فلسطین اور کشمیر کیلئے ٹرمپ کیساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے، مشاہد حسین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
نیشنل پریس کلب میں قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین نے کہا کہ کشمیر کے حل کو 4 مرتبہ سبوتاژ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کو 4 مرتبہ سبوتاژ کیا گیا بھارت کیساتھ معاملات حل کرنے کے قریب تھے 2 دفعہ معاملہ پاکستان سے خراب ہوا اور 2 دفعہ بھارت نے کیا۔ نیشنل پریس کلب میں قومی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا مسئلہ فلسطین اور کشمیر ایک ہیں جن کے مستقل حل کیلئے امریکی صدر ٹرمپ کیساتھ بات کرنے کی ضرورت ہے،بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے ٹرمپ کا فون بھی آئیگا۔ آر ایس ایس فاشسٹ اور انسان دشمن تنظیم ہے بھارت کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں لیکر جانے کی ضرورت ہے، کانفرنس میں حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک، سابق صدر ووزیراعظم سردار یعقوب، صدر پی ایف یو جے افضل بٹ، کے آئی آئی آر کے چیئرمین الطاف وانی، حریت رہبما حمید لون، صدر کشمیر جرنلسٹ فورم عرفان سدوزئی، سیکرٹری جنرل مقصود احمد صوفی، سمیت سیاسی و سماجی شخصیات، صحافیوں و حریت رہنماؤں نے شرکت کی۔ مشعال ملک نے کہا کشمیری عوام پر ظلم بہت قریب سے دیکھے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا
پڑھیں:
بھارت پر امریکی شہری کے قتل کیلئے انعام مقرر کرنے کا الزام، سکھ تنظیموں کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
امریکہ میں قائم سکھوں کی تنظیم ”سکھس فار جسٹس“ (SFJ) نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے ایک سینئر رہنما نے ایک امریکی شہری کے قتل پر 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کا انعام مقرر کیا ہے۔ یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس 21 اپریل کو بھارت کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔
ایس ایف جے کا کہنا ہے کہ یہ مبینہ انعام ان کے مرکزی رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو نشانہ بنانے کے لیے رکھا گیا ہے، جسے تنظیم نے ٹرانس نیشنل ریپریشن یعنی سرحد پار جبر کا کھلا مظہر قرار دیا ہے۔
ایس ایف جے کے جنرل کونسل اور انسانی حقوق کے معروف وکیل گرپتونت سنگھ پنوں کی جانب سے نائب صدر وینس کو ارسال کردہ خط میں اس اقدام کو امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی کے خلاف براہ راست مجرمانہ اقدام قرار دیا گیا ہے۔
خط میں نائب صدر سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس مبینہ انعامی اعلان کو ریاستی سرپرستی میں ہونے والی بین الاقوامی دہشت گردی کے زمرے میں شامل کرتے ہوئے بھارت کو کھلے الفاظ میں ممکنہ نتائج سے آگاہ کریں۔ ان نتائج میں امریکی وفاقی قوانین کے تحت قانونی چارہ جوئی، اقتصادی پابندیاں، اور ملوث عناصر کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دینا شامل ہیں۔
ایس ایف جے نے اپنے خط میں زور دیا ہے کہ امریکی حکومت کو صرف سفارتی یا معاشی مفادات نہیں بلکہ جمہوری اقدار اور شہری آزادیوں کے تحفظ کو بھی ترجیح دینی چاہیے، خصوصاً اُن افراد کی سلامتی کے لیے جو خالصتان ریفرنڈم کے لیے سرگرم ہیں۔
Post Views: 3