آئی ٹی کا کاروبار فری لانسرز کے لیے مواقع فراہم کرتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
لاہور(کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر شاہد نذیر چوہدری نے کہا ہے کہ آئی ٹی کے شعبے میں نئے مواقع روایتی کاروبار کے سیٹ اپ سے زیادہ فائدہ مند ہیں ،عالمی انفارمیشن ٹیکنالوجی کا کاروبار ملک کے فری لانسرز کے لیے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے۔ اتوار کو اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستانی فری لانسرز عالمی سطح پر تیسری پوزیشن کے حامل ہیں اور تقریبا 30 لاکھ آئی ٹی فری لانسر کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی فری لانسرز کی تعداد میں ہر سال 100 فیصد کا بتدریج اضافہ ہونا چاہیے کیونکہ عالمی مارکیٹ میں اس شعبے کے ہنر مند افراد کی بہت زیادہ مانگ ہے اور فری لانسرز کے ذریعے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرکے آمدنی میں کئی گنا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ حکومت نے اس کاروبار پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا جس سے اس کو فروغ دینے میں بہت مدد ملے گی اور ملک کے لیے زیادہ سے زیادہ زرمبادلہ کمایا جا سکے گا۔انہوں نے کہا کہ دنیا کا کوئی بھی ملک جدید ترین آئی ٹی مہارتوں کے بغیر زندگی کے کسی بھی شعبے میں ترقی نہیں کر سکتا اس لئے تمام شعبوں کو مستقبل کے چیلنجوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے تمام اہم اداروں میں نمایاں اپ گریڈیشن اور آئی ٹی میں جدت طرازی سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ فری لانسرز ا ئی ٹی
پڑھیں:
خیبرپختونخواہ حکومت کا ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ
پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 اپریل 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت نے ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹر سیف نے بتایا ہے کہ صوبائی حکومت نے بانی پی ٹی آئی کے وژن کے مطابق صحت کے شعبے میں ایک اور انقلابی قدم اٹھا لیا اور اب ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے بتایا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کے تمام اخراجات صحت کارڈ کے تحت حکومت برداشت کرے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ کوکلیئر امپلانٹ کے مہنگے علاج کا خرچ بھی حکومت خود اٹھائے گی۔(جاری ہے)
صوبائی مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ پروگرام میں شامل کیا جائے گا اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کو ضروری ہدایات جاری کر دی ہیں، علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کے لیے کینابیس (بھنگ) پلانٹ کے استعمال سے متعلق قواعد و ضوابط کی منظوری بھی دی گئی ہے جو کہ طب و صنعت کے میدان میں جدت کا دروازہ کھول سکتی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں مخصوص اضلاع میں بھنگ کاشت کی جائے گی اور اس کے لیے باقاعدہ لائسنس جاری کیے جائیں گے، مختلف شعبوں کے لیے لائسنس فیس الگ ہوگی، لائسنس کے اجراء کے لیے زراعت، صحت، ایکسائز، نارکاٹیکس اور دیگر متعلقہ محکموں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے گی، حکومت نے ایک ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری بھی دے دی ہے جو بھنگ سے متعلق تمام امور کو ریگولیٹ کرے گی۔ صوبائی وزیر زراعت سجاد برکوال نے بتایا کہ اس شعبے کو ریگولیٹ کیا جا رہا ہے، ابتدائی مرحلے میں بھنگ کی کاشت مخصوص علاقوں تک محدود رہے گی، صرف لائسنس یافتہ افراد ہی کاشت کر سکیں گے، کاشت کاری، پیداوار، نقل و حمل اور استعمال کے تمام پہلوؤں کی نگرانی کے لیے ریگولیٹری اتھارٹی تشکیل دی جائے گی، اتھارٹی قانون کی تعمیل کو یقینی بنائے گی اور غلط استعمال کی روک تھام کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لائسنسنگ کے عمل کی نگرانی کے لیے ایک کثیر محکمانہ کمیٹی بھی قائم کی جائے گی، اس کمیٹی میں زراعت، صحت، ایکسائز اور انسداد منشیات کے محکموں کے نمائندے شامل ہوں گے، صوبائی حکومت نے پہلے ہی اس نئی پالیسی کی حمایت کے لیے باضابطہ قواعد و ضوابط کی منظوری دے دی ہے، بھنگ کی کاشت سے صوبے میں اناج کی پیداوار متاثر نہیں ہوگی اور نئی پالیسی سے معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملنے کی توقع ہے۔