بالی ووڈ کے معروف جوڑے سیف علی خان اور کرینا کپور کے گھر پر حالیہ حملے کے بعد ان کی سیکیورٹی پر سوال اٹھنے لگے۔ 

اس سلسلے میں اکاشدیپ صابِر اور ان کی بیوی شیبا نے ایک انٹرویو میں تبصرہ کیا کہ کریینا کپور، جن کی فیس 21 کروڑ روپے ہے، وہ رات کو گھر کے باہر سیکیورٹی یا فل ٹائم ڈرائیور کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتیں۔

اکاشدیپ صابِر نے بتایا کہ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیوں کرینا کے گھر باہر سیکیورٹی موجود نہیں ہے، تو انہوں نے مذاق میں جواب دیا، "جب آپ کو 100 کروڑ روپے ملیں تو شاید سیکیورٹی یا ڈرائیور کا بندوبست ہو سکے گا۔"

انہوں نے مزید کہا کہ اس سوال پر ان کا بچپن سے ایک مزاحیہ واقعہ بھی یاد آیا، جب کرینا ابھی بچی تھیں۔ 

انہوں نے کہا، "جب میں نے کرینا سے ملاقات کی تو وہ ایک بچی تھی۔ میں نے ٹی وی مباحثوں میں ہمیشہ سیف اور کرینا کا ساتھ دیا، لیکن آج ان سے یہ سوال پوچھنا واقعی مشکل ہے۔"

مزید برآں، اکاشدیپ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سیف علی خان کے حملے کے بعد میڈیا میں اس بات کی بہت زیادہ گفتگو ہو رہی ہے کہ سیکیورٹی کے انتظامات میں کمی کیوں ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ سیف علی خان کو فوری طور پر رکشہ میں اسپتال پہنچایا گیا، لیکن سیکیورٹی کے معاملے میں یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ سسٹم میں خامیاں موجود ہیں۔

شیبا نے بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا، "بہت سے ممبئی کے مکانات میں رات بھر عملہ موجود نہیں ہوتا، اس لیے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے پیسے کی مقدار کے بجائے انتظامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔"


 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے

پڑھیں:

پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف

پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز

لاہور(آئی پی ایس) پنجاب کے محکمہ صحت میں 6 ارب 23 کروڑ روپے کی خطیر رقم کے اخراجات کا ریکارڈ غائب ہو گیا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں محکمہ صحت نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کے پاس ان اخراجات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے دور حکومت میں مالی سال 2020-21 کے دوران یہ رقم خرچ کی گئی، تاہم آڈٹ ڈپارٹمنٹ کی بارہا کوششوں کے باوجود اس کا کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا جا سکا۔ محکمہ صحت کے افسران نے کمیٹی کو بتایا کہ ”ہمارے پاس ریکارڈ نہیں، سی اینڈ ڈبلیو سے معلوم کریں“۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ٹو کے چیئرمین علی حیدر گیلانی نے اس معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔

مزید انکشاف یہ ہوا کہ کورونا کے دوران غیر ملکی دوست ممالک کی جانب سے دیے گئے وینٹیلیٹرز بھی استعمال نہ کیے جا سکے اور خراب پڑے رہے۔ کمیٹی نے محکمہ صحت کو ہدایت کی ہے کہ خراب وینٹیلیٹرز کو فوری طور پر مرمت کروایا جائے تاکہ عوام کو بروقت طبی سہولیات میسر آ سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • یہ سونا بیچنے کا نہیں بلکہ خریدنے کا وقت ہے، مگر کیوں؟
  • مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں کوئی اختلاف نہیں، دونوں اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی، وزیر ریلوے
  • فائیوجی اسپیکٹرم کی نیلامی کیوں نہیں ہورہی، پی ٹی اے نے اندر کی بات بتادی
  • یو این او کو جانوروں کے حقوق کا خیال ہے، غزہ کے مظلوموں کا کیوں نہیں،سراج الحق
  • پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟
  • پی ٹی آئی حکومت میں 6 ارب 23 کروڑ کہاں گئے؟ محکمہ صحت کا حیران کن انکشاف
  • فواد خان پُر کشش شخصیت اور فلموں کیلئے ہی پیدا ہوئے ہیں، وانی کپور
  • جمہوریت کی مخالفت کیوں؟
  • ٹرمپ کی تنبیہ کے باوجود اسرائیل کا ایرانی جوہری پروگرام پر حملے کا امکان
  • وقت پر منگنی کا سوٹ کیوں تیار نہیں کیا، شہری نے دکاندار پر مقدمہ کردیا