڑک اورشاہراہ نجانے کب بنتی ہے کسی کو نہیں پتا۔ ایک طرف بلوچستان کے عوام سے اظہارہمدردی کرکے اوردوسری طرف ترقی وخوشحالی کے دعوے کرکے یہ ایک بڑا ریلیف عوام کی پہنچ سے دور کردیا۔دیکھا جائے تو تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی کا براہ راست فائدہ عوام کو ملنا چاہیے تھااورساتھ ہی ساتھ بجلی کی قیمتوں میںبھی مزید کمی کی جانی چاہیے تھی مگر سرکاری ہیرا پھیری نے یہ سارا ریلیف اپنے ذاتی ریلیف میں تبدیل کرلیا۔ایک لٹر پیٹرول پر78 روپے لیوی شاید ہی کسی اورملک میں لی جاتی ہو۔

یہ لیوی جس کامطالبہ IMF نے بھی نہیں کیامگر ہماری حکومت نے اپنے طور پراپنے مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کی غرض سے لاگو کردیا۔ اُسے لمحہ بھر کے لیے عوام کی کسمپرسی اورمفلوک الحالی کا بھی خیال نہیں آیا کہ وہ کس حال میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ اگر تیل کی قیمتیں اگر عالمی سطح پرپھرسے بڑھیں تو حکومت اُسے اپنے یہاں بڑھانے میں ذراسی بھی دیریا غفلت نہیںکرے گی۔

حکومت نے اپنے پارلیمانی ساتھیوں کے معاوضے میںتو یکمشت پانچ سو فیصد تک اضافہ کردیا مگر عوام کو دس بیس روپے کا ریلیف دینے سے بھی انکار ی ہے۔ حکومت اپنے ایسے کاموں سے اپنی وہ کارکردگی اورستائش ضایع کردیتی ہے جو اس نے اگر کچھ اچھے کاموں سے حاصل کی ہوتی ہے۔ بجلی کی قیمت کم کرنے والا حکومتی اقدام اگرچہ ایک اچھا اقدام تھا مگر اسکی تشہیر کا جو طریقہ اپنایا گیا وہ کسی طور درست نہیںتھا۔ ہرٹیلی فون کال پروزیراعظم کی آواز میں قوم کو اس احسان کی یاد دہانی درست نہیں۔ سوشل میڈیا پر اس طریقہ کا مذاق بنایا گیا ۔پچھتر برسوں میں ہم نے پہلے کبھی کسی بھی حکمراں کی طرف سے ایسا کرتے نہیں دیکھا تھا۔

حکومت نے بے شک اس مختصر عرصے میں اچھے کام کیے ہیں جن کااعتراف اور پذیرائی بھی بہرحال عوام کی طرف سے کی جارہی ہے لیکن یاد رکھاجائے کہ ابھی بہت سے اور بھی کام کرنے ہیں۔بجلی کی حالیہ قیمتیں اب بھی بہت زیادہ ہیں، اسے مزید کم ہونا چاہیے۔IPPs سے مذاکرات کرکے اسے مزید کم کیاجاسکتا ہے۔ ان کمپنیوں سے اس داموں بجلی بنانے کے معاہدے بھی ہماری دوسیاسی پارٹیوں کی حکومتوںنے ہی کیے تھے ۔ اپنی ان غلطیوں کا ازالہ موجودہ حکومت اگر آج کررہی ہے تو یقینا یہ قابل ستائش ہے مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ قوم کو صبح وشام گوش گزار کرکے اپنی تشہیر کی جائے۔سابقہ دور میں غلط کاموں کی تصحیح بہرحال ایک اچھا اورصائب قدم ہے اوراسے مزید جاری رہنا چاہیے۔ بجلی کی قیمت میںمزید کمی ہونی چاہیے ۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اس مد میں بھی عوام کو ملناچاہیے۔ بلوچستان کے لوگوں کا احساس محرومی صرف ایک سڑک بنانے سے ہرگز دور نہ ہوگا۔وہاں کے لوگوں کی تشویش کئی اور وجوہات سے بھی ہے ہمیں اُن وجوہات کا ازالہ بھی کرنا ہوگا۔ سارے ملک کے لوگوں سے پیٹرول کی مد میں 20روپے نکال کراسے سات آٹھ روپے ظاہرکرکے بلوچستان میںسڑک بنانے کے لیے رکھ دینے سے وہاں کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ ہمیں اس مسئلے کا سنجیدہ بنیادوں پرحل تلاش کرنا ہوگا ۔ ایسالگتا ہے حکومت کو اب بھی وہاں کی اصل صورتحال کاادراک ہی نہیں ہے یاپھر وہ جان بوجھ کراسے نظر انداز کررہی ہے ۔

 ہم یہاں حکومت کو یہ باورکروانا چاہتے ہیں کہ وہ اگرکچھ اچھے کام کررہی ہے تو خلوص نیت اورایمانداری سے کرے ۔ پیٹرول کی قیمت جو ہماری کرنسی کی وجہ سے پہلے ہی بہت زیادہ ہے اُسے جب عالمی صورتحال کی وجہ سے کم کرنے کا موقعہ غنیمت میسر ہوتو پھر اُسے فوراً عوام کو منتقل کرناچاہیے ناکہ اُسے حیلے بہانوں سے روک لیناچاہیے۔پیٹرول جب جب دنیا میں مہنگا ہوتا ہے تو حکومت فوراً اسے اپنی مجبوری ظاہرکرکے عوام پر منتقل کردیتی ہے لیکن جب کچھ سستا ہوتو یہ ریلیف اپنے خزانوں میں ڈال دیتی ہے ۔

عوام کی تنخواہوں میں اضافے کی ہر تجویز IMFکے ساتھ ہونے والے معاہدے سے نتھی کرکے ٹال دیاجاتا ہے جب کہ اپنے پارلیمانی ساتھیوں کی مراعات میں کئی کئی سوفیصد اضافہ کرتے ہوئے اُسے IMF کی یہ شرائط یاد نہیں آتی ہیں۔یہ دورخی پالیسی سے عوام بددل ہوجاتے ہیں۔حکمرانوں کو اپنے ان طور طریقوں پرغور کرنا ہوگا۔سب کچھ اچھا ہے اورعوام اس سے خوش ہیں ۔اس خام خیالی سے باہر نکلنا ہوگا۔اپنے ساتھیوں کی مداح سرائی کی بجائے ذرا باہر نکل کربھی دیکھیں عوام کس حال میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

سات روپے بجلی سستی کرکے یہ سمجھ لینا کہ عوام ان کی محبت میںسرشار ہوچکے ہیں اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ قوم سے ہربرے وقت میں قربانی مانگنے کی بجائے اب خود بھی کوئی قربانی دیں۔اس مشکل وقت میںپچاس پچاس وزیروں کی بھلاکیا ضرورت ہے اور وہ بھی بھاری بھرکم تنخواہوں پر۔یاد رکھیں عوام اب مزید قربانیاں دینے کوہرگز تیار نہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اقبالؒ__ کیا ہم بھول جائیں گے؟
  • جان سینا ریکارڈ 17 ویں بار ڈبلیو ڈبلیو ای چیمپئن بن گئے
  • ایک قدامت پسند اور غیر روایتی پوپ کا انتقال
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی؛ انڈیکس ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور کرگیا
  • فلسطین کی صورتحال اور امتِ مسلمہ کی ذمہ داری
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کا مثبت آغاز، 100انڈیکس میں 900 پوائنٹس کا اضافہ
  • پاکستان سٹاک ایکسچینج میں ایک لاکھ 18 ہزار پوائنٹس کی حد بحال
  • پاکستان اسٹاک ایکسچینج: مثبت رجحان، 617 پوائنٹس کا اضافہ
  • کراچی پیاس کا صحرا
  • عوام کا ریلیف حکومت کے خزانے میں