پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کیس سماعت کیلئے مقرر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی )انٹراپارٹی الیکشن کیس سماعت کیلئے مقررکر دیاگیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق الیکشن کمیشن پی ٹی آئی انٹراپارٹی کیس پر سماعت 11فروری کو کرے گا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر اور رؤف حسن کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔پی ٹی آئی کے منحرف ارکان ،اکبر ایس بابراور دیگر درخواستگزاروں کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ سماعت پر جواب کیلئے مہلت مانگی تھی۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
این اے 18 ہری پور الیکشن دھاندلی کیس: عمر ایوب کی درخواست پر حکمنامہ جاری
---فائل فوٹواسلام آباد ہائی کورٹ نے این اے 18 ہری پور الیکشن دھاندلی کیس سے متعلق عمر ایوب کی درخواست پرحکم نامہ جاری کر دیا۔
6 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے جاری کیا ہے۔
حکم نامے میں این اے 18 ہری پور میں دھاندلی تحقیقات کے خلاف جولائی 2024ء سے جاری حکمِ امتناع عمر ایوب کی درخواست پر ختم کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کے مطابق عمر ایوب کی درخواست اس عدالت کے سامنے قابلِ سماعت نہیں، کیس کے میرٹ پر کوئی فائنڈنگ نہیں دے رہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمر ایوب کے خلاف درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے تحریک انصاف میں اختلافات سے متعلق وضاحت دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ فریقین کو سن کر قانون کے مطابق الیکشن کمیشن فیصلہ کرے، عدالت کی رائے ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس کا فیصلہ کرنا ہے، اگر درخواست گزار فیصلے سے متاثر ہوں تو اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر سکتے ہیں، فریقین کو سماعت کا مکمل حق دیں، قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلے کی کاپی الیکشن کمیشن کو بھیجی جائے، فیصلے کی کاپی ملنے کے بعد الیکشن کمیشن فریقین کو نوٹس کر کے کارروائی آگے بڑھائے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں مزید لکھا ہے کہ عمر ایوب کا مؤقف ہے کہ الیکشن کمیشن نے درخواست پر 60 دنوں میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، درخواست گزار کے مطابق 60 دن گزرنے کے بعد الیکشن کمیشن کی کارروائی غیر قانونی ہے۔
یاد رہے کہ عمر ایوب نے دھاندلی کی تحقیقات کے لیے الیکشن کمیشن کا 10 جولائی کا آرڈر چیلنج کیا تھا۔
عدالت نے حکمِ امتناع جاری کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی کارروائی روک دی تھی۔