پشاور:

ہائی کورٹ نے صدر  اور وزیراعظم کی برطرفی،  سود کے خاتمے کے لیے دائر درخواست خارج کردی۔

ملک میں سود کے خاتمے اور صدر پاکستان و وزیراعظم کی برطرفی کے لیے دائر درخواست  پر  پشاور ہائی کورٹ نے 5 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا۔ اہم فیصلہ جسٹس اعجاز انور نے تحریر کیا ہے۔

عدالت نے صدر اور وزیر اعظم کی برطرفی اور سود سے متعلق درخواست خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں لکھا کہ وزیر اعظم اور صدر کو ہٹانے کا اختیار عدالت کے پاس نہیں ہے جب کہ  سود خاتمے کے حوالے سے فیڈرل شریعت کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔

فیصلے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کے آرٹیکل 38 پیراگراف ایف میں یکم جنوری 2028 ء تک سود خاتمے کا ذکر ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حکومت بھی اس لعنت سے تنگ آ گئی ہے اور سود کے خاتمے کا ایک ٹارگٹ دیا  گیا ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی دستاویز  پبلک کرنے سے متعلق  درخواست گزار رائٹ ٹو انفارمیشن سے رجوع کریں۔ حکومت نے سود خاتمے سے متعلق کئی فیصلے کیے ہیں اور پالیساں بنائی ہے۔ اس طرح عدالت حکومت کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرسکتی۔ درخواست کو اس تناظر میں خارج کیا جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سود کے خاتمے کی برطرفی

پڑھیں:

لندن ہائی کورٹ سے عادل راجہ کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری

لندن ہائی کورٹ نے سابق بریگیڈیئر راشد نصیر کی جانب سے دائر کیے گئے ہتکِ عزت کے مقدمے میں یوٹیوبر اور سابق میجر عادل راجہ کے خلاف فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تمام الزامات کو جھوٹا، بے بنیاد اور بدنیتی پر مبنی قرار دے دیا ہے۔ عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ عادل راجہ  نے جون 2022 میں جو الزامات عائد کیے تھے، ان کے حق میں کوئی قابلِ قبول ثبوت پیش نہیں کیا گیا اور یہ تمام دعوے محض بہتان اور شخصیت کشی پر مبنی تھے۔ فیصلے کے مطابق لندن ہائی کورٹ نے عادل راجہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ بریگیڈئیر راشد نصیر کو 50ہزار پاؤنڈ یعنی ایک کڑور ستاسی لاکھ ہرجانے کی ادائیگی کریں جبکہ بھاری قانونی اخراجات بھی ادا کریں۔ عدالت نے انہیں 2لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ یعنی 9کروڑ 72 لاکھ روپے بطور عبوری اخراجات فوری طور پر ادا کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت کے مطابق تمام مالی واجبات 22 دسمبر 2025 تک ادا کرنا لازمی ہوں گے۔ عدالت نے حکم دیا کہ عادل راجہ اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ 28 دن تک نمایاں طور پر آویزاں کرنے کے پابند ہوں گے۔ مزید یہ کہ عدالت نے مستقبل میں جھوٹے الزامات دہرانے سے روکنے کے لیے سخت حکم جاری کر دیا ہے۔ عدالتی حکم کے مطابق اگر انہوں نے فیصلے پر عمل نہ کیا تو ان پر توہینِ عدالت، جرمانہ اور ممکنہ جیل کی کارروائی ہو سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ پنجاب الیکشن، مبینہ ملاقاتوں اور ''ریجیم چینج'' سے متعلق تمام بیانیے بے بنیاد تھے اور حقائق سے کوئی تعلق نہیں رکھتے تھے۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ان الزامات نے بریگیڈیئر راشد نصیر کی شہرت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی، جو مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔ عدالت نے متعدد ''حساس الزامات'' کو کلی طور پر ممنوع قرار دیتے ہوئے ان کے دوبارہ تذکرے کو بھی غیر قانونی قرار دیا۔ فیصلے میں یہ بھی شامل ہے کہ عدالتی حکم کا لنک اور خلاصہ ہر پلیٹ فارم پر واضح اور نمایاں طور پر دکھایا جائے، تاکہ عوام تک درست معلومات پہنچ سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ویزا پروگرام ‘20 امریکی ریاستوں نے صدر پر مقدمہ دائر کردیا
  • طلاق دینے کے 3 دن بعد ازدواجی تعلقات قائم کرنے پر شوہر پر زیادتی کا مقدمہ خارج
  • فلم دھُرندھر کیخلاف کراچی کی عدالت میں درخواست دائر، مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ
  • توہین عدالت درخواست کے تحت آئی جی خیبر پختونخوا کو نوٹس جاری
  • پشاور؛ اسٹریٹ کرائم کے خاتمے کا مشن، بائیک رائیڈرز کی رجسٹریشن کیلیے خصوصی ایپ متعارف
  • لندن ہائیکورٹ، بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں تفصیلی فیصلہ جاری
  • لندن ہائی کورٹ سے عادل راجہ کے خلاف تفصیلی فیصلہ جاری
  • فیض حمید کو دفاع کا حق دیا گیا، فیصلہ شواہد کی بنیاد پر ہوا: وزیر اطلاعات
  • مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث ہونے پر نوکری سے برخاست کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت
  • سندھ پبلک سروس کمیشن میں مبینہ کرپشن پر ڈی جی کو نوٹس