علی امین گنڈاپور کا بڑا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبر پختوںخواہ علی امین گنڈا پور نے بانی پی ٹی آئی کی منتقلی سے متعلق تجویز کا انکشاف کیا، جس میں بتایا بانی کو کہاں منتقل کیا جانا تھا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ خیبر پختوںخواہ علی امین گنڈا پور نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی کے فالورز کی قدر کرتا ہوں اور تنقید بھی برداشت کرتا ہوں ، وزیراعلیٰ ہوں میرے آفیشل رابطے ہوتے رہتے ہیں۔وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کا کہنا تھا کہ ہمارے 4 اکتوبر کے بعد باضابطہ رابطے شروع ہوئے، تجویز تھی کہ بیٹھ کر بات ہونی چاہیے اور بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ کربات کریں تو بہتر ہوگا۔انھوں نے انکشاف کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو نتھیاگلی ، گورنر ہاؤس، بنی گالہ یا وزیراعلیٰ ہاؤس منتقل کرنے کی تجویز تھی، لیکن ایسا نہیں تھا کہ بانی پی ٹی آئی خود کہیں جانا چاہتے تھے۔علی امین نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا تھا بات کرنی ہے تو یہیں کریں اور ظاہرسی بات ہےبانی کےساتھ بیٹھ کرہی معاملات حل ہونے ہیں، بانی چاہتےہیں ان کی منتقلی سےپہلے ان کے کارکنوں کو رہا کیا جائے۔وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ 26 نومبرسے بانی کی منتقلی کیلئے 80 فیصد معاملات طے ہوگئے تھے اور 26 نومبر کے بعد بانی پی ٹی آئی کی منتقلی کیلئے 90 فیصد تک پہنچ گیا تھا، مجھ سمیت دیگرلوگ بھی بانی پی ٹی آئی کی منتقلی کیلئے کام کر رہےہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی اجازت کےبغیروہاں سے کوئی بات نہیں کرتا، معاملات طےکرنےکیلئےبانی پی ٹی آئی اوراسٹیبلشمنٹ سے ملوں گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کی کہ بانی پی ٹی ا ئی کی منتقلی علی امین
پڑھیں:
علی امین گنڈاپور نے اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر ردعمل دے دیا۔
اسحاق ڈار کے افغانستان دورہ پر بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی نے کہا کہ افغانستان اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔ ان مذاکرات میں سب سے بڑے اسٹیک ہولڈر خیبر پختونخوا کو چھوڑ دیا گیا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبر پختونخوا صوبے کو ساتھ لے چلنا پڑے گا، اگر کے پی کے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے مذاکرات والی پالیسی پر وفاق عمل پیرا ہوگیا، اسحاق ڈار سلیکٹیڈ اور فارم 47 حکومت کے نمائندہ ہیں، خیبر پختونخوا کے عوام کا مینڈیٹ پی ٹی آئی کے پاس ہے، مذاکرات خوش آئند ہیں تاہم اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ مذاکرات میں سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا، ہم نےمذاکرات کے لیے ٹی آو آرز بھی بھیجے، کوئی جواب نہیں دیا گیا، قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ہے، ہم نے لاکھوں افغان باشندوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ہے، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائی گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔