رمضان شوگر مل کرپشن کیس؛ حمزہ شہباز کی بریت پر فیصلہ محفوظ WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز

لاہور(سب نیوز)لاہور کی اینٹی کرپشن عدالت نے رمضان شوگرمل کرپشن کیس میں حمزہ شہباز کی بریت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اینٹی کرپشن عدالت کے جج سردار محمد اقبال ڈوگر نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس پرسماعت کی۔ عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ فیصلہ 6 فروری کو سنایا جائے گا۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے موقف اختیار کیا کہ رکن پنجاب اسمبلی مولانا رحمت اللہ کی درخواست پر گندے نالے کے لیے ڈائریکیٹو جاری کیا گیا۔ اس پراجیکٹ کو پنجاب اسمبلی نے منظور کیا۔ ڈائریکٹو کے اجرا میں حمزہ شہباز کا کوئی کردار نہیں مفروضوں پر بات نہیں ہوسکتی۔ انجنیر نے یہ نتیجہ نکالا تھا کہ گندہ نالہ رمضان شوگر ملز کو فائدہ دینے کے لیے لگایا گیا ہے۔ یہ کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا ہے اس میں گواہوں کو طلب کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

پراسکیوشن کے محمد وسیم نے دلائل میں کہا کہ ہمارے پاس کوئی ایسا گواہ نہیں ہے جسے پیش کرنا ہے۔ تمام گواہان کے بیانات ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ تمام شواہد فائل کے ساتھ لگائے ہوئے ہیں۔ اس کیس میں سات گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ مدعی ذوالفقار علی نے بیان ریکارڈ کروایا ہے کہ اس نے کوئی درخواست نہیں دی۔مدعی نے بیان دیا کہ 1991 میں گندہ نالہ اپنے خرچ پر بنانے کا حلف نامہ سے متعلق کوئی علم نہیں ہے

عدالت نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا کہ آپ کیا کہتے ہیں کہ کیا دوسرے گواہوں کے بیانات ہونے چاہییں یا نہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ اس میں جو متعلقہ ایم پی اے تھے وہ فوت ہوگئے۔ اس میں تمام گواہ سرکاری ہیں۔ اس کیس میں بہت سے گواہ غیر متعلقہ ہیں۔ میرے حساب سے تو نالے کا روٹ تو صحیح بنا ہوا ہے۔ عدالت میں سرکاری وکیل کی جانب سے دلائل مکمل کرلیے گئے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 6 فروری تک ملتوی کردی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: رمضان شوگر عدالت نے

پڑھیں:

فیض حمید کورٹ مارشل: وکیل علی اشفاق کن اہم نکات پر فیصلہ چیلنج کریں گے؟

آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کے وکیل میاں علی اشفاق نے اعلان کیا ہے کہ ان کے مؤکل کو ملنے والی فوجی سزا کے خلاف اپیل داخل کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ثابت،جنرل فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی گئی، آئی ایس پی آر

ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق وکیل نے کورٹ مارشل کی قانونی حیثیت سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی ضروری ہے۔

علی اشفاق کا کہنا تھا کہ فیصلے سے پہلے نہ تو دفاعی ٹیم کو آگاہ کیا گیا اور نہ ہی سزا سنائے جانے کے وقت وکیل موجود تھے۔

ان کے مطابق ان کے مؤکل نے ابتدا ہی سے اس غیر قانونی اور غیر آئینی کارروائی کو مکمل طور پر مسترد کیا ہے۔

مزید پڑھیے:  لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کون ہیں، انہیں کن جرائم کی سزا دی گئی؟

فوجی عدالت نے فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے۔

ان پر اختیارات کے ناجائز استعمال، سیاسی معاملات میں مداخلت اور بعض افراد کو نقصان پہنچانے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

دریں اثنا اے ایف پی سے گفتگو میں علی اشفاق نے بتایا کہ وہ چند دنوں میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کریں گے۔

مزید پڑھیں: فیض حمید کیس کا فیصلہ شواہد کی بنیاد پر آیا، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ

فیض حمید، جو سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں آئی ایس آئی کے سربراہ رہے، سنہ 2024 میں اس وقت گرفتار کیے گئے جب ان پر الزام لگا کہ انہوں نے ایک ریئل اسٹیٹ ڈویلپر کے کاروبار پر چھاپہ مار کر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔

فوج نے گزشتہ روز اعلان کیا تھا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو مختلف سنگین الزامات میں سزا دی گئی ہے جن میں ’سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا‘ بھی شامل ہے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ سزا شاید اس لیے دی جا رہی ہو کہ فیض حمید سے عمران خان کے خلاف مزید سنگین الزامات منوائے جا سکیں۔

یہ بھی پڑھیے: ڈی جی آئی ایس پی آر نے قوم میں ہلچل مچا دی، جنرل فیض حمید کیس کا آخری باب؟

سیاسی تجزیہ کار عارفہ نور کے مطابق، ’’موجودہ حالات میں پیش آنے والا ہر واقعہ ایک پیغام ہے، اور یہ فیصلہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

فیض حمید فیض حمید کے وکیل علی اشفاق یلی اشفاق

متعلقہ مضامین

  • عدالت نے سیما ضیا کا نام نو فلائی لسٹ میں شامل کیے جانے سے متعلق درخواست نمٹا دی
  • فیض حمید کورٹ مارشل: وکیل علی اشفاق کن اہم نکات پر فیصلہ چیلنج کریں گے؟
  • خاتون بازیابی کیس:یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں‘ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • خاتون بازیابی کیس؛ یہ چیف جسٹس کی عدالت ہے کوئی مذاق نہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • آپ کو یہ پتہ ہے کہ مغوی خاتون کو جنات لے گئے مگر باقی کاموں کا نہیں پتہ؟ لاہور ہائیکورٹ وکیل سے سوال
  • رنویر پر جنسی حملے کی کوشش: دھرندھر کا وہ سین جس پر سب خاموش
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کرنے کیخلاف اپیلیں، آئینی عدالت نے بجلی کمپنیوں سے جواب مانگ لیا
  • اشتعال انگیزی کے مقدمے میں ماہ رنگ بلوچ سمیت فریقین سے جواب طلب
  • سندھی کلچرڈے، ہنگامہ آرائی کے ملزمان کیخلاف فیصلہ محفوظ
  • نیپرا کے ٹیرف تعین کے خلاف بجلی کمپنیوں سے جواب طلب