Juraat:
2025-04-22@06:18:16 GMT

پورٹ قاسم پر ماحولیاتی آلودگی سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT

پورٹ قاسم پر ماحولیاتی آلودگی سے خطرناک بیماریوں کا خطرہ

 

٭پورٹ کی فضا اور ہوا سیپا اور پیپا کے طے کردہ معیارات سے آلودہ ہونے کا انکشاف
٭اعلیٰ حکام کی پورٹ انتظامیہ کو ہوا کا معیار کو کوالٹی اسٹینڈرڈ کے تحت بہتر کرنے کی ہدایت

(جرأت نیوز) پورٹ قاسم اتھارٹی پر ماحولیاتی آلودگی، پورٹ کی فضا اور ہوا سیپا اور پیپا کے طے کردہ معیار سے آلودہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے ، پھیپھڑوں کا کینسر، دل کے امراض اور سانس کی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پیپا) اور سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) نے ہوا کے معیار اور ہوا میں آلودگی کا ایک معیار طے کیا، بعد میں محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت ادارے سیپا نے حیرت انگیز طور پر ہوا میں آلودگی کے معیار کو کم کر دیا، پیپا کے معیار کے تحت 24 گھنٹے کے دوران پارٹیکیولیٹ میٹر یعنی پی ایم 2.

5 کو 35 مائیکرو گرام کیوبک میٹر ہے ، لیکن سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے معیار کے تحت 24گھنٹے کے دوران پی ایم 2.5 کو 75 مائیکرو کیوبک میٹر طے کیا ہے ۔ پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم لمیٹڈ کی 30 جنوری 2020 کو جاری کی گئی ٹیسٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ پورٹ کی مختلف پوائنٹس مورنگ ڈالفن 3 پر 47، ورکنگ پلیٹ فارم پر 46، بریسٹنگ ڈالفن 1 پر 40، مسٹر پوائنٹ پر 38، مورنگ ڈالفن 2 پر 50 اور مسٹر پلان اے پر 50 مائیکرو کیوبک میٹر ہے ۔ ماحولیاتی ماہرین اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی حدود میں پی ایم 2.5 پارٹیکلز 35 مائیکرو کیوبک میٹر سے زیادہ ہونے کے باعث لوگوں میں پھیپھڑوں کا کینسر، دل کے امراض، دمہ کے امراض سمیت دیگر بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ ہے ۔ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ کو اپریل 2020میں آگاہ کیا گیا لیکن اتھارٹی نے کوئی جواب نہیں دیا، جس پر اعلی افسران نے ڈیپارٹمنٹل ایکشن کمیٹی کا اجلاس طلب کرنے کی درخواست کی لیکن درخواست پر عملدرآمد نہیں کیا گیا، جس پر اعلیٰ حکام نے سفارش کی ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی انتظامیہ سیپا کے افسران سے رابطہ کرے اور ہوا کے معیار کو نیشنل انوائرمنٹل کوالٹی اسٹینڈرڈ کے تحت بہتر کیا جائے ۔

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

پنجاب ریونیو اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا

لاہور(نیوز ڈیسک) حکومت نے پنجاب ریونیواتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کومستقل کر دیا تاہم ڈائریکٹر آئی ٹی سلمان ظفر اور تین آئی ٹی ملازمین کو مستقل نہیں کیا گیا،سلمان ظفرکی تقرری غیرقانونی ہونے کے باعث ان کا کیس ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔

حکام کے مطابق اسکروٹنی کمیٹی کی رپورٹ کے بعد ڈائریکٹر آئی ٹی سلمان ظفر کی قسمت کا فیصلہ ہوگا، ڈائریکٹر آئی ٹی سلمان ظفر کی 2015 میں غیر قانونی طور پرتقرری کی گئی۔

حکام کے مطابق مجموعی طور پر پنجاب ریونیو کے گریڈ 17 اور 18 کے 49 افسران کومستقل کیا گیا، ملازمین عرصہ درازسے کانٹریکٹ پر کام کر رہے تھے۔

مقبوضہ کشمیر: ضلع رام بن میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے بچےسمیت 3 افراد جاں بحق

متعلقہ مضامین

  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ ڈے‘ منایا جا رہا ہے
  • سپلائی چین میں خامیاں پاکستان کے شہد کے شعبے کی ترقی میں رکاوٹ ہیں. ویلتھ پاک
  • پنجاب ریونیو اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا
  • قاسم نون کی او ائی سی کے ایلچی برائے کشمیر سے ملاقات
  • توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
  • صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • یونیورسٹیوں میں توڑ پھوڑ کرنیوالے پاکستانی طلبہ ڈی پورٹ ہوں گے، امریکی ترجمان
  • کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں تین بڑی بیماریوں کا علاج شامل کرنے کا فیصلہ
  • دنیا کا خطرناک ترین قاتل گانا، جس کو سن کر مرنے والوں کی تعداد تقریباً 100 رپورٹ ہوئی
  •  نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، وزیر داخلہ