گورنر کے پی کو آئی ایم سائنسز کے بورڈ آف گورنرز کے عہدے سے بھی فارغ کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
پشاور:
جامعات کی چانسلر شپ کے بعد گورنر خیبر پختونخوا کو آئی ایم سائنسز کے بورڈ آف گورنرز کے عہدے سے بھی فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس سلسلے میں خیبرپختونخوا اسمبلی میں انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز(ترمیمی) بل 2025ء پیش کردیا گیا ہے جس میں آئی ایم سائنسز آرڈیننس 2002ء کو ترامیم کے ساتھ ایکٹ میں تبدیلی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بل میں گورنر سے بورڈ آف گورنر چیئرمین کا عہدہ لے کر وزیر علی کو دیا جائے گا جس کے لیے آئی ایم سائنسز آرڈیننس 2002ء کی شق 10 کلاز ون میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔
ترمیم کے بعد گورنر خیبرپختونخوا کے بجائے وزیر اعلی خیبرپختونخوا بورڈ آف گورنرز کے چئیرمین اور 13 ممبرز بورڈ آف گورنرز میں شامل ہوں گے۔
دریں اثنا کے پی اسمبلی پاک آسٹریا فاشو خولے انسٹی ٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور بل 2025ء پیش کیا گیا۔ ایم پی اے اکبر ایوب نے اس حوالے سے تحریک پیش کی۔
مزید برآں خیبرپختونخوا اسمبلی نے خیبرپختونخوا شرعی نظام عدل ریگولیشن (ترمیمی) بل مجریہ 2025 کی منظوری دے دی۔ گزشتہ روز وزیر قانون آفتاب عالم نے اس حوالے سے تحریک پیش کی۔ اس کے لئے شریعت نظام عدل ریگولیشن 2009ء میں ترامیم کی گئی ہیں، یہ ایکٹ فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔
مذکورہ ترمیم سیکشن 6A خیبرپختونخوا ریگولیشن 2009 ذیلی دفعہ نمبر(1) میں شریعہ نظام عدل ریگولیشن 2009 خیبرپختونخوا ذیلی نمبر 1،سیکشن کی ذیلی دفعہ میں دوسری شرط کو تبدیل کیا گیا ہے جس کے تحت" مزید یہ کہ حکومت وقتاً فوقتاً معاونین قاضی کی مدت ملازمت میں ان کی کارکردگی سے مشروط "مناسب وقت کےلئے توسیع کرتی ہے۔
اس کا مقصد ہے شریعہ نظام عدل ریگولیشن 2009ء میں ترمیم معاونین قاضی کی مدت ملازمت میں وقتی طور پر توسیع کی دشواری کو دور کیا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم سائنسز بورڈ آف گورنرز بورڈ آف گورنر
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم ڈھانچہ جاتی اصلاحات تھیں جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی، میرے خیال میں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں، تاہم کوئی نئی ترمیم خارج از امکان نہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جب آپ فوجی تنصینات پر حملے کریں گے تو پھول نہیں پہنائے جائیں گے، جب سرکاری املاک جلائیں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے تو آپ کو پھول نہیں پہنائے جائیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر نے کہا کہ عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، روز مقدمات آتے ہیں، ہم بھی ریسیونگ اینڈ پر رہے ہیں، ہمارے کلائنٹ ملک کے سابق وزیراعظم تھے، ان کے لیے کبھی دروازے نہیں کھلتے تھے، وہ پیدل جاتے تھے، آج کل تو وی آئی پی ہیں، جن کے لیے عدالتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں، وہ آکر بار تقاریب سے بھی خطاب کر جاتے ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی بنچ کے قیام سے روز مرہ کیسز میں کمی ہوئی ہے، بلوے، فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، ایسے ملزمان کو قانونی کارروائی کا سامنا تو کرنا پڑے گا، عدالتیں جو فیصلہ کریں گی اس پر سر تسلیم خم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں تو بطور وفاقی وزیر بھی پیدل ہائیکورٹ جانا زیادہ پسند کرتا ہوں، کہتا ہوں قانون کی عملداری ہو۔ان کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہو گا، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس کے لیے بالکل تیار ہیں۔