سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جواد ایس خواجہ پر عائد 20ہزار روپے جرمانہ کا حکمنامہ واپس
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نےسابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس (ر)جواد ایس خواجہ پر عائد 20ہزار روپے جرمانے کا حکمنامہ واپس لے لیا، سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ کی نظرثانی درخواست واپس لینے پر جرمانہ ختم کیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ عدالت کے سامنے ایک مسئلہ بنیادی حقوق اوردوسراقومی سلامتی ہے،عدالت نے دونوں میں توازن پیدا کرنا ہو تو بنیادی حقوق کاتحفظ کیا جاتا ہے،عدالتی فیصلہ برقرا رہا تو کسی ملزم یا دہشتگرد کو فائدہ نہیں پہنچے گا، انسداددہشتگردی کاقانون موجود ہے جس میں گواہان کے تحفظ سمیت تمام شقیں ہیں،عدالت کسی بھی صورت شہریوں کو شفاف ٹرائل سے متصادم نظام کے سپرد نہیں کر سکتی، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ سندھ میں گواہان کے تحفظ کا اہلگ سے قانون بھی موجود ہے۔
ساہیوال؛ڈرائیور کو نیند آنے پر حادثے میں دلہا اور دلہن جاں بحق
آئینی بنچ نے جسٹس (ر)جواد ایس خواجہ پر عائد 20ہزار روپے جرمانے کا حکمنامہ واپس لے لیا، سابق چیف جسٹس پاکستان جواد ایس خواجہ کی نظرثانی درخواست واپس لینے پر جرمانہ ختم کیا گیا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جواد ایس خواجہ سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
ایئر چیف کے سابق امیدوار جواد سعید کو بغاوت کے جرم میں عمر قید کی سزا کا انکشاف
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ سال گرفتار ہونے والے ایک ریٹائرڈ ایئر مارشل کو بغاوت سمیت متعدد الزامات میں سزا سنائی گئی ہے اور انہیں پاک فضائیہ کے میس میں حراست میں رکھا گیا ہے۔
مقامی انگریزی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق ریٹائرڈ ایئر مارشل جواد سعید کو جنوری 2024 میں گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی اہلیہ نے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص جاری کرنے کی پٹیشن دائر کی تھی۔ اس وقت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس خادم حسین سومرو نے درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا کیونکہ پی اے ایف حکام نے انکشاف کیا تھا کہ ایئرمارشل جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کیا گیا تھا اور سزا سنائی گئی تھی۔جج نے ریمارکس دیے تھے کہ چونکہ جواد سعید کا ٹھکانہ پہلے ہی معلوم ہے اس لیے ان کی بازیابی کے لیے پروانہ حاضری شخص کی پٹیشن دائر نہیں کی جاسکتی۔
اے ٹی سی لاہور نے علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
گزشتہ ماہ جواد سعید کی اہلیہ نے ان کی برطرفی کے خلاف نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی اور پی اے ایف کی تحویل سے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ گرفتاری کے بعد جواد سعید کی پنشن روک دی گئی اور حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی فیملی ہیلتھ سروسز بھی بند کردی گئیں، لیکن بعد میں ان کی اہلیہ کا علاج بحال کر دیا گیا۔
پیر کو نظرثانی درخواست کی سماعت کے دوران پی اے ایف کے ایک عہدیدار نے عدالت کو بتایا کہ جواد سعید کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔پی اے ایف ٹریبونل کی جانب سے کورٹ مارشل کے بعد انہیں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے، ایئر چیف نے سزا میں 10 سال کی کمی کی ہے اور جواد سعید باقی 4 سال کی مدت پوری کر رہے ہیں۔
راولپنڈی؛7سالہ بچی سے زیادتی اورقتل کے الزام میں گرفتار ملزم ہلاک
پی اے ایف عہدیدار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ جواد سعید کو جیل کے بجائے آفیسرز میس میں نظربند کیا گیا تھا، جہاں فوجی افسران قانون کے مطابق سزا کے بعد قید کاٹتے ہیں۔درخواست گزار کے وکیل کرنل (ریٹائرڈ) انعام الرحیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جواد سعید کو پاک فضائیہ کی غیر قانونی تحویل میں رکھا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ ایک آئینی عدالت کی حیثیت سے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ذمہ داری ہے کہ وہ ’غیر قانونی قید‘ کو کالعدم قرار دے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ سزا کے بعد مجرموں کو سزا پوری کرنے کے لیے جیل بھیج دیا جاتا ہے تاہم پی اے ایف نے جواد سعید کو اپنی تحویل میں رکھا ہوا ہے۔ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے کہا کہ جواد سعید 2021 میں ایئر چیف کے عہدے کے امیدواروں میں شامل تھے لیکن 18 مارچ 2021 کو ایئر چیف کے عہدے پر ترقی نہ ملنے کے بعد ریٹائر ہوئے، وکیل نے بتایا کہ افسر کو یکم جنوری 2024 کو حراست میں لیا گیا تھا۔
آئی پی ایل میں میچ فکسنگ کا سکینڈل سامنے آ گیا
انہوں نے دلیل دی کہ ایک شہری ہونے کے ناطے ان پر پی اے ایف ٹریبونل میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا، انہوں نے مزید کہا کہ سزا کے باوجود جواد سعید کو جیل حکام کے حوالے نہیں کیا گیا۔پی اے ایف افسر نے جج کو بتایا کہ ایئر چیف نے آفیسرز میس کو سب جیل قرار دیا ہے، لہٰذا جواد سعید کو قانون کے مطابق حراست میں لیا گیا۔
ایڈووکیٹ انعام الرحیم نے اس دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی قید غیر قانونی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکام نے کورٹ مارشل کی کارروائی کی تفصیلات شیئر نہیں کیں جس کی وجہ سے مجرم عدالت میں اپیل دائر کرنے سے قاصر رہا۔
مدعی کی تصویر کے بغیر پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں کیس دائر کرنے پر پابندی
بعد ازاں عدالت نے پی اے ایف کو متعلقہ تفصیلات وکیل سے شیئر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی۔
مزید :