دودی خان کے انکار کے بعد مفتی قوی راکھی سانوت سے شادی کو تیار، مگر کس شرط پر؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
دودی خان کے انکار بعد مفتی قوی نے بھی بالی ووڈ اداکارہ راکھی سانوت سے شادی کی حامی بھر لی ہے۔
ایک حالیہ پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتی قوی سے بھارتی ادکارہ راکھی سانوت کے اسلام قبول کرنے کے عمل کی تعریف کی اور انہیں ایک قابل احترام عورت قرار دیا۔
راکھی سانوت کی شادی سے متعلق سوال کے جواب میں مفتی قوی نے کہا کہ ’میں ایک شرط کے ساتھ تیار ہوں کہ اگر میری والدہ مجھے شادی کی اجازت دیں، کیوں کہ یہ والدہ کا حکم ہے کہ شادی سے پہلے ان سے پوچھنا ضروری ہے۔‘
مفتی قوی نے اپنی سابقہ شادی کے بارے میں کہا کہ ماضی میں ان کی شادی ایک نامور کنبے کی خاتون سے ہوئی، یہ کنبا اتنا ہی نامور تھا جیسا کہ مولانا عبدالکلام آزاد، قائداعظم محمد علی جناح، گاندھی جی اور جواہر لعل نہر نے بھی نامور کنبے سے شادی کی
انہوں نے کہا کہ ان کی کی شادی ان کی اہلیہ کی بے وقت موت پر ختم ہوئی، وہ اپنی اہلیہ کو آج بھی احترام سے یاد کرتے ہیں، دوسری طرف راکھی سانوت نے مفتی قوی کے بیان پر ابھی کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
یاد رہے کہ اداکار دودی خان نے حال ہی میں اس وقت شہہ سرخیوں میں آئے جب انہوں نے راکھی سانوت کو شادی کی آفر کی تاہم بعد ازاں انہوں نے شادی سے انکار کردیا۔
دودی خان کا کہنا تھا کہ انہیں راکھی ساونت کے اندر محبت کرنے والا انسان نظرآیا۔ انہوں نے زندگی میں بہت اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں، انہوں نے اپنے والدین کو کھو دیا، پھر اسلام قبول کر کے اپنا نام فاطمہ رکھ لیا اور عمرہ ادا کرنے بھی گئیں۔ اس لیے انہوں نے راکھی ساونت کو پروپوز کیا۔
دودی خان نے مزید کہا کہ شاید لوگوں کے لیے یہ قابل قبول نہیں ہے کیونکہ انہیں بہت سارے پیغامات اور ویڈیوز موصول ہوئی ہیں، اور وہ اسے برداشت نہیں کر سکتے۔ انہوں نے راکھی ساونت سے کہا ’آپ میری اچھی دوست رہیں گی، آپ دودی خان کی دلہن نہ بن پائیں، لیکن میں وعدہ کرتا ہوں کہ آپ پاکستان کی بہو بنیں گی۔ آپ کی شادی اپنے کسی بھائی سے کروا دوں گا‘۔
دوسری طرف دودی خان نے انسٹاگرام پر ایک نئے ویڈیو پیغام میں اپنے موقف کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے فیصلے میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور نہ ہی بھاگے ہیں۔
’میں نے یو ٹرن نہیں لیا ہے اور نہ ہی میں بھاگا ہوں، میں نے راکھی سے بات کی ہے، ایک بار جب ہماری ملاقات ہوگی تو میں آپ سب کو اپ ڈیٹ کروں گا، مجھے ایسا لگتا ہے کہ آپ کو پوری طرح سمجھ نہیں آرہی ہے کہ میں نے پہلے کیا کہا تھا لہذا میں ایک بار پھر واضح کروں گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انہوں نے نے راکھی کی شادی شادی کی کہا کہ
پڑھیں:
مولانا فضل الرحمن کا پاکستان تحریک انصاف کیساتھ سیاسی اتحاد کرنے سے انکار
اسلام آباد(اوصاف نیوز) سربراہ جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے ۔ذرائع کے مطابق جے یوآئی ف نہ ہی کسی ایسے اتحاد میں شامل ہوگی جو تحریک انصاف کے ایما پر قائم کیا جائے گا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی،اس بات کا فیصلہ جے یو آئی نے اپنی مجلس عمومی کے دو روزہ اجلاس میں کیا جو اتوار کو لاہور میں اختتام پذیر ہوا۔
جے یو آئی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں آزاد حزب اختلاف کا کردار ادا کرتی رہے گی وہ حکومت کا حصہ نہیں بنے گی اور پارلیمنٹ میں زیر غوآنے و الے معاملات کاجائزہ لیتی رہے گی اور باوقت ضرورت تحریک انصاف کے ساتھ تعاون کرنے یا نہ کرنے کا تعین ہوگا۔
جمعیت علمائے اسلام کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جے یو آئی کے زیر اہتمام 27؍ اپریل کو مینار پاکستان کے سبزہ زار پر ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ ریلی ہوگی، اسی طرح 10 مئی کو پشاور اور 17 مئی کو کوئٹہ میں ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ کے اجتماعات ہوں گے۔
جے یو آئی نے پنجاب میں نہریں نکالے جانے کے معاملے میں اپنی سندھ تنظیم کے موقف کی تائید کا فیصلہ کیا ہے اور طے کیا ہے کہ پارٹی کی مرکزی تنظیم اس بارے میں کوئی راہ عمل اختیار نہیں کرے گی۔
منرلز اور مائنز کے قانون کے سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام صوبوں کے آئینی مفادات کا تحفظ کرے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ جے یو آئی نے مولانا فضل الرحمن کی قیادت میں قومی معاملات کے بارے میں صائب فیصلے کیے ہیں۔ جے یو آئی نے تحریک انصاف کی بار بار اور پرزور درخواستوں پر اس سے رازداری کے ساتھ بعض وضاحتیں طلب کی تھیں جو کئی ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب طلب ہیں۔
جمعیت کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے خلاف سیاسی جماعتوں کے اشتراک سے بڑا اتحاد قائم کرنے کی خواہاں تھی جبکہ دوسری طرف وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات میں مصروف تھی، اس نے وسیع تر سیاسی اتحاد کا ڈول ڈال رکھا تھا تاکہ ان خفیہ مذاکرات میں اس کی سودا کار حیثیت مستحکم ہو سکے ۔ اس طرح وہ ہم عصر سیاسی جماعتوں کو آلہ کار کے طور پر استعمال کرنے کے درپے تھی۔
پنجاب میں پاور شیئرنگ پر پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی بڑی بیٹھک، ملکر چلنے پر اتفاق