کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنے تک پاکستان نامکمل ہے: طارق فضل چودھری
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنے تک پاکستان نامکمل ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما طارق فضل چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوم یکجہتی کشمیر پاکستان سمیت دنیا بھر میں منایا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، تحریک آزادی کے دوران لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے لیے جد وجہد کر رہے ہیں، بھارتی مظالم کیخلاف بھر پور آواز بلند کریں گے، کشمیری عوام کو استصواب رائے کا بنیادی حق دیا جائے، یہ دن پاکستان کی جانب سے سفارتی محاذ پر کشمیریوں کی حمایت کا اظہار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک تکمیل پاکستان کی جدو جہد ہے، کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملنے تک پاکستان نامکمل ہے، مقبوضہ کشمیر میں زیادتیوں پر ہم بین الاقوامی برادری کی آواز کے منتظر ہیں۔
طارق فضل چودھری نے مزید کہا ہے کہ 15 اگست کو کشمیریوں کے حقوق پامال کیے گئے، ہم مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، یوم یکجہتی کشمیر کو روایتی انداز سے آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، اس بار شاہراہ دستور پر ایک بڑی واک منعقد کی جائے گی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے یہ بھی کہا ہے کہ 5 فروری کو پاکستان اور آزاد کشمیر میں سیمینار منعقد کیے جائیں گے، دفتر خارجہ نے فارن مشنز کو بھی بھارتی مظالم پر سیمینارز کی ہدایات جاری کر دیں، یوم یکجہتی کشمیر پر صوبائی دارالحکومتوں میں انسانی ہاتھوں کی زنجیریں بنائی جائیں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کو استصواب رائے کا طارق فضل چودھری کشمیریوں کو کہا ہے کہ
پڑھیں:
بھارتی حکومت نے مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لیں
ذرائع کے مطابق ضلع کے علاقے لال پورہ لاریڈورہ کے رہائشی عبداللہ شاہ بخاری کی 1کنال اور 10مرلہ اراضی اور تکیہ یوسف شاہ میں غلام رسول چوپان کی 13مرلہ اراضی ضبط کی گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پولیس نے نئی دہلی کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ضلع بارہمولہ میں مزید دو کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں۔ ذرائع کے مطابق ضلع کے علاقے لال پورہ لاریڈورہ کے رہائشی عبداللہ شاہ بخاری کی 1کنال اور 10مرلہ اراضی اور تکیہ یوسف شاہ میں غلام رسول چوپان کی 13مرلہ اراضی ضبط کی گئی ہے۔ ان جائیدادوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے” کے تحت ضبط کیا گیا ہے۔ قابض حکام نے کا دعویٰ کیا کہ ان ضبطگیوں کا تعلق آزادی پسند سرگرمیوں سے متعلق مقدمات سے ہے۔ جائیدادوں کی فروخت اور منتقلی پر پابندی کا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی منسوخی کے بعد سے بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو ان کی جائیدادوں، گھروں اور زمینوں سے محروم کرنے کی مہم تیز کر دی ہے۔