بلوچستان اسمبلی نے بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس لگانے کا قانون منظور کرلیا۔
ڈپٹی اسپیکر غزالہ گولہ کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزیر مال عاصم کرد گیلو نے مسودہ قانون پیش کیا جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا اور قانون کے مطابق چھ لاکھ سے زائد آمدن پر ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔  نئے قانون کے تحت زرعی آمدن کے چھ سلیب بنائے گئے ہیں۔
6 لاکھ تک کی آمدنی پر ٹیکس نہیں ہوگا اور 6 لاکھ سے 12 لاکھ روپے کے درمیان آمدن پر 15 فیصد ٹیکس ہوگا۔
12 لاکھ روپے آمدن پر 90 ہزار فکسڈ ٹیکس اور 12 لاکھ سے 16 لاکھ کے درمیان کی رقم پر 20 فیصد اضافی ٹیکس ہوگا۔
اسی طرح 16 لاکھ آمدن پر ایک لاکھ 70 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس لیا جائے گا اور 16 لاکھ سے زائد کی رقم پر 30 فیصد اضافی ٹیکس بھی دینا ہوگا۔
32 لاکھ سے 56 لاکھ روپے تک کی رقم پر ساڑھے 6 لاکھ روپے فکسڈ اور 32 لاکھ سے زائد رقم کا 40 فیصد اضافی ٹیکس دینا ہوگا، 56 لاکھ روپے تک کی آمدن پر 16 لاکھ 10 ہزار روپے فکسڈ ٹیکس جبکہ اس سے اضافی رقم پر 45 فیصد مزید ٹیکس دینا پڑے گا۔
اس کے علاوہ 15 کروڑ سے لیکر 50 کروڑ روپے سالانہ آمدن پر ایک فیصد سے لے کر آٹھ فیصد تک سپر ٹیکس لگایا گیا ہے جبکہ 50 کروڑ سے زائد آمدن پر دس فیصد سپر ٹیکس لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ فارمنگ کمپنیوں پر بھی 20 سے 29 فیصد تک ٹیکس نافذ کیاگیا ہے۔
اس کے علاوہ ساڑھے بارہ ایکڑ سے زائد کی زرعی زمینوں پر فی ایکڑ کے حساب الگ ٹیکس بھی نافذ کیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: لاکھ روپے پر ٹیکس لاکھ سے

پڑھیں:

 قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب

اسلام آباد(اپنے سٹاف رپورٹرسے)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمرایوب خان نے مجلس وحدت المسلمین کے زیر اہتمام منعقدہ استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں سینیٹرعلامہ راجہ ناصر عباس کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ہمیں معلوم ہے رات کے ا ندھیروں میں جو جنات آتے رہے دبائوڈالتے رہے ہیں ان جنات کے لئے آپ نے جو تعویز رکھا وہ موثرنکلا اور ان کو بھگا دیا عمر ایوب خان نے کہا کہ اس ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو بانی پی ٹی آئی ، بشری بی بی اور ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے کل عالیہ حمزہ اور صدام خان ترین کو گرفتار نہ کیا جاتا گیا انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب استحکام نہیں ہے قانون کی حکمرانی نہیں ہے تو وہ ہارڈ سٹیٹ نہیں بن سکتایہاں پر آزادی اظہار رائے موجود نہیں ریاست کی تشریح آئین کے آرٹیکل7 میں موجود ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا مطالبہ ہے مِسنگ پرسن کا معاملہ ختم کریں ہمارے وسائل پر ہمارا حق دیں مگر دونوں مطالبات تسلیم نہیں کرتے ماہ رنگ بلوچ کو اٹھا کر جیل میں ڈال دیا گیا اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی نے کء اجولائی 2024 کو ایوان صدر میں گرین انیشیٹو کا اجلاس ہوتا ہے جس میں تمام چیزیں موجود ہیںوزرا اس کی تصدیق کرتت ہیں دنیا میں پیٹرول کی قیمتیں کم ہوئی ہیں پاکستان میں مہنگائی زیادہ ہوئی ہے  عمر ایوب خان نے کہا کہ جعفر ایکسپریس حادثہ انٹلی جنس کی ناکامی ہے اس وقت فارم 47کی حکومت کے پاس مینڈیٹ ہی نہیں ہے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم نے 12مارچ کو دریائے سندھ پر کینالز کی قرارداد جمع کرائی وہ قرار داد ہی اسمبلی ریکارڈ سے غائب کرادی گئی۔

متعلقہ مضامین

  • پنجاب اسمبلی : پوپ کیلئے ایک منٹ خاموشی ،3بل منظور ‘ 2کمیٹیوں کے سپرد : اپوزیشن کا واک آئوٹ 
  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • کراچی، ڈکیتی کی جھوٹی اطلاع دینے پر شہری گرفتار
  • حکومتی ارکان مائنز اینڈ منرلز بل پر رو رہے ہیں کابینہ نے کیوں منظور کیا؟ اپوزیشن لیڈر کے پی
  • تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
  • پنجاب میں تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس شکنجہ کسنے کی تیاری، بل آج پیش کیا جائے گا
  • بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور، ایف بی آر پر تجربہ کامیاب
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • وزیراعظم نے بیوروکریسی کی کارکردگی جانچنے کا نیا نظام منظور کرلیا، FBR پر تجربہ کامیاب، تنخواہیں کامیابی سے مشروط
  • بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ