پاکستان میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی،اقوام متحدہ نے خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: اقوام متحدہ کی ورلڈ فرٹیلیٹی رپورٹ 2024 کے مطابق پاکستان میں شرح پیدائش میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
1994میں ایک خاتون اوسطاً 6 بچوں کو جنم دیتی تھی جبکہ 2024 میں یہ تعداد 3.6 تک محدود ہو چکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اگر نوجوانوں میں شرح پیدائش کو مزید کم کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں تو اس کے سماجی اور معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جو زرخیزی میں مزید کمی کا سبب بنیں گے،اس سے حکومتوں اور خاندانوں کو صحت اور تعلیم کے شعبے میں بہتر سرمایہ کاری کے مواقع ملیں گے۔
پھلوں اور سبزیوں کی آج کی ریٹ لسٹ-منگل 04 فروری ، 2024
رپورٹ کے مطابق اگر لڑکیاں اور نوجوان خواتین کم عمری میں ماں بننے سے گریز کریں تو انہیں زیادہ تعلیم حاصل کرنے، اچھی ملازمتیں حاصل کرنے اور اپنے خوابوں کی تکمیل کے بہتر مواقع میسر آ سکتے ہیں۔
2024 میں دنیا کی 22 فیصد آبادی (تقریباً 1.
چیمپئینز ٹرافی؛ پاکستان کا 3 ٹیمیں بنانے کا فیصلہ
رپورٹ کے مطابق گزشتہ 50 سالوں میں عالمی شرح پیدائش میں مسلسل کمی آئی ہے، 1970 میں فی خاتون 4.8 بچے پیدا ہونے کی اوسط تھی جو 2024 میں 2.2 تک کم ہو گئی ہے، 1990 میں یہ شرح 3.3 تھی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: شرح پیدائش کے مطابق
پڑھیں:
پاکستان ہمیشہ امن مشنز کا حامی رہا،عالمی امن کیلئے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے، محسن نقوی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اپریل2025ء) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان ہمیشہ اقوام متحدہ کے امن مشنز کا بھرپور حامی رہا ہے، عالمی امن کیلئے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے۔وفاقی وزیر سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا کی ملاقات ہوئی، انہوں نے وزارت داخلہ آمد پر جنرل جین پیر لاکروا کا خیر مقدم کیا، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ایڈوائزر فیصل شاہکار بھی اس موقع پر موجود تھے۔ملاقات میں پاکستان اور اقوام متحدہ کے امن مشنز کے مابین تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا گیا، اس موقع پر محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اقوام متحدہ کے امن مشنز کا بھرپور حامی رہا ہے، عالمی امن کیلئے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے۔(جاری ہے)
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج اور پولیس کے افسران نے کئی امن مشنز میں بھر پور مہارت سے کامیاب کردار ادا کیا ہے، کئی برس بعد پاکستانی پولیس افسران یواین میں دوبارہ فرائض سرانجام دینا شروع کر رہے ہیں، اس وقت پاکستانی افسران مختلف امن مشنز میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ آئندہ بھی اقوام متحدہ کے امن مشنز کے لئے ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے، فخر ہے کہ اقوام متحدہ کی پولیس کی سربراہی اس وقت پاکستان پولیس سروس کے ایک افسر کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے امن مشنز کو موثر بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔ یو این کو نیشنل پولیس اکیڈمی میں امن مشنز کے لئے ریجنل کورسز کرانے کی پیشکش کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، ادارہ میں پولیس افسران کی تربیت و استعداد کار بڑھانے کے لئے تمام جدید و معیاری سہولتوں کی فراہمی یقینی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، جبکہ اقوام متحدہ کی جینڈر پالیسی کے تحت خواتین کو پاکستان کی پولیس سروس میں یکساں مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔اس موقع پر انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا نے پاکستانی پولیس افسران کی یو این میں دوبارہ بحالی پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی ذاتی کاوشوں کو سراہا، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ امن مشنز مشکل حالات میں بھی امن کیلئے برسر پیکار ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ فخر ہے کہ اقوام متحدہ کی پولیس کی سربراہی اس وقت پاکستان پولیس سروس کے ایک افسر کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے امن مشنز کو موثر بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔وزیر داخلہ محسن نقوی نے یو این کو نیشنل پولیس اکیڈمی میں امن مشنز کے لئے ریجنل کورسز کرانے کی پیشکش کی اور کہا کہ نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس ادارہ میں پولیس افسران کی تربیت و استعدادکار بڑھانے کے لئے تمام جدید و معیاری سہولتوں کی فراہمی یقینی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کی جینڈر پالیسی کے تحت خواتین کو پاکستان کی پولیس سروس میں یکساں مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا نے پاکستانی پولیس افسران کی یو این میں دوبارہ بحالی پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی ذاتی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اقوام متحدہ امن مشنز مشکل حالات میں بھی امن کیلئے برسر پیکار ہیں۔