ماضی کی فاش غلطیوں کی وجہ سے جوان جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ماضی کی فاش غلطیوں اور فیصلوں کی وجہ سے ہمارے فورسز کے جوان اور افسر جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قلات حملے میں ہمارے 18 جوان شہید ہوئے، میں نے حملے کے زخمیوں سے ملاقات کی، وہ بہت حوصلے سے بات کررہے تھے، ہمارے شہید اور غازی پاکستان کی حفاظت کے لیے جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں کچھ فاش غلطیاں اور غلط فیصلے ہوئے، ہزاروں دہشتگردوں کو چھوڑا گیا، اس وجہ سے ہمارے جوان اور افسر آج دوبارہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ انہوں نے قلات حملے اور کل پشاور میں پولیو ڈیوٹی پر مامور اہلکار کی شہادت پر فاتحہ خوانی بھی کی۔
یہ بھی پڑھیے: قلات میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن: 23 دہشتگرد ہلاک، 18 جوان شہید
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جنوری میں مہنگائی 9 سال کی کم ترین سطح پر آچکی ہے، میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں، جن کی کوششوں سے مہنگائی کم ترین سطح پر آچکی ہے، اب ہماری کاوش ہے کہ معاشی ترقی کی طرف بڑھیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وفد بھیجا، آئل فیسیلیٹی جو دسمبر 2023 میں ختم ہوگئی تھی اب اس کا دوبارہ سے اجرا ہوگیا اور سعودی عرب سے تیل درآمد پر 1.
وزیراعظم نے کہا کہ سعودی عرب نے ہزارہ کے لیے 40 ملین ڈالرز کی پانی کی اسکیم کی منظوری دی، پاکستان میں کنگ سلمان اسپتال بھی بنایا جائے گا۔
وزیراعظم نے زرعی ٹیکس کی منظوری پر تمام صوبوں کے وزرائےاعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور سندھ نے زرعی ٹیکس کی منظوری دی ہے جو آئی ایم ایف کی شرط بھی ہے۔ یہ ٹیکس وقت کا اہم تقاضا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ رمضان کی آمد آمد ہے مگر اس بار ہدایت کی ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکج لائیں گے، گزشتہ سال بہت ساری شکایات آئی تھیں اس لیے اس بار فیصلہ کیا گیا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کے بغیر رمضان پیکج لائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
کابینہ وزیراعظمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کابینہ
پڑھیں:
ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
اسلام آباد:رہنما پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بات شروع کرنے سے قبل میں ایک چیز کلیریٹی سے کہہ دوں کہ فی الوقت جب ہم بات کر رہے ہیں، ہمارے بیک ڈور یا سامنے کسی قسم کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں جو اپنی ذاتی حیثیت میں کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں ان کو بھی خان صاحب نے کہہ دیا ہے کہ میری رہائی کے حوالے سے میں نے کسی کو بھی آتھرائز نہیں کیا کہ وہ کوئی مذاکرات کریں، وہ بات وہاں فائنل ہو گئی ہے، اگر کوئی کلیم بھی کرتا ہے کہ مجھے خان نے آتھرائز کیا ہے تو خان صاحب نے واضح کر دیا ہے کہ میں نے کسی کو آتھرائز نہیں کی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک اور بات بڑی واضح کر دی ہے ساتھ ہی کہ ہم بطور پولیٹکل پارٹی مذاکرات کے بالکل خلاف نہیں ہیں مگر مذاکرات کس لیے؟نمبر ون قوم کیلیے، نمبر ٹو آئین کی بالادستی اور نمبر تین قانون کی حکمرانی کیلیے، ہیومن رائٹس کے لیے، جمہوریت کیلیے۔
رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہر معاملے کے لیے جمہوری نظام کے اندر آئینی ڈھانچہ دیا ہوا ہے،آئینی ڈھانچے میں اس کے لیے مناسب فورمز موجود ہیں، میرا خیال ہے کہ ہمیں بجائے اس کے کہ میڈیا کے اوپر ڈسکشن ہو، جلسے جلوس ہوں، ہمیں یا تو ایوان میں بات کرنی چاہیے اور اس سے بھی بہتر ہے کہ پہلے جو مناسب فورم ہے، یعنی کونسل آف کامن انٹرسٹ جس کے بارے میں پیپلزپارٹی نے من حیث الجماعت اور سندھ حکومت من حیث الحکومت ایک مشترک فریق۔
ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ اس پر اس سے پہلے میٹنگز ہوئیں، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ تلخی بڑھ گئی ہے اور یہ تلخی اچھی نہیں ہے۔
ماہر پاک افغان امور طاہر خان نے کہاکہ میری نظر میں اس کا انحصار ہوگا آئندہ دنوں میں پاکستان کا جو ایک بنیادی مسئلہ ہے افغانستان کی حکومت کے ساتھ ٹی ٹی پی کا پاکستانی شدت پسند گروپوں کا، اگر پاکستان میں سیکیورٹی کے معاملات پہ کچھ بہتری آتی ہے تو پھر آپ کے سوال کا جوا ب میں دوں گا کہ ہاں لیکن اگر نہیں آتی اور حالات یوں ہی رہیں تو پھر شاید وہ جو ایک ماضی میں پاکستان وہاں پر وہ یہی خدشات کا اظہار کرتا رہا اور وہ خدشات بڑھتے، بڑھتے تلخیوں پر معاملہ آ جاتا ہے تو اس کیلیے ابھی انتظار کرنا پڑے گا لیکن جس طرح آپ نے کہا بالکل دورہ اہم تھا اور آپ کویاد ہو گا جب اکتوبر 2021 میں پی ٹی آئی حکومت میں جب شاہ محمود قریشی گئے تھے یہ اس کے بعد ایک وزیرخارجہ کا دورہ ہے۔