سویلینز کا کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو 21ویں ترمیم نہ کرنا پڑتی،وکیل خواجہ احمد حسین
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کے دوران وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سویلینز کا کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو 21ویں ترمیم نہ کرنا پڑتی، فوجی عدالتوں میں فیصلے تک ضمانت کا کوئی تصور نہیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل خواجہ احمد حسین نے کہاکہ سویلینز کا کورٹ مارشل کسی صورت نہیں ہوسکتا، فوجی عدالتوں کا طریقہ کار شفاف ٹرائل کے تقاضوں کیخلاف ہے،جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہاکہ کیا دھماکا کرنے والے اور عام سویلینز میں کوئی فرق نہیں؟خواجہ احمد حسین نے کہاکہ میں کسی دہشتگردیا ملزم کے دفاع میں دلائل نہیں دے رہا، سویلینز کا کورٹ مارشل ممکن ہوتا تو 21ویں ترمیم نہ کرنا پڑتی،جسٹس حسن اظہر نے کہاکہ 21ویں ترمیم میں تو کچھ جرائم آرمی ایکٹ میں شامل کئے گئے تھے،خواجہ احمد حسین نے کہاکہ فوجی عدالتوں میں فیصلے تک ضمانت کا کوئی تصور نہیں،عدالت نے کاہکہ 15دن میں فیصلہ ہو جائے تو ضمانت ہونے یا نہ ہونے سے کیا ہوگا، خواجہ احمد حسین نے کہاکہ فوجی عدالتوں میں اپیل کسی آزاد فورم پر جاتی ہے نہ مرضی کا وکیل ملتا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما عاطف خان سے عون چودھری کی ملاقات، تصویر وائرل
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خواجہ احمد حسین نے کہاکہ سویلینز کا کورٹ مارشل فوجی عدالتوں میں 21ویں ترمیم
پڑھیں:
شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ
—فائل فوٹوپنجاب حکومت نے سابق وفاقی شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے وقت مانگ لیا۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی بینچ کا حصہ ہیں۔
دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ التواء مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا، التواء صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔
سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں پہلے دن سے مذاکرات کا حامی ہوں، لیکن ایسا نہ ہو مذاکرات کے نام پر مذاق رات نہ بن جائیں۔
اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید کے خلاف کیا شواہد ہیں؟
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ فائل کا حصہ ہیں۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے۔
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ حکومت مہلت خود مانگتی ہے، الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہو گا، زمین گرے یا آسمان پھٹے، عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہو گا، آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے گا اس کی پرواہ نہ کریں۔