اسٹاک مارکیٹ پرکشش نہ رہی ،انڈیکس 1500 پوائنٹس گھٹ گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز بدترین مندی رہی۔ منافع کی خاطر فروخت کے دباو اور سیاسی افرا تفری کی وجہ سے ٹریڈنگ کے دوران مارکیٹ پرکشش نہ رہی اور انڈیکس 1500پوائنٹس گھٹ گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ 1 لاکھ 14 یزار اور 1لاکھ13ہزار پوائنٹس کی دو بالائی حد سے نیچے گرگیا۔مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کو 120ارب روپے سیز اید کا خسارہ برداشت کرنا پڑا جس کے نتیجے میں سرمائے کا مجموعی حجم14053ارب روپے سے کم ہو کر 13933 ارب روپے رہ گیا جبکہ 58.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ارب روپے
پڑھیں:
سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نئی گاڑیوں کے لیے 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )صوبہ سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیوں کی خریداری کے لیے محکمہ خزانہ نے مجموعی طور پر 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری کر دیے ہیں نجی ٹی وی کے مطابق سندھ کے تمام کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیوں کے لیے رقم جاری کردی گئی ہے 6 کمشنرز اور 29 ڈپٹی کمشنرز کو نئی گاڑیاں دی جائیں گی جب کہ ضلع کیماڑی اس فہرست میں شامل نہیں ہے. کمشنرز کو ایک کروڑ 80 لاکھ روپے کی گاڑی دی جائے گی جب کہ ڈپٹی کمشنرز کو ایک کروڑ 44 لاکھ روپے مالیت والی گاڑی ملے گی محکمہ خزانہ سندھ کی جانب سے گاڑیوں کی رقم کمپنی کو رقم جاری کردی گئی ہے فنڈز کی منظوری کابینہ اجلاس اور آڈٹ کلیئرنس کے بعد دی گئی ہے.(جاری ہے)
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں کفایت شعاری مہم کے نام پر حکومتی اخراجات میں کمی کے دعووں کے درمیان یہ بات سامنے آئی تھی کہ حکومت سندھ نے صوبے بھر میں تعینات اپنے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 لگژری ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کی منظوری دی تھی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا.
ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی.