Daily Ausaf:
2025-04-22@01:58:23 GMT

تاریخ خود رقم کرنا پڑتی ہے

اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT

انسان کی انفرادی زندگی ہو یا معاشرے اور اقوام کے حالات و واقعات ہوں، اگر انہیں ماضی کی زبان میں لکھا اور پڑھا جائے تو اسے “علم تاریخ” کہتے ہیں۔ تاریخ کا علم ماضی کے حالات و واقعات، تعلقات، کیفیات، جغرافیے اور میسر امکانات وغیرہ کا ایسا انمٹ اور غیر متبدل علمی احاطہ ہے کہ جسے ماضی میں واپس جا کر تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اگر انسان کو قدرت حاصل ہو کہ وہ واپس ماضی میں سفر کر سکے جیسا کہ آج کل “ٹائم ٹریول” (Time Travel) کا تصور ہے تو تب بھی ماضی کے واقعات کو تبدیل کرنا ناممکن ہے۔
نوع انسان کا گزرے ہوئے ماضی کے وقت پر بس اتنا سا ارادہ و اختیار ہے کہ وہ ماضی کے سارے کرداروں اور حالات و واقعات سے سبق تو سیکھ سکتا ہے مگر انہیں نئے سرے سے رونما نہیں کر سکتا ہے۔ وقت کو واپس لانے یا “ریورس” کرنے کا خواب دیکھنا افراد اور اقوام میں پچھتاوے اور بے عملی کی بیکار عادات و اطوار پیدا کرتا ہے۔ یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جو افراد، معاشرے اور اقوام ماضی میں کھوئے رہتے ہیں یا اپنے آبائو اجداد پر بے جا فخر کرتے ہیں یا ان کے بارے میں تفاخر میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ان کا جہاں حال زیادہ قابل فخر نہیں رہتا ہے وہاں ان کا مستقبل بھی مخدوش ہو جاتا ہے۔
یوں تاریخ کا علم زمینی حقائق کے اعتبار سے ایسا ایک سچا آئینہ ہے جس میں اہلِ بصیرت مستقبل کی تصویر بآسانی دیکھ سکتے ہیں، مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے ایک ایسا نصابِ تعلیم ترتیب دیا ہے کہ جس میں تاریخ اور جغرافیئے کی بہت کم گنجائش ہے اور اگر ہے تو ہمارا تدریسی نظام اتنا کج رو ہے کہ ہم نے تاریخ سے ذرا برابر بھی سبق نہیں سیکھا ہے۔ اِس کا نتیجہ بلآخر یہ نکلا ہے کہ ہم قیام پاکستان سے اب تک اندھیروں میں زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں حتی کہ ہماری قوم نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر سقوطِ ڈھاکہ جیسے المناک حادثے سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا ہے اور ہم بحیثیت قوم بدقسمتی سے غلطیوں پر غلطیاں دہراتے چلے جا رہے ہیں۔
ایک مضبوط وفاق ہونے کے باوجود وطن عزیز کا مستقبل زیادہ روشن نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے اور یہ بات بلاخوفِ تردید کہی جا سکتی ہے کہ ہماری قومی قیادتیں اور اہم ملکی ادارے مستقبل کی “پیش بینی” کے جوہر سے محروم ہوتے چلے جا رہے ہیں جس کے باعث ہماری ملکی سلامتی، امن و امان اور معاشی و سیاسی استحکام کو ہر طرف سے “چیلنجز” درپیش ہیں۔ ہمارا ملک صحیح معنوں میں ایک بند گلی میں پھنستا چلا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس اعلی پائے کے وہ محب وطن، اہل اور مخلص لیڈران کا بھی قحط الرجال ہے کہ ان کو قیادت کا موقع دیا جائے تو وہ ملک و قوم کے لئے نجات دہندہ” ثابت ہو سکیں۔
ہمارے ہاں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور سماجی انصاف و حقوق کی عدم فراہمی کی وجہ سے اور خاص طور پر “بیڈ گورننس” کی بنا پر ملکی مسائل اتنے پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہوتے چلے جا رہے ہیں کہ اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے صوبوں میں بظاہر ایک ناختم ہونے والی دہشت گردی کا آغاز ہو چکا ہے جس کا دائرہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وسیع اور حددرجہ خطرناک ہوتا چلا جا رہا ہے۔
کئی لحاظ سے ہمارے ملک کا حالیہ سیاسی بحران، 1971 ء کے بحران سے زیادہ سنگین ہے۔ اہل نظر جانتے ہیں کہ قوموں اور ملکوں کے عروج و زوال کا سیاسی استحکام اور عدم استحکام سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عروج و زوال ایک تاریخ ساز عمل ہوتا ہے جو چند مہینوں یا برسوں پر محیط نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ برسوں کے حالات و واقعات، اہل اقتدار کی اہلیت، نفسیات اور ان کی کارکردگی کا نتیجہ ہوتا ہے۔کہتے ہیں کہ سچی تاریخ سو سال کے بعد لکھی جاتی ہے جب اس کے حقیقی کردار دنیا سے روپوش ہو جاتے ہیں۔ تاریخ نویس بددیانتی بھی کر سکتے ہیں۔ کوئی قوم، ملک، معاشرہ یا فرد کسی کے لیئے اتنا زیادہ کچھ نہیں کر سکتا کہ ان کی ایک قابل فخر تاریخ بن جائے ۔ لھذا زندہ قوموں کو اپنی تاریخ خود لکھنا پڑتی ہے نہ کہ وہ تاریخ نویسوں کو لکھنے کی اجازت دیتی ہیں یعنی ان تشویشناک حقائق کے تناظر میں پاکستانی مقتدرہ اور قیادت کو غیر معمولی طور پر مستقبل بینی سے کام لینا چایئے اور پیش آمدہ حالات کے مطابق بیپایاں تاریخی شعور کا ثبوت دینا چایئے۔ ہمارے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہم اپنی تقدیر دوسروں کو لکھنے کی ذمہ داری سونپ دیں۔
اس بات کو ہم بطور فرد اپنی ذات پر لاگو کر کے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ ہم ماضی کی غلطیوں کو بار بار دہراتے ہیں یا ان سے کوئی سبق نہیں سیکھتے ہیں تو ہمارا حال نہ صرف مستقبل کی کوئی تاریخ رقم کرنے سے قاصر رہ جاتا ہے بلکہ یکسر تباہ بھی ہو جاتا یے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ہے کہ ہم ماضی کے ہوتا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

وزیراعظم نے مویشت بحال کی حالات مزید بہتری کی جانب گامزن ہیں : عطاتارڑٍ

لاہور(آئی این پی )وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت بحالی کی جانب گامزن ہے، وزیراعظم نے معیشت بحال کی، آرمی چیف جنرل عاصم منیر، پاک فوج اورایس آئی ایف کا معاشی بہتری میں اہم کردار ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایسٹر کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر اطلاعات  نے کہا کہ اپنی لیڈر شپ اورمسلم لیگ ن کی جانب سے پوری کرسچن کمیونٹی کو ایسٹر کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ میں سب کو فخر سے بتاتا ہوں کہ میں 70 ہزار کرسچن ووٹرز کا نمائندہ ہوں، کرسچن کمیونٹی نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا، احسان کرنے والے محسن کو ہمیشہ یاد رکھنا چاہیے،  قومی اسمبلی میں بھی کرسچن کمیونٹی کا نمائندہ بن کر بات کرتا ہوں، مستقبل میں بھی کرسچن کمیونٹی کے حق کی بات ہمیشہ کرتا رہوں گا، آپ کے حق کی آواز اٹھاتا رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ کرسچن کمیونٹی نے قیام پاکستان میں اہم کردارادا کیا، دنیا کے بہترین فائٹر پائلٹ کرسچن کمیونٹی نے پیدا کیے، دعا ہے یہ گلدستہ ہمیشہ پھلتا پھولتا رہے۔وزیراعظم شہبازشریف نے معیشت بحال کی، معاشی حالات مزید بہتری کی جانب گامزن ہیں، دنیا کے مالیاتی ادارے تعریف کررہے ہیں کہ پاکستانی معیشت بہتر ہوئی ہے، جبکہ وزیراعلی مریم نواز بھی پنجاب میں بہترین کام کررہی ہیں، وہ پنجاب میں نئے منصوبے لائیں اور ریکارڈ توڑے۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی معاشی بہتری میں اہم کردار ادا کیا، پاک فوج اورایس آئی ایف کا معاشی بہتری میں اہم کردار ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کا بحران اور نواز شریف
  • پنجاب میں حالات خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی، عظمی بخاری
  • بچوں کے روشن مستقبل کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائیگا :  پولیو کے مکمل خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے : وزیراعظم : لاہور سے باکو پیآئی اے کی براہ ست پر وازوں کا آگاز سفارتی فتح قرار
  • وزیراعظم نے مویشت بحال کی حالات مزید بہتری کی جانب گامزن ہیں : عطاتارڑٍ
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  • مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق
  • مستقبل کے ‘فیب فائیو’ کون ہوں گے؟ کین ولیمسن نے بتا دیا
  • اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، امن وامان کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، اسحاق ڈار
  • کابل؛ اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے، امن وامان کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، اسحاق ڈار
  • مستقبل کے ‘فیب فائیو’ کون ہوں گے؟ کین ولیمسن نے بتا دیا