صرف 4 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ نیتن یاہو غزہ میں جنگی مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ 96 فیصد اسرائیلیوں کا ماننا ہے کہ ان کی حکومت اور فوج غزہ کی پٹی پر اپنے حملے کے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

لزر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے کرائے گئے سروے میں، جسے اسرائیلی اخبار معاریو نے شائع کیا، پوچھا گیا تھا کہ آیا اسرائیل نے اپنے جنگی مقاصد حاصل کیے؟ جن میں حماس کو تباہ کرنا بھی شامل ہے، خاص طور پر جنگ سے متاثرہ فلسطینی علاقے میں جاری جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ، اور شمالی غزہ میں فلسطینیوں کی واپسی وغیرہ۔

مزید پڑھیں: قیدیوں کے تبادلے کا چوتھا مرحلہ مکمل: 3 اسرائیلیوں کے بدلے 183 فلسطینی رہا

صرف 4 فیصد نے کہا کہ تل ابیب نے یہ مقاصد حاصل کیے ہیں، جب کہ 32 فیصد نے کہا کہ مقاصد مکمل طور پر حاصل نہیں ہوئے، 57 فیصد نے کہا کہ مقاصد بالکل حاصل نہیں ہوئے، اور 7 فیصد نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم۔

جہاں تک یہ سوال تھا کہ کیا جنگ کو ختم سمجھا جا سکتا ہے، 31 فیصد کا خیال تھا کہ اسے ختم کہا جا سکتا ہے، 57 فیصد کا کہنا تھا کہ اسے ختم نہیں کہا جا سکتا، اور 12 فیصد نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم۔

اس پول میں 517 افراد کا سروے کیا گیا، جن میں اسرائیل کی یہودی اور فلسطینی آبادی دونوں شامل تھیں، اور اس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ بیشتر اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ موجودہ اتحادی حکومت جس کی قیادت وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور ان کی لیکوڈ پارٹی کر رہی ہے اگر جلد انتخابات کرائے گئے تو وہ گر جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل بینجمن نیتن یاہو حماس غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل بینجمن نیتن یاہو فیصد نے کہا کہ اسرائیلیوں کا نیتن یاہو تھا کہ

پڑھیں:

صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ

ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مزاحمت کار کا جسد خاکی برآمد کیا ہے۔ اسے اسرائیلی جنگی قیدی عیڈن الیکذنڈر کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا۔ الیکذنڈر اور باقی اسیر مجاہدین کا انجام معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ ا اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک مزاحمت حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی نژاد امریکی جنگی قیدی ایڈن الیگزینڈر اور اس کی حفاظت پر مامور متعدد مزاحمت کاروں کے بارے میں کسی قسم کی معلومات نہیں۔ انہیں اسرائیلی فوج نے حملے کا نشانہ بنایا تھا جس کے بعد الیکذنڈر کی سکیورٹی پر مامور ایک اہلکار کی شہادت کی تصدیق ہوئی ہے۔ ابو عبیدہ نے ہفتے کے روز اپنے ٹیلیگرام چینل پر ایک مختصر بیان میں کہا کہ ہم نے ایک مزاحمت کار کا جسد خاکی برآمد کیا ہے۔ اسے اسرائیلی جنگی قیدی ایڈن الیکذنڈر کی حفاظت کا کام سونپا گیا تھا۔ الیکذنڈر اور باقی اسیر مجاہدین کا انجام معلوم نہیں ہو سکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قابض صہیونی دشمن کی جارحیت اور جنگی جرائم کے باوجود تمام قیدیوں کی حفاظت اور ان کی زندگیوں کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم دشمن کی فوج کی طرف سے کی جانے والی مجرمانہ بمباری کی کارروائیوں کی وجہ سے ان کی جانیں خطرے میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار
  • نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی، غزہ میں جارحیت جنگ کا ’نازک مرحلہ‘ قرار، حماس کی جنگ بندی شرائط مسترد کردیں
  • غزہ: اسرائیلی بمباری سے مزید 54 فلسطینی شہید، نیتن یاہو کا حماس پر دباؤ بڑھانے کا حکم
  • غزہ میں حماس کی حکومت کا برقرار رہنا اسرائیل کیلئے بڑی شکست ہوگی: نیتن یاہو
  • ہم جنگ کا خاتمہ اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک حماس کو ختم نہ کردیں: نیتن یاہو
  • حماس کے مکمل خاتمے تک غزہ میں جنگ جاری رہے گی، نیتن یاہو
  • ایسٹر کے موقع پر روس یوکرین میں جنگی کارروائیاں نہیں کرے گا، روسی صدر کا فیصلہ
  • صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
  • عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں، وزیر بلدیات سندھ