یو ایس ایڈ پروگرام فنڈنگ روکنے سے پاکستان میں 845 ملین ڈالرز کے منصوبے منجمد، سیکڑوں نوکریاں خطرے میں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے یو ایس ایڈ پروگرام کی فنڈنگ روکنے کا فیصلہ کرلیا، فنڈنگ روکنے سے پاکستان میں 845 ملین ڈالرز کے 39 بڑے منصوبے منجمد ہوگئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر جہاں دنیا بھر میں امریکی ادارہ برائے عالمی ترقی یو ایس ایڈ کے منصوبے بند ہوئے ہیں وہیں پاکستان میں بھی کم و بیش 845 ملین ڈالرز سے زائد کے منصوبے منجمد کردیے گئے ہیں جبکہ ان منصوبوں سے براہ راست منسلک سیکڑوں پاکستانیوں کی نوکریاں بھی خطرے میں پڑ گئی ہیں۔
امریکا نے پاکستان میں یونائٹیڈ اسٹیٹس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ یو ایس ایڈ کے ذریعے انرجی، معاشی ترقی زراعت جمہوریت، انسانی حقوق و گورننس، تعلیم، صحت اور انسانی معاونت کے شعبو ں میں 845.
واشنگٹن دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک نے اتوار...
جس سے ان منصوبوں پر فوری عملدرآمد یا تو مکمل طور پر رک گیا ہے یا پھر دیگر این جی اوز کی شراکت سے چلنے والے منصوبوں پر منفی اثر پڑا ہے، کیونکہ یو ایس ایڈ کی طرف سے وعدہ کیے گئے فنڈز کا اجرا روک دیا گیا ہے۔
ریکارڈ کے مطابق پاکستان میں جن بڑے منصوبوں پر کام رکا ہے ان میں انٹیگریٹڈ ہیلتھ سسٹم کا 86 ملین ڈالرز کا پروگرام، گلوبل ہیلتھ سپلائی چین کا 52 ملین ڈالرز کا پروگرام، تعلیم کے شعبے میں طلبہ و طالبات کےلیے 30.7 ملین ڈالرز کا میرٹ اور نیڈز بیسڈ اسکالرشپ پروگرام، ملک میں جمہوری گورننس کی ترقی کےلیے 15 ملین ڈالرز کا انکلوسیو ڈیموکریٹک پروسیسز اینڈ گورننس پروگرام ضم کیے گئے علاقے یعنی سابقہ فاٹا ک بہتر گورننس کے لیے 40.7 ملین ڈالرز کا پروگرام۔
پاکستان میں مذہبی، نسلی و سیاسی جہتوں کو فرو غ دینے کےلیے بلڈنگ پیس ان پاکستان کا 9 ملین ڈالرز کا منصوبہ، پاکستان میں نجی شعبوں میں نوکریاں پیدا کرنے کےلیے 43.5 ملین ڈالرز کا پروگرام منگلہ ڈیم کی بحالی کا 150ملین ڈالرز جیسا اہم پروگرام بھی منجمد کردیا گیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پاکستان میں یو ایس ایڈ
پڑھیں:
بھارت کی اشتعال انگیزی اسے ہی مہنگی پڑگئی، آئی پی ایل کو اربوں ڈالرز کا نقصان
بھارت کی اشتعال انگیزی اسے ہی مہنگی پڑگئی، کرکٹ لیگ آئی پی ایل کو اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگیا۔
عالمی مالیاتی اعداد و شمار کا جائزہ لینے والی فرمز برانڈ فنانس اور دی اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں آئی پی ایل کی مجموعی کمرشل ویلیو 20 فیصد کم ہو کر 9.6 ارب ڈالر رہ گئی جو 2024 میں 12 ارب ڈالر تھی۔
برانڈ فنانس کے مطابق یہ کمی خطے کی جیو سیاسی کشیدگی اور آنے والی بڑی نیلامی سے جڑی بے یقینی کے تناظر میں سامنے آئی۔
رپورٹ کے مطابق تنازع کے دوران سیکیورٹی خدشات کے باعث میچز، بشمول ناک آؤٹ مرحلہ، تقریباً ایک ہفتہ معطل رہے۔ تقریباً 16 میچز ایک ہفتے کے لیے روکے گئے، جس سے رفتار اور مارکیٹ کا اعتماد متاثر ہوا۔
اس عارضی تعطل نے نشریاتی اعتماد، اشتہاری نمائش اور مجموعی کمرشل مومینٹم کو دھچکا دیا۔
رپورٹ میں آن لائن حقیقی رقم والے گیمنگ اشتہارات پر پابندی کو بھی بڑا دباؤ قرار دیا گیا، کیونکہ ایک بڑی اشتہاری کیٹیگری باہر ہو گئی۔
پی ایس ایل کے دسویں ایڈیشن کے ساتھ شیڈولنگ تصادم، بڑی نیلامی کی غیر یقینی صورتحال اور کرپٹو کرنسی سے جڑے اشتہاری/مالی شراکت داروں کے انخلاء نے بھی عدم استحکام بڑھایا۔
اسی پس منظر میں ڈی اینڈ پی ایڈوائزری کی اکتوبر رپورٹ نے لگاتار دو سالہ گراوٹ دکھائی۔ 2023 میں 92,500 کروڑ روپے، 2024 میں 82,700 کروڑ روپے، 2025 میں 76,100 کروڑ روپے رہی۔
ڈی اینڈ پی ایڈوائزری نے میڈیا انڈسٹری میں یکجائی اور حقیقی رقم والے گیمنگ اسپانسرشپ پر حکومتی پابندی کو ساختی تبدیلیاں قرار دیا۔
فرنچائز سطح پر 10 میں سے 9 ٹیموں کی برانڈ ویلیو میں کمی رپورٹ ہوئی۔ ممبئی انڈینز 108 ملین ڈالر کے ساتھ سب سے قیمتی ٹیم رہی، مگر تقریباً 9 فیصد کمی رپورٹ ہوئی۔
رائل چیلنجرز بنگلورو 105 ملین ڈالر کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی، مگر تقریباً 10 فیصد کمی رپورٹ ہوئی۔ چنئی سپر کنگز کی برانڈ ویلیو 24 فیصد کم ہو کر 93 ملین ڈالر رپورٹ ہوئی۔ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی برانڈ ویلیو 33 فیصد کم ہو کر 73 ملین ڈالر رپورٹ ہوئی۔
سن رائزرز حیدرآباد میں 34 فیصد اور راجستھان رائلز میں 35 فیصد تک کمی رپورٹ ہوئی۔ گجرات ٹائٹنز واحد ٹیم رہی جس کی برانڈ ویلیو میں 2 فیصد اضافہ ہوا اور 70 ملین ڈالر تک پہنچی۔
چنئی سپر کنگز برانڈ اسٹرینتھ میں سب سے مضبوط رہی، جبکہ ممبئی انڈینز مجموعی طور پر سب سے قیمتی برانڈ رہا۔
مجموعی تصویر یہ ہے کہ علاقائی کشیدگی سے متاثرہ تعطل اور نیلامی سے جڑی بے یقینی نے ویلیوایشن پر فوری دباؤ ڈالا، جبکہ ساختی عوامل نے طویل مدتی رفتار کم کی۔