محسن نقوی کوئی سیاسی بندہ نہیں، تب حساب لیں گے جب حکومت اور اداروں کی سپورٹ حاصل نہیں ہوگا، جنید اکبر خان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
محسن نقوی کوئی سیاسی بندہ نہیں، تب حساب لیں گے جب حکومت اور اداروں کی سپورٹ حاصل نہیں ہوگا، جنید اکبر خان WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
پشاور (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر خان کا کہنا ہے کہ محسن نقوی تو سیاسی بندہ ہے ہی نہیں، محسن نقوی نے بیان میں ڈی چوک سانحے کی تصدیق کی، محسن نقوی سے حساب لیں گے، ساری عمر ان کو حکومت اور اداروں کا سپورٹ حاصل نہیں ہوگا۔
صوابی جلسہ کے لیے مختص جگہ کے دورے کے دوران میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے تحریک انصاف کے صوبائی صدر جنید اکبر خان نے کہا کہ 8 فروری کو صوابی موٹروے انٹرچینج کے قریب تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا، عوام سے درخواست ہے کہ ہر علاقے سے متبادل راستوں پر جلسہ گاہ پہنچنے کی کوشش کریں۔
جنید اکبر خان نے کہا کہ جلسہ کے لیے ہم پنجاب کے عوام نہیں خیبرپختونخوا کے عوام پر انحصار کرتے ہیں، راستے میں رکاوٹیں ڈال کر پنجاب حکومت اپنی روایات دہرائے گی۔انہوں نے مزید کہا کہ محسن نقوی تو سیاسی بندہ ہے ہی نہیں ان کو کیا پتہ تاہم ایک بیان دے کر محسن نقوی نے بیان میں ڈی چوک سانحے کی تصدیق کر دی۔ جنید اکبر کا یہ بھی کہنا تھا کہ محسن نقوی سے حساب لیں گے، ساری عمر ان کو حکومت اور اداروں کا سپورٹ حاصل نہیں ہوگا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سپورٹ حاصل نہیں ہوگا حکومت اور اداروں جنید اکبر خان حساب لیں گے سیاسی بندہ محسن نقوی
پڑھیں:
پنجاب کا کوئی محکمہ ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے قلعی کھول دی
لاہور:پنجاب کا ایک بھی محکمہ رواں مالی سال میں ترقیاتی اہداف حاصل نہیں کر سکا، فنانشل رپورٹ نے کارکردگی کا پول کھول دیا۔
صوبائی اسمبلی میں پوسٹ بجٹ بحث کے لیے رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کی فنانشل رپورٹ نے سرکاری محکموں کی کارکردگی کی قلعی کھول دی ، جس کے مطابق پنجاب کا ایک بھی سرکاری محکمہ رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کرسکا ۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے تیسرے کوارٹر کے لیے مجموعی طور پر 488 ارب 43 کروڑ روپے جاری کیے ، تاہم رواں مالی سال کے تیسرے کوارٹر تک مجموعی طور پر 355 ارب 43 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے ۔
محکمہ زراعت کو 3 ارب روپے کا بجٹ ملا لیکن ایک ارب 21 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ اسی طرح بورڈ آف ریونیو کو 30 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ ملا تاہم 4 ارب 79 کروڑ روپے خرچ کیے گیے جب کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
علاوہ ازیں محکمہ تعلیم کو 4 ارب 62 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن2 ارب 91 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ خزانہ کو 2 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ ملے لیکن 1 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ محکمہ جنگلات، جنگلی حیات و ماہی پروری کو 324 ارب 24 کروڑ روپے جاری کیے گئے جبکہ 296 ارب 4 کروڑ روپے خرچ کیے ۔
اسی طرح محکمہ صحت کو ایک ارب 98 کروڑ روپے جاری ہوئے لیکن 1 ارب 26 کروڑ روپےکیے گئے ۔ محکمہ داخلہ کو 25 ارب 50 کروڑ روپے دیے گئے لیکن 2 ارب 18 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے جب کہ محکمہ ہاؤسنگ و پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کو 1 ارب 22 کروڑ روپے ملے جبکہ 67 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔
صنعت، تجارت و سرمایہ کاری کو 1 ارب 64 کروڑ روپے جبکہ 27 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ۔ محکمہ آبپاشی کو 19 ارب 50 کروڑ روپےملے لیکن 5 ارب 85 کروڑ روپے خرچ ہوسکے اور محکمہ لائیو اسٹاک و ڈیری ڈیولپمنٹ کو 1 ارب 97 کروڑ روپے ملے لیکن 93 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ قانون و پارلیمانی امور کو 1 ارب 41 کروڑ روپے ملے لیکن ایک ارب روپےخرچ ہوسکے ۔ محکمہ معدنیات و کان کنی کو 31 ارب روپے ملے لیکن 12 ارب 6 کروڑ روپے خرچ ہوسکے ۔ محکمہ پولیس کو 16 ارب 25 کروڑ روپے ملے لیکن 13 ارب 93 کروڑ روپے خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ متفرق مدات میں 24 ارب 17 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن 7 ارب 65 کروڑ روپے خرچ کیے جاسکے۔