سندھ ، بلوچستان اسمبلیوں نے بھی زرعی انکم ٹیکس بلز کی منظوری دیدی
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سندھ اسمبلی نے ایگریکلچرل انکم ٹیکس بل اکثریت سے منظور کر لیا۔ رواں ماہ سے نافذ العمل ہو گا۔ بورڈ آف ریونیو کے بجائے سندھ ریونیو بورڈ ٹیکس جمع کرے گا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ ریونیو بورڈ نے ہر سال اپنے اہداف پورے کئے ہیں۔ زرعی ٹیکس پہلے بھی عائد تھا اور لوگ یہ ٹیکس دے رہے ہیں۔ آئی ایم ایف سے بات کرنا وفاقی حکومت کا کام ہے۔ آئی ایم ایف سے بات کرنے میں صوبوں کو شامل نہ کرنا غلط ہے۔ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے۔ پچھلے سال مئی میں وفاق نے کہا کہ یہ ٹیکس ایف بی آر جمع کرے گا۔ وزیراعظم خود کئی بار کہہ چکے ہیں کہ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے۔ جیسے ایف بی آر کئی جگہوں پر ناکام رہا ویسے ہی ایس آر بی بھی ناکام رہا۔ وفاقی ٹیکس میں صوبوں کا بھی حصہ ہوتا ہے۔ ایف بی آر نے اپنی ناکامی چھپانے کیلئے کہا زرعی شعبہ ٹیکس نہیں دیتا۔ آئی ایم ایف سے بات کرنے میں صوبوں کو شامل نہ کرنا غلط ہے۔ اس سال زرعی ٹیکس کا 3 ارب روپے جمع کر چکے تھے۔ جو ٹیکس دیتا ہے اس پر ٹیکس کا بوجھ کیوں بڑھایا جا رہا ہے۔ ہم نہیں چاہتے آئی ایم ایف پروگرام ختم ہونے کی وجہ بنیں۔ انہوں نے شرط لگائی 30 ستمبر تک یہ بل اسمبلیوں سے پاس کرائیں۔ اگر زرعی ٹیکس نہ لگاتے تو آئی ایم ایف ٹیم نہ آتی اور پاکستان ڈیفالٹ میں چلا جاتا۔ دریں اثناء سندھ کابینہ کے اجلاس میں ایگریکلچر انکم ٹیکس 2025ء کی منظوری کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ زرعی ٹیکس بل کے نفاذ کی منظوری میں وزیراعلیٰ سندھ کو کابینہ اجلاس میں سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔ بیشتر ارکان نے صوبوں میں وفاق کے زرعی ٹیکس نفاذ کو صوبائی خود مختاری میں مداخلت کہا۔ کابینہ ارکان نے درخواست کی کہ وزیراعلیٰ سندھ اس پر پہلے وفاقی حکومت سے بات کریں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ نے کہا میں وزیراعظم سے بات کروں گا۔ بلوچستان اسمبلی نے بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس کے بل کی منظوری دے دی۔ بل کے متن کے مطابق 6 لاکھ سالانہ تک زرعی آمدنی پر کوئی ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔ 6 لاکھ سے 12 لاکھ سالانہ آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہو گا۔ 12 لاکھ سے 16 لاکھ سالانہ آمدنی پر 90 ہزار روپے فکس ٹیکس نافذ ہو گا۔ 16 لاکھ سے 32 لاکھ آمدنی پر ایک لاکھ 70 ہزار فکس ٹیکس ہو گا۔ 32 لاکھ سے 56 لاکھ تک آمدنی پر 6 لاکھ 50 ہزار روپے فکس ٹیکس عائد ہو گا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف زرعی ٹیکس کی منظوری ایف بی آر لاکھ سے سے بات
پڑھیں:
2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
شیری رحمٰن— فائل فوٹوپیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔