راولپنڈی(نیوز ڈیسک) وکیل پی ٹی آئی فیصل فرید چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان نے آرمی چیف کو خط لکھا ہے جس میں کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہوئی جو خود دو بار کے این آر او زدہ ہیں۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں ںے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو خط بھجوایا ہے اور یہ خط انہوں ںے ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت اور سابق وزیراعظم کے طور پر بھجوایا گیا، خط میں دہشت گردی کے باعث فوجی جوانوں کی شہادت کے حوالے سے گزارشات پیش کی گئی ہیں اور خط میں چھ نکات پیش کیے گئے۔

فیصل چوہدری نے بتایا کہ خط میں لکھا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فوج تب کامیاب ہوتی ہے جب قوم اس کے پیچھے کھڑی ہو۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف سے پالیسی میں روبدل کی درخواست کی ہے، خط میں ملکی تاریخ کے فراڈ الیکشن 26ویں ائینی ترامیم کے حوالے سے بھی مواد تحریر کیا گیا ہے، پیکا قانون، پی ٹی آئی کے خلاف ریاستی دہشت گردی، خفیہ اداروں کی آئینی ذمہ داری، ملکی معاشی صورتحال کا ذکر کیا گیا ہے۔

فیصل چوہدری کے مطابق خط میں لکھا گیا ہے کہ فوج اور قوم میں دوریاں پیدا ہو رہی ہیں، ان فاصلوں کی سب سے بڑی وجہ اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیز ہیں، اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ کھڑی ہوئی جو دو دفعہ کے این آر او زدہ ہیں جس سے قوم میں نفرت پیدا ہوئی۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: گیا ہے

پڑھیں:

ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم

اسلام آباد:

رہنما پاکستان تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بات شروع کرنے سے قبل میں ایک چیز کلیریٹی سے کہہ دوں کہ فی الوقت جب ہم بات کر رہے ہیں، ہمارے بیک ڈور یا سامنے کسی قسم کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں جو اپنی ذاتی حیثیت میں کوششیں کر رہے ہیں اور کرتے رہتے ہیں ان کو بھی خان صاحب نے کہہ دیا ہے کہ میری رہائی کے حوالے سے میں نے کسی کو بھی آتھرائز نہیں کیا کہ وہ کوئی مذاکرات کریں، وہ بات وہاں فائنل ہو گئی ہے، اگر کوئی کلیم بھی کرتا ہے کہ مجھے خان نے آتھرائز کیا ہے تو خان صاحب نے واضح کر دیا ہے کہ میں نے کسی کو آتھرائز نہیں کی۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ خان صاحب نے ایک اور بات بڑی واضح کر دی ہے ساتھ ہی کہ ہم بطور پولیٹکل پارٹی مذاکرات کے بالکل خلاف نہیں ہیں مگر مذاکرات کس لیے؟نمبر ون قوم کیلیے، نمبر ٹو آئین کی بالادستی اور نمبر تین قانون کی حکمرانی کیلیے، ہیومن رائٹس کے لیے، جمہوریت کیلیے۔

رہنما پاکستان پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہر معاملے کے لیے جمہوری نظام کے اندر آئینی ڈھانچہ دیا ہوا ہے،آئینی ڈھانچے میں اس کے لیے مناسب فورمز موجود ہیں، میرا خیال ہے کہ ہمیں بجائے اس کے کہ میڈیا کے اوپر ڈسکشن ہو، جلسے جلوس ہوں، ہمیں یا تو ایوان میں بات کرنی چاہیے اور اس سے بھی بہتر ہے کہ پہلے جو مناسب فورم ہے، یعنی کونسل آف کامن انٹرسٹ جس کے بارے میں پیپلزپارٹی نے من حیث الجماعت اور سندھ حکومت من حیث الحکومت ایک مشترک فریق۔

ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ اس پر اس سے پہلے میٹنگز ہوئیں، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ تلخی بڑھ گئی ہے اور یہ تلخی اچھی نہیں ہے۔ 

ماہر پاک افغان امور طاہر خان نے کہاکہ میری نظر میں اس کا انحصار ہوگا آئندہ دنوں میں پاکستان کا جو ایک بنیادی مسئلہ ہے افغانستان کی حکومت کے ساتھ ٹی ٹی پی کا پاکستانی شدت پسند گروپوں کا، اگر پاکستان میں سیکیورٹی کے معاملات پہ کچھ بہتری آتی ہے تو پھر آپ کے سوال کا جوا ب میں دوں گا کہ ہاں لیکن اگر نہیں آتی اور حالات یوں ہی رہیں تو پھر شاید وہ جو ایک ماضی میں پاکستان وہاں پر وہ یہی خدشات کا اظہار کرتا رہا اور وہ خدشات بڑھتے، بڑھتے تلخیوں پر معاملہ آ جاتا ہے تو اس کیلیے ابھی انتظار کرنا پڑے گا لیکن جس طرح آپ نے کہا بالکل دورہ اہم تھا اور آپ کویاد ہو گا جب اکتوبر 2021 میں پی ٹی آئی حکومت میں جب شاہ محمود قریشی گئے تھے یہ اس کے بعد ایک وزیرخارجہ کا دورہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • شہباز، بہترین، اسٹیبلشمنٹ وزیراعظم کی صلاحیتوں سے خوش
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • لگتا تھا طلاق ہوگئی تو مرجاؤں گی، عمران خان کی سابق اہلیہ کا انکشاف
  • ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • سمجھ نہیں آیا پی پی کینال کیخلاف کھڑی ہے یا ساتھ، مفتاح اسماعیل
  • سمجھ نہیں آیا پیپلز پارٹی کینال کیخلاف کھڑی ہے یا ساتھ، مفتاح اسماعیل
  • تحریک انصاف اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی، نامور صحافی کا انکشاف
  •  سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیا : طارق فضل چوہدری
  • تحریک انصاف ایک سال میں اپنے بنیادی مطالبات سے پیچھے ہٹ چکی