اسلام آباد ہائیکورٹ: دیگر صوبوں سے ججز آنے پر سینیارٹی لسٹ تبدیل، جسٹس محسن دوسرے نمبر پر چلے گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے اہم فیصلے کرتے ہوئے دوسرے صوبوں سے آنے والے تین ججز کے بعد سینیارٹی لسٹ تبدیل کردی، جسٹس سرفراز ڈوگر سینئر پیونی جج اسلام آباد ہائی کورٹ بن گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اس تبدیلی کے بعد جسٹس محسن اختر کیانی سنیارٹی لسٹ پر دوسرے نمبر چلے گئے، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے ، جسٹس طارق محمود جہانگیری سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر چلے گئے، جسٹس بابر ستار پانچویں، جسٹس سردار اسحاق خان چھٹے نمبر، جسٹس ارباب محمد طاہر ساتویں، جسٹس ثمن رفعت امتیاز آٹھویں نمبر، جسٹس خادم حسین نویں، جسٹس اعظم خان دسویں نمبر پر چلے گئے۔
اسی طرح سنیارٹی لسٹ میں جسٹس آصف گیارہویں جبکہ جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر ہوں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی تبدیل
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دوسرے صوبوں سے تین ججز کے آنے کے بعد مزید تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں جس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی تبدیل کردی گئی، چیف جسٹس عامر فاروق کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی کا چیئرمین مقرر کردیا گیا، سینئیر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو انتظامی کمیٹی کے ممبران مقرر ہوگئے، چیف جسٹس کی منظوری سے ایڈیشنل رجسٹرار نے نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی بھی تبدیل
چیف جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی بھی تبدیل کردی، نئی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی سینئیر پیونی جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ہوگی، چیف جسٹس عامر فاروق کی منظوری سے ایڈیشنل رجسٹرار اعجاز احمد نے نوٹی فکیشن جاری کردیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ کی چیف جسٹس عامر فاروق انتظامی کمیٹی چلے گئے
پڑھیں:
9 مئی کیسز: صنم جاوید کی بریت کیخلاف سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی
— فائل فوٹوسپریم کورٹ نے صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
عدالت میں 9 مئی کیسز میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر ہوئی ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ریمانڈ کے خلاف درخواست میں لاہور ہائی کورٹ نے صنم جاوید کو کیس سے بری کر دیا ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پنجاب حکومت کے وکیل سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہو چُکیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے، آپ اب یہ کیس کیوں چلانا چاہتے ہیں؟
پنجاب حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور صنم جاوید کو بری کیا۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے یہ سن کر کہا کہ میرا اس حوالے سےفیصلہ موجود ہے کہ ہائی کورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں، اگر ہائی کورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہو رہی ہے تو اختیارات استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
بھلوال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ہماری جدوجہد غیر جمہوری سسٹم کے خلاف ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے جسٹس ہاشم کاکڑ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کر سکتی۔
جس پر جسٹس صلاح الدین نے اپنے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کریمنل اپیل میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ ہم نے ہائی کورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو 1 سال بعد یاد آیا کہ صنم جاوید نے جرم کیا ہے؟ کیا معلوم کل آپ میرا یا کسی کا نام بھی 9 مئی کے کیسز میں شامل کر دیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریکِ ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے، اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔