مقتدر قوتوں کیلیے آئین و قانون موم کی ناک ہے،جس طرف چاہیں موڑ دیں،فضل الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
اسلام آباد( آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پیکا قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقتدر قوتوں کے لیے آئین اور قانون موم کی ناک ہے جس طرف چاہیں موڑ دیں،صدر زرداری نے دباؤ کا شکار ہو کر ترمیمی بل پر دستخط کردیے۔مولانا فضل الرحمن نے پارلیمنٹ ہائوس میں پارلیمانی رپورٹرایسوسی ایشن کے دفتر کا دورہ کیا، ان کے عہدیداران نے مولانا کو پیکا ترمیمی بل سے متعلق
بریف کیا۔ سربراہ جے یوآئی کی پارلیمانی رپورٹرز سے پیکا بل پر اپنا ہرممکن تعاون کی یقین دہانی اور کہا کہ سیاست اور صحافت ہمیشہ ایک دوسرے سے وابستہ رہے ہیں، پیکا قانون پر اپنے مؤقف کو دہراؤں گا، پیکا قانون پر صحافیوں کو اعتماد میں لیا جاتا، ان کی تجاویز لی جاتی، صدر کو کہا تھا صحافیوں کی تجاویز لی جائیں اور صحافتی تنظیموں کی رائے لیں، صدر مملکت سے کہا تھا وہ دستخط نہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہحکومت عوام کی منتخب نہیں ہے، یہ اسٹیبلیشمنٹ کے اشاروں پر چلتی ہے، 26ویں آئینی ترمیم میں ایسی ترامیم کو شامل کیا گیا کہ ججز مکمل ان کی کٹ پتلی ہوں، جو گنجائش موجود تھی اس کا آج بھرپور فائدہ اٹھایا جارہا ہے، ایسا فائدہ اٹھانا بھی آئین کی روح کی خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ اسرائیل کو فلسطین میں شکست ہوئی ہے، ٹرمپ کہتا ہے فلسطین کو مصر میں آباد کیا جائے، اقوام متحدہ کی اپنی قراردادوں میں ہے، فلسطین میں مزید آباد کاری کی گنجائش نہیں ہے پھر بھی آباد کاری کی گی، عرب لیگ نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کیا ہے، یہودیوں کو امریکا میں آباد کیا جائے، ٹرمپ صرف صدر نہیں بلکہ بدمعاش صدر ہے،امریکا ہمارے وسائل پر قبضہ کرے گا، ہمیں اپنی روش تبدیل کرنا ہوگی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
اسلام آباد(اوصاف نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جے یوآئی ف نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائے گا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اس بات کا فیصلہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیا جو اتوار کو لاہور میں اختتام پذیر ہوا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور باوقت ضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی، اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔
جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کیے ہیں۔ جے یو آئی نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی، اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہو سکے ۔ اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق