ملک کو 1971 جیسی صورتحال درپیش ہے، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
وزیراعظم اور وزیرداخلہ کو ہدف تنقید بناتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کوتشویشناک قرار دیا ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ملک کے تشویشناک حالات میں لاپتا افراد بلوچستان کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، حکومت ہوش کے ناخن لے۔
یہ بھی پڑھیں: قوانین کو ہتھیار بنایا جارہا ہے جس کا نشانہ صرف عمران خان ہیں، عمر ایوب
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ایف سی کے 18جوانوں کی شہادتیں ہوئی، جہاں آئی جی بغیر سیکیورٹی پروٹوکول کوئٹہ چھاونی سے باہر نہیں نکل سکتے، بلوچستان کے 8 اضلاع میں کوئی پاکستان کا جھنڈا نہیں لہرا سکتا، یہ صورتحال بنی ہوئی ہے بلوچستان میں کوئی ترانہ نہیں گا رہا۔
عمر ایوب کا کہنا موقف تھا کہ ملک کو 1971 جیسی صورتحال درپیش ہے، دفعہ 144 کے نفاذ کے بعد مارنگ بلوچ کو روکنے کی کوشش کی گئی تو لاکھوں لوگوں کا مجمع اکٹھا ہوگیا، ملک کس ڈگر جا رہا ہے اور یہ لوگ عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسپیکر ایاز صادق کا عمر ایوب کو ٹیلیفون، پی ٹی آئی کا مذاکراتی اجلاس میں شرکت سے صاف انکار
عمر ایوب کے مطابق ایف بی آر ایک ہزار 10 گاڑیاں لینے کے چکر میں ہے، شہباز شریف قومی اسمبلی میں تقریر نہیں کر سکتے، سب ڈرپوک لوگ ہیں یہ انسٹالڈ حکومت ہے ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں، یہ اتنا بھی نہیں کر سکتے تھے کہ کھلے ماحول میں ہماری عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کرواسکیں۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ہوش نہیں ہے، ملک کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے، اس حکومت نے ہمارا مینڈیٹ چرایا ہے، ہم لوگ 8 فروری کو صوابی میں احتجاج کرتے ہوئے یوم سیاہ منائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
8 فروری اپوزیشن لیڈر بلوچستان صوابی عمر ایوب مینڈیٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر بلوچستان صوابی عمر ایوب مینڈیٹ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ
پڑھیں:
نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو ملک میں سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا WhatsAppFacebookTwitter 0 21 April, 2025 سب نیوز
تل ابیب(آئی پی ایس ) اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں سیاسی تشدد کے خدشے کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر نفرت انگیز مہمات نہ رکیں تو کوئی سیاسی قتل بھی ہوسکتا ہے۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یائر لاپید نے کہا کہ سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے، اگر ہم نے صورتحال کو کنٹرول نہ کیا تو یہاں سیاسی قتل ہوگا، شاید ایک سے زیادہ۔ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق ان کا اشارہ اسرائیل کی اندرونی سکیورٹی ایجنسی شین بیت کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری نفرت انگیز مہم کی طرف تھا، جنہیں حکومت ان کے عہدے سے ہٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
رونن بار کی برطرفی کے خلاف اپوزیشن نے عدالت سے رجوع کیا ہے اور اسے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی دائیں بازو کی حکومت کا غیرجمہوری اقدام قرار دیا ہے۔ رونن بار کا کہنا ہے کہ ان کی برطرفی حماس کے 7 اکتوبر 2023 کے حملے اور دیگر سنگین معاملات کی تحقیقات سے منسلک ہے۔اسرائیلی اٹارنی جنرل نے بھی خبردار کیا ہے کہ رونن بار کی برطرفی کے فیصلے میں نیتن یاہو کا ذاتی مفاد شامل ہو سکتا ہے کیونکہ ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف فوجداری تحقیقات جاری ہیں۔
اسرائیلی سپریم کورٹ نے رونن بار کو برطرف کرنے کی ابتدائی حکومتی کوشش کو روک دیا تھا اور حال ہی میں حکومت اور اٹارنی جنرل کو ہدایت دی تھی کہ یہودیوں کے مذہبی تہوار پاس اوور تعطیلات کے بعد تک اس حوالے سیکوئی سمجھوتہ کریں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق رونن بار جلد مستعفی ہو سکتے ہیں، جس سے معاملہ ختم ہو سکتا ہے۔یائر لاپید نے کہا ہے کہ اگرچہ رونن بار کو 7 اکتوبر کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر استعفی دینا چاہیے لیکن ان کی برطرفی قانونی طریقے سے اور عدالت کی منظوری سے مشروط ہونی چاہیے۔
انہوں نے رونن بار کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی میڈیا کے سامنے پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ رونن بار کے خلاف نفرت انگیز مہم کے ذمہ دار ہیں۔اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نفرت انگیزی کو فروغ دینے کے بجائے شین بیت، سکیورٹی فورسز اور ان اداروں کی حمایت کریں جو اس ملک کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ خبررساں ایجنسی کے مطابق 1995 میں اسرائیلی وزیر اعظم یتزاک رابین کو ایک یہودی انتہا پسند نے قتل کر دیا تھا۔ قتل سے قبل ان کے خلاف شدید اشتعال انگیز مہم چلائی گئی تھی، تب بھی نیتن یاہو، جو اس وقت اپوزیشن لیڈر تھے، پر الزام لگا تھا کہ انہوں نے ایسی اشتعال انگیزی روکنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کیے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال اگلی خبرپیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری وزیراعظم کا ملک میں سرمایہ کاری کرنے والے اوورسیز پاکستانیوں کو سول ایوارڈ دینے کا اعلان پیپلز پارٹی کو منانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ تمام کینال بنانے کا فیصلہ واپس لیں، شازیہ مری عمران خان سے منگل کو ملاقات کا دن، فیملی ممبران کی فہرست جیل انتظامیہ کو ارسال ٹیرف کے اعلان کے بعد تجارتی معاہدے پر مذاکرات، امریکی نائب صدر کا دورہ انڈیا ججزسنیارٹی کیس، وفاقی حکومت نیعدالت میں ججز تبادلوں پر تمام خط و کتابت جمع کرادی جے یو آئی کے ساتھ اتحاد نہ ہونے کا معاملہ: بیرسٹر گوہر کا ردِ عمل آ گیاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم