کھپرو،46 محکموں کے ریٹائرڈ ملازمین کا شہید چوک پراحتجاج
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کھپرو (نمائندہ جسارت) کھپرو 46 محکموں کے ریٹائرڈ ملازمین نے بنیول فنڈ گروپ انشورنس کے پیسے نہ ملنے پر سندھ حکومت کے خلاف کھپرو شہید چوک پر احتجاج کیا ہمارا حق واپس دو کے نعرے ۔ تفصیلات کے مطابق کھپرو 46 محکموں کی ریٹائرڈ ملازمین نے بنیول فنڈ گروپ انشورنس کے پیسے نہ ملنے پر کھپرو شہید چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا جس کی قیادت استاد مرتضیٰ مری ،استاد جمالی، استاد مجید مری،آرگنائزر استاد خیر محمد مری اور جنرل سیکرٹری میمن شاہ نے سندھ حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا بڑی بڑی گاڑیوں کے خریدنے کے پیسے موجود ہیں سندھ حکومت کے خزانے میں مگر ہمارے گروپ انشورنس بنیول فنڈ دینے کے لیے پیسے نہیں ہیں، بینول فنڈ ہمیں دیا جائے جو ہمارے 10 پرسنٹ کاٹے گئے ہیں سندھ حکومت نے ہمیں واپس نہیں دیے ہیں جبکہ کسی ریٹائر ماسٹر کی بیٹی کی شادی ہے تو کوئی ماسٹر بیمار ہے تو کوئی گھر کے مسائل میں پریشان ہے تو ہم مانگ نہیں رہے ہم اپنا حق مانگ رہے ہیں جو آپ کے پاس جمع ہیں سندھ حکومت اور اعلیٰ حکام سے اپیل کرتے ہیں کہ بینول فنڈ جلدی جاری کریں اور سن کوٹا بحال کریں،صحت کارڈ بھی دیا جائے تاکہ بے چینی جیسی کیفیت ختم کرے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سندھ حکومت
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے، ان کی عمر 75 برس تھی اور وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔
رپورٹ کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ آج (منگل ) نمازِ عصر کے بعد ڈیفنس فیز 8 کی حمزہ مسجد میں ادا کی جائے گی۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی کا شمار پاکستان کی اعلی عدلیہ کے باوقار اور اصول پسند ججوں میں ہوتا تھا، انہوں نے 1998 میں سندھ ہائیکورٹ کے جج کے طور پر خدمات کا آغاز کیا اور 2009 میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے عہدے پر فائز ہوئے۔
جسٹس سرمد جلال عثمانی پی سی او کے تحت حلف نہ اٹھانے والے ججز میں شامل تھے، جس پر انہیں عدلیہ میں آئینی مزاحمت کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔
2008 میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران انہوں نے دوبارہ حلف لیا اور انہیں جسٹس عبدالحامد ڈوگر کی سفارشات پر سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔
جسٹس عثمانی سپریم کورٹ کے اس 14 رکنی بینچ کا بھی حصہ تھے جس نے 3 نومبر کی ایمرجنسی کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔
اس فیصلے کی روشنی میں جسٹس ڈوگر کے دور میں ججز کی تقرریوں کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔
ان کی وفات پر عدالتی حلقوں، وکلا برادری، اور مختلف سیاسی و سماجی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔