کیا علی ظفر، ہنی سنگھ اور مہوش حیات مشترکہ میوزیکل پروجیکٹ پر کام کررہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
پاکستانی اور بھارتی شوبز کی دنیا کے معروف ستارے علی ظفر، ہنی سنگھ اور مہوش حیات ایک ساتھ نظر آئے ہیں، جس سے ان کے مشترکہ پروجیکٹ کی قیاس آرائیاں زور پکڑ گئی ہیں۔
یہ قیاس آرائیاں اس وقت بڑھیں جب تفریحی پورٹل گیلکسی لولی وڈ نے انسٹاگرام پر تینوں ستاروں کی ایک تصویر شیئر کی، جس کے کیپشن میں لکھا گیا تھا، "علی ظفر، ہنی سنگھ اور مہوش حیات ایک ہی کمرے میں—یہ تو اشتراک کا اشارہ ہے!”
مداحوں اور شائقین نے اس تصویر کو لے کر سوال اٹھایا ہے کہ آیا یہ ملاقات کسی گانے، میوزک ویڈیو یا فلم کے پروجیکٹ کا پیش خیمہ ہے۔ تاہم، ابھی تک اس حوالے سے کوئی سرکاری اعلان نہیں ہوا ہے۔
موجودہ سیاسی حالات کے پیشِ نظر اس قسم کی تعاون کی افواہیں بھارتی اور پاکستانی فنکاروں کے درمیان بہت کم دیکھنے کو ملتی ہیں۔
A post common by Galaxy Lollywood (@galaxylollywood)
اگر یہ اشتراک حقیقت میں سامنے آئے، تو یہ بھارتی اور پاکستانی اداکاروں اور موسیقاروں کے درمیان ایک تاریخی سنگم ثابت ہوگا۔ اس پروجیکٹ کی توقع کی جا رہی ہے کہ یہ بڑے پیمانے پر شائقین کو محظوظ کرے گا اور دونوں ممالک کے فنکاروں کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
غیرمسلم فلسطینیوں کے حق میں احتجاج، مسلمان ممالک چھرا گھونپ رہے ہیں، ہرمیت سنگھ
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام منعقدہ کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معروف صحافی و اینکر کا کہنا تھا کہ شہادت کا مزہ اور مزاحمت کا مزہ فلسطین سے بہتر کوئی نہیں جانتا، افسوس مسلمان ممالک پیٹھ پیچھے وار کررہے ہیں، اپنے ہی مسلمان فوج بھیجتے ہیں، اسلحہ بھیجتے ہیں، فلسطینی آج بھی بلند جذبے کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان ممالک اگر مدد نہیں کر سکتے تو کم ازکم پیٹھ پیچھے چھرا بھی نہ گونپے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف صحافی و اینکر ہرمیت سنگھ نے اسلام آباد میں کربلائے عصر فلسطین سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا مسلمان مجھے کربلا کا مسلمان نظر آتا ہے، کئی لاکھ ٹن بارود پھینکا گیا، بزدل ظالم نے بچوں کو نہیں بخشا، لیکن وہ آج بھی ڈٹے ہوئے ہیں، پاکستانی وزیر کا بیان مسئلہ فلسطین کے حوالے سے افسوس ناک ہے، شہادت کا مزہ اور مزاحمت کا مزہ فلسطین سے بہتر کوئی نہیں جانتا، افسوس مسلمان ممالک پیٹھ پیچھے وار کررہے ہیں، اپنے ہی مسلمان فوج بھیجتے ہیں، اسلحہ بھیجتے ہیں، فلسطینی آج بھی بلند جذبے کے ساتھ کھڑے ہیں، مسلمان ممالک اگر مدد نہیں کر سکتے تو کم ازکم پیٹھ پیچھے چھرا بھی نہ گونپے، یمن اکیلا مظلوم فلسطینی مسلمانوں کی حمایت کررہا ہے، ایران آج بھی ڈٹ کے کھڑا ہے مظلوموں کے ساتھ، حزب اللہ نے سید حسن نصراللہ کی شہادت کے باوجود فلسطین کا ساتھ دیا اور دے رہے ہیں، اسماعیل ہانیہ اور سید حسن نصراللہ نے اپنے آپ کو میدان میں اُتارا اور شہادت کو گلے لگایا لیکن مسلم حکمران خاموش تماشائی ہیں.
ہرمیت سنگھ نے مزید کہا کہ آج غیرمسلم بھی فلسطینی مسلمانوں کی حمایت میں احتجاج کررہے ہیں لیکن پاکستان سے صحافیوں کے ایک وفد کو اسرائیل بھیجا جاتا ہے تاکہ ماحول سازگار کیا جائے، اسرائیل جب ناجائز ریاست ہے تو ہم اس کو جائز کبھی نہیں کہیں گے، لوگ کہتے ہیں کہ بولنے سے کچھ نہیں ہوتا اگر نہیں ہوتا تو یہ میرے بھائی بیٹھے ہیں اس سے پوچھیں کہ کبھی ڈپلومیٹ ہمیں بلایا کرتے تھے اب کیوں نہیں بلاتے مجھے، جب تک دم ہے غزہ کے حق میں بولیں گے، چاہے وہ جو بھی مظلوم ہو اس کے حق میں بولیں گے، میں سمجھتا ہوں کہ خاموشی گناہ کبیرہ ہے، یاد رکھیے گا اپ سب نے بھی میرے ساتھ عہد کرنا ہے کہ آپ نے بھی ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دینا ہے۔