کوئٹہ، سرکاری ہسپتالوں میں پھر احتجاج، او پی ڈیز بند
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
بی ایم ٹی اے نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سرجن عبداللہ جان پر قاتلانہ حملے کیخلاف او پی ڈیز کی ہڑتال جاری رہیگی، جبکہ سروسز کے مکمل بائیکاٹ کا آپشن زیر غور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سرکاری ڈاکٹروں نے ایک بار پھر عوام کے لئے او پی ڈیز کے دروازے بند کر دیئے۔ بلوچستان میڈیکل ٹیچر ایسوسی ایشن (بی ایم ٹی اے) نے اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سرجن عبداللہ جان پر قاتلانہ حملے کے خلاف او پی ڈیز کی ہڑتال جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے واقعے پر سرد مہری کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، جو کہ قابل افسوس ہے۔ بی ایم ٹی اے اس حوالے سے اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کل کرے گی، جس میں سروسز کے مکمل بائیکاٹ کا آپشن بھی زیر غور ہوگا۔ ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سرجن عبداللہ جان پر مبینہ حملے میں ملوث عناصر کو فوری گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں، بصورتِ دیگر احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: او پی ڈیز
پڑھیں:
وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ، حیدرآباد میں بتی گُل احتجاج کا اعلان
بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔
بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔
وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہوگا۔
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔
مودی سرکار کے بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔
بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔