لاہور(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے اے پی پی ایمپلائز یونین پنجاب کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ کا مقصد فیک نیوز کا خاتمہ اور سوشل میڈیا کے خطرات کا تدارک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافت کی آڑ میں سوشل میڈیا کو مادر پدر آزاد نہیں چھوڑا جا سکتا، اور اس ایکٹ میں دنیا کے بہترین طریقوں کو اپنایا گیا ہے۔

عطاءاللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ اگر پیکا ایکٹ میں کوئی متنازعہ شق ہے تو اسے سامنے لایا جائے، حکومت اس پر بات کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جلد ڈیجیٹل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی میں نجی شعبے سے نامزدگیاں کی جائیں گی، اور اس میں پریس کلب یا صحافتی تنظیموں سے منسلک صحافیوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اداروں کے ملازمین قومی اثاثہ ہیں، اور ان کی محنت ہی اداروں کی کامیابی کی بنیاد بنتی ہے۔ تاہم، کرپشن نے قومی اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، جس کی بحالی کے لیے حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔

عطاءاللہ تارڑ نے واضح کیا کہ وزارت اطلاعات کے ماتحت اداروں کو منافع بخش بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں، اور صحافیوں کو درپیش مسائل کا حل حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے پی ٹی وی، ریڈیو پاکستان اور اے پی پی کو قومی ادارے قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عوام کو معلومات کی فراہمی کے ساتھ ملکی نظریاتی سرحدوں کے بھی محافظ ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر ہی پاکستان دنیا کا مؤثر انداز میں مقابلہ کر سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: عطاءاللہ تارڑ انہوں نے کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج

بھارتی فلم ساز انوراگ کشیپ ایک متنازع بیان کے باعث قانونی مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق انوراگ کیخلاف پولیس میں ایک شکایت درج کروائی گئی ہے جس میں ان پر برہمن برادری کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے کا الزام دیا گیا ہے۔

شکایت اشوتوش جے دوبے نے دائر کی، جو بی جے پی مہاراشٹرا کے سوشل میڈیا لیگل اینڈ ایڈوائزری ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا کہ فلمساز کا تبصرہ نفرت انگیز تقریر کے زمرے میں آتا ہے اور انہوں نے ممبئی پولیس سے ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب انوراگ کشیپ نے ایک صارف کے اشتعال انگیز تبصرے کے جواب میں لکھا: ’برہمن پہ میں موتوں گا، کوئی مسئلہ؟‘۔ اس توہین آمیز بیان کے بعد انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مرکزی وزیر ستیِش چندر دوبے نے انہیں سخت الفاظ میں تنقید کا نشانہ بنایا۔

اس کے بعد انوراگ کشیپ نے انسٹاگرام پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اور ان کے اہل خانہ کو جان سے مارنے اور جنسی زیادتی کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بیان پر معافی مانگتے ہوئے اپیل کی کہ ان کے اہل خانہ کو نشانہ نہ بنایا جائے۔

یاد رہے کہ یہ تنازع فلم ’پھولے‘ کی ریلیز سے قبل سامنے آیا ہے، جس پر بھی کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • علی امین گنڈاپور نے خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرل ایکٹ پر سوشل میڈیا بیانیہ اڑا دیا
  • پولیو کے خاتمے کے لئے حکومت سندھ پرعزم ہے، وزیراعلیٰ سندھ
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم
  • مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، پنجاب حکومت نے کسانوں کو15ارب کا پیکیج دیا: اعظم تارڑ
  • مربوط حکمت عملی اور مشترکہ کاوشوں سے پولیو کا خاتمہ کرنا ہے، وزیراعظم
  • خیبرپختونخوا حکومت کا انقلابی اقدام، ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز صحت کارڈ میں شامل
  • بانی پی ٹی آئی 45دن میں رہا ہوسکتے ہیں،شیرافضل مروت کا بڑا دعویٰ
  • فلسطین امت کی وحدت کا نقطۂ آغاز بن سکتا ہے، علامہ جواد نقوی
  • ٹک ٹاکر سجل ملک کی بھی مبینہ’متنازعہ‘ ویڈیو لیک ؟ سوشل میڈیا صارفین برہم