اسلام آباد:

وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ 26-2025 کیلئے مشاورت شروع کردی ہے تمام چیمبرز اور صنعت کاروں سے 8 فروری تک تجاویز مانگی ہیں برآمدات سے معاشی نمو حاصل کرنا چاہتے ہیں، زرعی ٹیکس سے متعلق پنجاب، کے پی اور سندھ میں بل منظور ہوگئے، ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ 

 تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد چیمبر کا دورہ کیا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے  انہوں نے  کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے آج ملاقات ہوئی ہے، چیف جسٹس سے ٹیکس کیسز پر جلد فیصلوں کی درخواست کروں گا، ٹیکسوں سے متعلق امور اور تصفیہ طلب معاملات حل کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ 26-2025 کے امور پر مشاورت شروع کردی، تمام چیمبرز اور صنعت کاروں سے 8 فروری تک تجاویز مانگی ہیں، ایس ایم ایز کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے جائزہ لیں گے، اپریل اور مئی میں بزنس کمیونٹی اپنی بجٹ تجاویز لے کر آتے ہیں، بجٹ پیش کرنے کے بعد اپیلوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، اس عمل میں 4 ماہ کا وقت ضائع ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بار مشاورت کے بعد بجٹ سازی کا عمل جنوری میں ہی شروع کیا گیا، بزنس کمیونٹی کی تجاویز کو جنوری 2025 سے سنا جارہا ہے، مجھے کچھ تجاویز ملی ہیں، بجٹ سے پہلے بات چیت ہونی چاہیے، ہم دربار لگاکر نہیں بیٹھنا چاہتے، بزنس کمیونٹی کے پاس ہمیں جانا ہے۔ 

وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم نے معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہے، برآمدات سے معاشی نمو حاصل کرنا چاہتے ہیں، اپنا ریونیو بڑھانے کیلیے ہر سائیڈ پر اپنی صلاحیت بڑھانا ہوگی، اسٹرکچرل بینچ مارکس درست سمت میں ہیں۔

محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ زرعی ٹیکس سے متعلق پنجاب، کے پی اور سندھ میں بل منظور ہوئے، بلوچستان میں بھی زرعی انکم ٹیکس پر غور ہورہا ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ توانائی،ٹیکسیشن،ایس اوایز اور پبلک فنانس سمیت مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کاعمل جاری ہے،تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ غیرمتناسب ہے، زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے پیشرفت ہوئی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ محصولات بڑھانے کیلیے ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں استعداد کار کو بہتر بنانا ہے، توانائی،ٹیکسیشن،ایس او ایز اور پبلک فنانس سمیت مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کاعمل جاری ہے، اس کے تحت مقداری اور ڈھانچہ جاتی بنچ مارک ہوتے ہیں، ڈھانچہ جاتی بنچ مارک کے ضمن میں قومی مالیاتی معاہدے پردستخط ہو چکے ہیں،خیبرپختونخوا کے بعدسندھ نے بھی زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے پیشرفت کی ہے، بلوچستان بھی اس ضمن میں اقدامات کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کہیں سے ہمیں آغاز تو کرنا ہو گا، تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ غیرمتناسب ہے، اگرٹیکس کی بنیادمیں وسعت لائی جائے تویہ بوجھ مساوی ہوجائے گا،  زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے پیشرفت خوش آئندہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں امیدہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ چھ ماہ کے جائزے میں پاکستان اچھی حالت میں ہوگا، وزیرخزانہ نے کہاکہ بجٹ سازی کاعمل شروع ہوچکاہے، تاجروں اورسرمایہ کاروں کی تجاویز لئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری تک تمام چیمبرز اوروزارتوں وڈویژنز سے تجاویز اورسفارشات طلب کی گئی ہے، انہوں نے کہاکہ وہ خودمختلف چیمبرزمیں جائیں گے اورتمام تجاویز لیں گے،  پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں ہے،  اس پروگرام کے مطابق ان تجاویزاورسفارشات کاجائزہ لیا جائیگا اسی طرح ہم نے حکومتی اداروں کو بھی کہا کہ وہ بجٹ کے لیے اپنی تجاویز دیں،  زرعی ٹیکس بل پنجاب، کے پی اور سندھ سے پاس ہوا ہے امید ہے بلوچستان سے بھی زرعی ٹیکس بل جلد منظور ہوگا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے ایک سال سے زائد کی کوششیں ہیں،  بڑے گروپس پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، مہنگائی کی شرح 3 فیصد پر آ گئی ہے،  پورے ملک میں مہنگائی بتدریج نیچے آ رہی ہے پالیسی ریٹ 12 فیصد پر آ گیا ہے۔ 

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمارا لین دین قرض جات پر ہوتا ہے جسے بتدریج نیچے جانا ہے جہاں بھی ٹارگٹ سبسڈی ہے اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے،  پرائیویٹ سیکٹر سے حکومت کے ساتھ ڈیل کرتا رہا ہوں بجٹ میں کچھ لوگ خوش اور کچھ ناخوش ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بجٹ کی تیاری جنوری سے شروع کر دی ہے اوردرخواست کی ہے کہ جو بھی تجاویز ہیں وہ بھیج دیں، ایس ایم ایز کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے جائزہ لیں گے، اپریل مئی میں بزنس کمیونٹی کے افراد اپنی بجٹ تجاویز لے کر آتے ہیں۔ 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس محمد اورنگزیب بزنس کمیونٹی عمل جاری ہے اصلاحات کا زرعی ٹیکس بھی زرعی کا کہنا

پڑھیں:

 غربت بڑھی، وفاق، پنجاب، بلوچستان میں صحت و تعلیم کے بجٹ اہداف حاصل، سندھ، خیبر پی کے پیچھے: آئی ایم ایف

اسلام آباد (عترت جعفری) صوبوں کے ساتھ نیشنل ٹیکس کونسل کے قیام کے حوالے سے بات چیت ہو رہی ہے اور  توقع ہے کہ مئی تک صوبوں کے ساتھ  معاہدہ مکمل ہو جائے گا جس کے بعد  معلومات کی شیئرنگ  کا عمل متحرک ہو جائے گا۔ رپورٹ میں   آئی ایم ایف نے کہا ہے پاکستان میں حالیہ برسوں میں غربت میں اضافہ ہوا ہے، غربت کی شرح 25.3 فیصد ہو چکی ہے۔ حکومت  کو غربت کے خاتمہ کے لیے کوششوں کی   کڑی  نگرانی کرنی  چاہیے۔ صحت اور تعلیم کے لیے بجٹ 2.2 سے بڑھ کر 2.5 فیصد ہوا۔ وفاقی حکومت، پنجاب، بلوچستان نے صحت اور تعلیم کے حوالے سے اپنے بجٹ اہداف کو حاصل کیا تاہم سندھ اور کے پی کے نے اپنے اہداف حاصل نہیں کیا۔ سندھ تو اپنے ہدف سے 16 فیصد پیچھے رہا۔ اس کی وجہ سندھ میں فنڈز مختص کرنے کے مرحلہ میں رکاوٹیں پیدا کرنا ہے۔ رواں  مالی  سال کے لیے 17 ہزار 35 ارب روپے کا ٹیکس ریونیو کی  توقع ہے تاہم  مالی سال کے اختتام تک 16730 ارب روپے جمع ہو سکیں گے۔ اس طرح  شارٹ فال کا خدشہ موجود ہے۔ آئی ایم ایف نے  آئندہ مالی سال کے لیے 19222 ارب روپے کی ٹیکس ریونیو پروجیکشن کی۔ آئندہ مالی  میں 1638 ارب روپے پٹرولیم سرچارج کی جمع ہونے کا تخمینہ ہے۔ آئی ایم ایف رواں مالی سال میں 64 ملین ڈالر کی بجٹ گرانٹ دے گا اور آئندہ سال یہ گرانٹ 58 ملین ڈالر ہوگی۔ رواں مالی سال کے دوران دفاع کے اخراجات پر 2575 ارب روپے لگنے کا تخمینہ ہے اور آئندہ سال یہ تخمینہ 2874 ارب روپے کا لگایا گیا ہے۔ آئی ایم ایف رواں پروگرام کے تحت اپنا اگلا جائزہ مارچ میں کرے گا۔ اسی جائزہ میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے جاری پروگرام کا جائزہ بھی ہوگا۔ آئی ایم ایف نے جغرافیائی  کشیدگی کے حوالے سے بھی خبردار کیا ہے جس سے اشیاء کی قیمتوں پر دباؤ آسکتا ہے اور سپلائی چین متاثر ہو سکتی ہے۔ آئی ایم نے پاکستان  کے ٹیرف کو بہت زیادہ بلند قرار دیا۔ ایف بی آر میں، کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم پر عمل کیا جا رہا ہے اور یہ کارپوریٹ ٹیکس پیئرز کے ساتھ ساتھ اب نان کارپوریٹ ٹیکس پئیرز پر بھی لاگو کیا جائے گا۔ اس سسٹم کے تحت اور  ترجیحی کیسز آڈٹ کے لیے منتخب کیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں 250 ایڈیٹرز کی خدمات دی گئی ہیں تاکہ انفورسمنٹ کو بڑھایا جا سکے۔ پی او ایس سسٹم جو ریٹیلرز کے لیے ہے اس وقت 38 فیصد شعبہ  کو کور کر رہا ہے۔ اس کا دائرہ ملک بھر میں 40 ہزار ریٹیلرز تک دو سال کے اندر بڑھا دیا جائے گا۔ 500 ، ملین تک کی سالانہ سیلز کے ٹیکس گزاروں کی انوائسز کا 75فی صد حصہ  ڈیجیٹل انوائسنگ میں شامل کر دیا جائے گا اور یہ کام 30 جون تک مکمل کیا جائے گا۔ مالی سال میں چار ارب ڈالر کے فنانسنگ گیپ کو پورا کرنا حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہوگا۔ بین الاقوامی بانڈ کے اجرا سے  25 کروڑ ڈالر حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا پر انحصار ختم کرنے کا اعلان‘ برطانیہ نے جنگی تیاری شروع کردی
  • وزیرخزانہ کا معاشی اصلاحات پرزور، این ایف سی پر جنوری تک پیش رفت کا اعلان
  • طبی شعبے میں بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری، ایف بی آر کا چونکا دینے والا انکشاف
  • امریکا پر انحصار ختم کرنے کا اعلان، برطانیہ نے جنگی تیاری شروع کردی
  •  غربت بڑھی، وفاق، پنجاب، بلوچستان میں صحت و تعلیم کے بجٹ اہداف حاصل، سندھ، خیبر پی کے پیچھے: آئی ایم ایف
  • آئی ایم ایف کی 23 سخت شرائط تسلیم:حکومت ترقیاتی اسکیموں میں کمی اور نئے ٹیکس لگانے پر تیار    
  • انکم ٹیکس رولز میں ترمیم کا مسودہ جاری، ایکٹو ٹیکس پیئرز کیلئےنیاطریقہ کارمتعارف
  • آئی ایم ایف کی نئی شرائط، کھاد، زرعی ادویہ، شوگر اور سرجری آئٹمز پر ٹیکس لگے گا
  • احسن اقبال کا زرعی شعبے کی جدید کاری کی ضرورت پر زور
  • وزیراعظم نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11 فیصد تک بڑھانے کی ہدایت کردی