اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ قائمہ کمیٹی میں ایران کے ساتھ بارٹر سسٹم کی تجویز پیش کردی گئی، تاجر نمائندے نے انکشاف کیا کہ ہمارے 600 ٹرک ایران بارڈر پر روکے ہوئے ہیں اور امپورٹ آرڈر مانگا
جارہا ہے، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بھارتی بینک اپنی کرنسی میں ایران کو ادائیگی کرتے ہیں پاکستان ایسا کیوں نہیں کرتا؟۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹر انوشہ رحمن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ایران کے ساتھ مال کے بدلے مال کی تجارت پر غور کیا گیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کے تحت پاکستان سے غذائی اشیاء ایران جا رہی ہیں۔ صدر ڈرائی فروٹ ٹریڈرز حاجی فوجان نے کہا کہ مال کے بدلے مال کی تجارت میں کافی مشکلات ہیں، اس تجارت کو اب روکا گیا ہے، اس وقت بارڈر پر 600 گاڑیاں روکی ہوئی ہیں اور انہیں کہا جارہا ہے کہ امپورٹ آڈر فارم لاؤ۔ سیکرٹری تجارت جواد پال نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 2016ء میں تمام امپورٹ پر الیکٹرانک امپورٹ فارم لازمی قرار دیا تھا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ امپورٹ نہیں ہے کیونکہ کوئی ادائیگی نہیں ہوتی، اس لیے ای آئی ایف فارم کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ حکام وزارت تجارت نے کہا کہ یہ اپنا مال وی بوک میں بارٹر میں ڈکلیئر نہیں کرتے، اگر ڈکلیئر کر دیں تو کوئی مسئلہ نہیں ہے، 2023 سے صرف ایک بارٹر ٹریڈ ڈکلیئر کیا گیا ہے، یہ کسٹمز میں صرف ایک درخواست دائر کردیں وہ اس کو بارٹر ڈکلیئر کر کے چھوڑ دیں گے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ یہ معاملہ اتنا آسان نہیں ہے کسٹمز والے کیا کرتے ہیں آپ کو علم نہیں۔ سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کا ایس آر او فعال نہیں ہے، اس ایس آر او سے 2 سال سے بارٹر ٹریڈ میں اضافہ نہیں ہوا، اس معاملے پر ذیلی کمیٹی پہلے ہی قائم ہے جو اس کو بھی دیکھے گی۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ بارٹر ٹریڈ کے تحت درآمد شدہ اشیاء کو پہلے ڈکلیئر کرنا پڑتا ہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ تجارت کو فکس نہیں کیا جاسکتا تاجر اپنے مال کے بدلے میں کچھ بھی خرید لائے، تاجر کو بعد ازاں تبدیلی کی اجازت ہونا چاہیے۔ انوشہ رحمن نے کہا کہ بھارت کے 3 بینک ایران کو اپنی مقامی کرنسی میں ادائیگی کرتے ہیں، پاکستان کو بھی اس طریقہ کار کو دیکھنا چاہیے، اس معاملے کو قائمہ کمیٹی خزانہ کو غور کے لیے بھیج دیں، وزارت تجارت میں پاکستان کسٹمز کے کافی افسران ہیں، کامرس اینڈ ٹریڈ گروپ کے افسران کا تناسب وزارت میں کمی ہیں۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ وزارت تجارت کے اہم عہدوں پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے تعیناتی کی جاتی ہے، تمام ایڈمنسٹریٹو پوسٹ پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تعیناتی کرتا ہے ہماری زیادہ ٹیکنیکل سیٹیں ٹی ڈیپ میں ہیں، ہر وزارت کا اسٹرکچر دو رخی ہے ایڈمنسٹریٹو پوسٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ہی لگاتی ہے جبکہ ٹیکنیکل پر ماہر کو ہی لیا جاتا ہے، پاکستان کسٹمز کے افسران زیادہ ویلیو ایڈ کرتے ہیں۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آئی ٹی سیکرٹری کو باہر سے لایا گیا، حکومت نے پروفیشنل آدمی کو سیکرٹری آئی ٹی لگایا، ٹیکنیکل افراد نہ ہونے کے باعث ایسے آزاد تجارتی معاہدے کیے گئے جن سے فائدہ کے بجائے نقصان ہوا۔ سیکرٹری تجارت نے کہا کہ گرڈ 18 میں کامرس گروپ کا کوٹا 60 فیصد ہے، گریڈ 19 میں 50 فیصد جبکہ گریڈ 20 میں 40 فیصد کوٹا ہے۔ انوشہ رحمان نے کہا کہ اس معاملے پر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے بات کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن تجارت نے کہا کہ سیکرٹری تجارت بارٹر ٹریڈ کرتے ہیں نہیں ہے

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط

ایک اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اتوار کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے چار ناقابل قبول اسرائیلی شرائط کا انکشاف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج بروز اتوار، ایک اسرائیلی میڈیا چینل نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی چار ناقابلِ قبول شرائط کو بے نقاب کیا۔ فارس نیوز مطابق، اسرائیلی چینل i24NEWS نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کی درج ذیل چار شرائط کی تکمیل پر منحصر ہے، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا مکمل طور پر اقتدار سے دستبردار ہونا، غزہ پٹی کا مکمل غیر مسلح ہونا اور حماس کے درجنوں رہنماؤں کو ملک بدر کرنا۔ یہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی جا رہی ہیں جب حماس کئی بار واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے، اور وہ مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے یا اپنے رہنماؤں کو وطن سے نکالنے کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔

اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے المیادین ٹی وی کو بتایا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کی غزہ میں واپسی کو روکنا اسرائیل کے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مرکزی نکتہ ہے، جبکہ اس میں مستقل جنگ بندی یا اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی جیسے بنیادی مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل صرف حماس سے قیدیوں کا کارڈ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ جنگ مکمل طور پر بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے، باریکے کی تعمیر نو کا آغاز ہو، اور محاصرہ ختم کیا جائے۔

دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ شب مظاہروں اور طوماروں کے باوجود جن پر عام شہریوں، ریزرو فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے دستخط کیے تھے تاکہ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ بندی کی جائے کہا کہ ہمارے پاس فتح تک جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس نے زندہ قیدیوں میں سے نصف اور کئی ہلاک شدگان کی لاشوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔ یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فوری طور پر ایک جامع پیکیج مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

اس پیکیج میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، متفقہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء، تعمیر نو کی بحالی اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہیں۔ خلیل الحیہ، جو مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ غزہ سے متعلق جزوی معاہدے دراصل نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو جنگ، نسل کشی اور بھوک کے تسلسل پر مبنی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • نئی نہروں کے معاملے میں مزید شدت،بین الصوبائی تجارت کو مفلوج، ہزاروں گاڑیاں پھنس گئیں۔
  • احتجاج کے باعث اہم سڑک بند، ملک بھر کو سامان کی ترسیل رک گئی
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • پاک افغان تعلقات کا نیا آغاز
  • اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
  • وفاقی دارالحکومت میں ’یکجہتی فلسطین مارچ‘، سیکیورٹی ہائی الرٹ، ریڈ زون جانیوالے راستے سیل کردیے گئے
  • شکیل احمد ترابی جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری اطلاعات مقرر
  • شکیل احمد ترابی جماعت اسلامی پاکستان کے نئے سیکرٹری اطلاعات مقرر
  • سکھ یاتری واہگہ بارڈر سے واپس بھارت روانہ، سردار رمیش سنگھ اروڑہ نے رخصت کیا