ایشوریا رائے کی بیٹی آرادھیا بچن نے گوگل کو قانونی نوٹس کیوں بھجوایا؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
بالی ووڈ اداکارہ ایشوریا رائے اور ابھیشیک بچن کی بیٹی آرادھیا بچن نے اپنی صحت سے متعلق جھوٹی خبریں تاحال انٹرنیٹ پر موجود رہنے کے باعث ایک بار پھر عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ آرادھیا بچن نے دہلی ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے متعدد ویب سائٹس اور یوٹیوب پر اپنی صحت سے متعلق جھوٹی اور گمراہ کن خبریں ہٹانے کی استدعا کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ایشوریا رائے نے اپنے نام سے ’بچن‘ ہٹادیا؟
یہ نئی درخواست دہلی ہائیکورٹ کے گزشتہ حکم کی پیروی میں دائر کی گئی، اس سے قبل عدالت نے سرچ انجن گوگل سمیت دیگر ویب سائٹس اور یوٹیوب چینلز کو ہدایت دی تھی کہ وہ آرادھیا بچن سے متعلق تمام جھوٹا مواد فوراً ہٹا دیں جس کی نشاندہی ارادھیا نے کی تھی۔
واضح رہے کہ 2023 میں بھارتی اداکار ابھیشیک بچن اور ایشوریا رائے کی بیٹی آردھیا نے اپنی صحت سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلانے پر یوٹیوب چینل کے خلاف دہلی ہائیکورٹ درخواست دائر کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ’ہرگز سمجھوتا نہ کریں‘ ایشوریا رائے کا خواتین کو پیغام
آرادھیا نے درخواست میں کہا تھا کہ یوٹیوب چینل نے میری ’خراب صحت‘ اور ’موت‘ کے بارے میں افواہیں پھیلائیں، انہوں نے جھوٹی خبریں پھیلانے والوں پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا۔ ہائیکورٹ نے اس وقت ارادھیا کے کے حق میں فیصلہ جاری کیا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت میں دیگر نامور اداکاروں کی اولاد کی طرح آرادھیا بھی اکثر خبروں میں دکھائی دیتی ہیں کیونکہ وہ اپنے والدین کے ساتھ متعدد بار فلمی پروگرام اور تیوہاروں میں شرکت کرتی رہتی ہیں۔ انہیں آئے روز سوشل میڈیا پر ٹرول کیا جاتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ابھیشیک بچن ارادھیا بچن ایشوریا رائے بالی ووڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ابھیشیک بچن ارادھیا بچن ایشوریا رائے بالی ووڈ ایشوریا رائے رادھیا بچن ا رادھیا
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟
مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن