بشریٰ بی بی کو عدالت پیش نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ذاتی حیثیت میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: انسداد دہشتگری عدالت راولپنڈی بینچ نے بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر توہین عدالت کی دو درخواستوں پر اڈیالہ جیل سپرنٹنڈنٹ کو 6 فروری کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
بشریٰ بی بی نے اپنے فیصل ملک ایڈووکیٹ اور غلام حسنین مرتضیٰ ایڈووکیٹ کے ذریعے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی 2 درخواستیں دائر کی ہیں۔
درخواستوں میں موقف اپنایا گیا کہ یکم فروری کی سماعت میں عدالتی حکم کے باوجود بشریٰ بی بی کو عدالت پیش نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل توہین عدالت کا مرتکب ہوا ہے۔
آج کے گوشت اور انڈوں کے ریٹس - منگل 04 فروری, 2024
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 6 فروری کی سماعت میں ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں بھارت کیخلاف شدید غم و غصہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جس سے کشمیری عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق بھارتی وزیر یشونت سنہا کی زیر قیادت سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر کشمیری عوام میں مودی حکومت کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حال ہی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے والے سول سوسائٹی کے کنسرنڈ سیٹیزنز گروپ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے لوگوں میں بھارت سے بڑھتی ہوئی بیگانگی اور مایوسی کو اجاگر کیا گیا ہے۔ یشونت سنہا، سشوبھا بروے، ایئر وائس مارشل ریٹائرڈکپل کاک اور صحافی بھارت بھوشن نے 28 سے 31 اکتوبر تک مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا تھا اور مختلف سیاسی رہنمائوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں، کاروباری گروپوں، ماہرین تعلیم اور صحافیوں سے ملاقات کی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گروپ کے گزشتہ دورے کے مقابلے میں مقبوضہ کشمیر کے عوام میں بھارت کے خلاف غم و غصہ اور ناراضگی میں اضافہ ہوا ہے۔ کشمیریوں نے وفد سے گفتگو میں مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی عدم بحالی اور مودی حکومت کے دیگر ظالمانہ ہتھکنڈوں پر تشویش ظاہر کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی حکومت کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے جس سے کشمیری عوام کی مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔