چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے دیگر ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کو ٹرانسفر کیے جانے کے معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

سپریم کورٹ اسلام آباد میں پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی حلف برداری کی تقریب ہوئی، تقریب کے بعد چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسفر اور سینارٹی کے ایشو کو الگ الگ دیکھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز ٹرانسفر کا معاملہ خوشی کی بات ہے،اسلام آباد وفاقی اکائیوں کی علامت ہے، یہ محض ایک ماربل کی سفید عمارت نہیں،جب ہم دور دراز علاقوں میں جاتے ہیں تو وہاں کے جج سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہیں، اسکول جاتے تو ہمیں کہا جاتا تھا کہ آپ نے جنٹلمین بننا ہے، یہ نہیں کہتے تھے کہ سائنسدان یا انجنیر بنیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹرانسفر کی تجویز سے میں کیوں متفق ہوا اب بتاتا ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایکٹ کے سیکشن تین کے تحت ہائی کورٹ تمام وفاقی اکائیوں کی نمائندگی مساوی ہونے بارے کہتا ہے،بلوچی بولنے، پنجابی بولنے، سندھی زبان بولنے والے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے ہیں،اسلام آباد ہائی کورٹ پاکستان کی یگانگت کی جگہ ہے، آئین کا آرٹیکل 200 اس کی اجازت دیتا ہے اور یہ اچھا اقدام ہے، تین ججوں کی اسلام آباد ٹرانسفر پر ججوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اب میں سینیارٹی کے ایشو پر بات کرتا ہوں،سینارٹی کا معاملہ ہمارے پاس ہی آئے گا تو جواب مل جائیگا، ابھی اس بارے میں کوئی تاثر قائم نہ کریں، جنوبی افریقہ کا مطالعاتی دورہ کی دعوت آئی،کہا گیا کہ دورے کے لیے تین سپریم کورٹ اور پانچ ہائی کورٹ کے جج دیں،میں نے سپریم کورٹ کے ایک جج ہائی کورٹ کے دو جبکہ ضلعی عدلیہ کے آٹھ جج صاحبان کی منظوری دی۔

چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ مالاکنڈ کے40وکلاء نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ٹرینگ کی درخواست کی جو فورا منظور کر لی گئی،میں نے مختلف علاقوں کی 50 بار ایسو سیا یشن کو اکیڈمی سے کنیکٹ کر دیا ہے باقی بھی جلد ہوجائیگا، پاکستان میں مجموعی طور پر 692 جوڈیشل آفیسرز ہیں،قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اگلا فوکس صبح اور شام کے وقت ضلعی عدالتوں بارے پالیسی بنانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تجویز پر رائے مانگی تو 83فیصد نے ہاں جب کہ صرف 17فیصد نے انکار کیا،لاء اینڈ جسٹس کمیشن میں ریٹائرڈ ججوں کی جگہ وکلاء کو لگایا جا رہا ہے، سندھ سے مخدوم علی خان، پنجاب سے خواجہ حارث اسلام آباد میں منیر اے پراچہ سے بات کریں گے، خیبر پختونخواہ سے مسٹر عباسی کو لینے پر غور کیا جا رہا ہے،منتخب وکلاء تنظیموں کے عہدیداروں سے بھی اس بارے مشاورت کریں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہائی کورٹ کے جج اچھے جج ہوتے ہیں تین جج ٹرانسفر ہوئے ہیں نئی تعیناتی نہیں ہوئی،بطور چیف جسٹس مجھے اپنا وژن اور سوچ وسیع اور کشادہ رکھنا ہے۔

سپریم کورٹ میں مزید آٹھ ججز تعینات کرنے کے سوال پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ کمیشن کی میٹنگ کا دس فروری تک انتظار کریں،میں نے آج چالیس مقدمات اپنے عدالت میں سنے،چھٹیوں کی وجہ سے چند ججوں پر سار بوجھ آ جاتا ہے،اس طرح تو میرے جج کام کے بوجھ میں دب جائیں گے،جج ابھی تک مجھے کہتے ہیں کہ ہمیں مزید کام دیں، سپریم کورٹ میں مزید ججوں کی ضرورت ہے اور اچھے جج سپریم کورٹ آ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلی قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کی میٹنگ کا اولین ایجنڈا لاپتہ افراد کی بازیابی ہے،ہم مشاورت کے بغیر اصلاحات بند کمروں میں بیٹھ کر نہیں کر سکتے،چیف جسٹس کو آئین نے جو اختیار دیا ہے اس پر مجھے کسی سے پوچھنے کی ضرورت نہیں.

ججز کے خطوط کے حوالے سے سوال پر چیف جسٹس پاکستان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ لیٹربازی کا معاملہ آپ دیکھیں گے بہت جلد ختم ہو جائے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میں ہائی کورٹ بھی جاؤں گا،تمام ججز سے ملاقات کرونگا،ججوں کےساتھ بیٹھوں گا،ان سے گپ شپ لگاؤں گا،انہیں ٹھنڈا بھی کرونگا،میں اپنے ججز سے بھی بات کروں گا،ہمارے ججز بہت جلد پریشان ہو جاتے ہیں،ججز سے بات چیت کے عمل میں وقت لگے گا۔

Tagsپاکستان

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل چیف جسٹس پاکستان نے اسلام آباد ہائی ہائی کورٹ کے سپریم کورٹ نے کہا کہ کورٹ میں ججوں کی

پڑھیں:

ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی

اسلام آباد:

سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وکیل درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟

سینیئر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں، اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئندہ سماعت سے کارروائی 9:30 بجے سے 11 بجے تک ہوگی، فوجی عدالتوں کا کیس 11:30 بجے معمول کے مطابق چلے گا۔

عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔

حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • 9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • ججز ٹرانسفر کیس؛ رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کا جواب سپریم کورٹ میں جمع
  • سپریم کورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی طرف سے جواب جمع
  • ججز ٹرانسفر، سنیارٹی کیس، اسلام آباد ہائیکورٹ کا جواب جمع
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائمقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس یحییٰ آفریدی پرسوں چین  کے دورے پر روانہ، جسٹس منصور  قائم مقام چیف جسٹس ہونگے