بنجرز زمینوں کو قابل کاشت بنانے کی ضرورت ہے،الطاف سیال
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارت) سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام، زرعی تحقیق سندھ اور عالمی بنک کے معاونت سے جاری پروجیکٹ کے درمیان سندھ کی زمینوں میں بڑھتی ہوئی نمکیات جیسے مسائل اور نمکیات کی برداشت رکھنے والی فصلوں کی اجناس کیلئے مشترکہ تحقیق اور تجربات پر اتفاق کیا گیا ہے، اس ضمن میں عالمی بینک کے مالی اعانت سے جاری سندھ واٹر اینڈ ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پروجیکٹ (ایس ڈبلیو اے ٹی) اور ایگریکلچر ریسرچ سندھ کے وفد نے سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کے وائس چانسلر ڈاکٹر الطاف علی سیال سے ملاقات کی اور سندھ میں بڑھتے ہوئے مٹی کی نمکیات کے مسائل کے حل کے لیے جاری کوششوں اور آئندہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا، وفد کی قیادت ایس ڈبلیو اے ٹی کے مٹی کی نمکیات کے ماہر، نبی بخش جامڑو نے کی، جبکہ وفد میں پروجیکٹ ٹیم کے دیگر اہم اراکین بھی شامل تھے۔ ملاقات کے دوران ڈاکٹر الطاف علی سیال نے کہا کہ صوبے کی نمکین اور بیابانی علاقوں کی بنجر زمینوں کو قابل کاشت بنانے کی ضرورت ہے، اور اس ضمن میں مختلف زرعی تدریسی، تحقیقی اور سائنسی اداروں کے ماہرین پر اہم ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، انہوں نے پروجیکٹ کے مقاصد کی بھرپور حمایت کا اظہار کیا اور سندھ ایگریکلچر یونیورسٹی اور ایس ڈبلیو اے ٹی ٹیم کے درمیان تعاون کے لیے اپنے پختہ عزم کا یقین دلایا نبی بخش جامڑو نے پائیدار پانی کے انتظام کے طریقوں اور مؤثر مٹی کی نمکیات کے کنٹرول کی اہمیت پر زور دیا تاکہ زراعت کی پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈبلیو اے ٹی کی جاری کوششیں، پانی کی زیادہ مقدار اور نمکیات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اہم ہیں، جس سے علاقے میں زراعت میں سنگین رکاوٹیں کو کم کیا جاسکتا ہے، ایس ڈبلیو اے ٹی کیلئے انٹیگریٹڈ واٹرلاگنگ اینڈ سالینٹی پروگرام کے کے ریسرچ کمپوننٹ کے فوکل پرسن سید حسن راشدی نے پروگرام کی پیشرفت پر اپ ڈیٹ فراہم کی اور اس کے سندھ بھر میں زرعی طریقوں اور پانی کے انتظام کی حکمت عملیوں میں بہتری پر مثبت اثرات کا ذکر کیا۔ اس موقع پر ثناء اللہ سولنگی، ڈپٹی ڈائریکٹر (ٹیکنیکل) ڈائریکٹریٹ جنرل آف ایگریکلچر ریسرچ سندھ نے پانی اور مٹی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے محکمہ کی تکنیکی حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔ جبکہ عبدالحفیظ میمن سینئر سائنٹسٹ سوائل ریسرچ نے مٹی کی نمکیات کی سطح اور پانی کی زیادتی کے بارے میں قیمتی معلومات فراہم کیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سندھ کا پانی چھینیں گے نہ چوری کریں گے، رانا ثناء
وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثناءاللّٰہ نے کہا ہے کہ سندھ کا پانی نہ چھینیں گے نہ چوری کریں گے۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں رانا ثناء نے کہا کہ نہروں پر پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کر کے آگے بڑھیں گے۔ اسی پروگرام میں بات کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ نہروں کا معاملہ سنجیدہ ہے، چاہتے ہیں وزیراعظم منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری...
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ وزیراعظم 6 کینالز منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کریں، وزیراعظم منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کریں گے تو لوگوں میں خدشات ختم ہوں گے، خدشات ختم ہوں گے تو لوگ پرامن ہوجائیں گے اور احتجاج ختم ہوجائے گا۔
رانا ثناء نے کہا کہ سندھ میں نام نہاد قوم پرستوں کو لوگوں نے کبھی مینڈیٹ نہیں دیا، ابھی ہم منصوبہ سے متعلق کوئی اعلان کریں تو اس کا تاثر غلط جائے گا، تاثر جائے گا کہ ہم کوئی چوری کر رہے تھے اس لیے اب منصوبے سے واپس ہوئے، ہمارا کبھی ایسا پروگرام نہیں ہوسکتا کہ سندھ کو بنجر کیا جائے۔
جواب میں شرجیل میمن نے کہا کہ ہمیں ان کی نیت پر شک نہیں ہم ان سے بات چیت کے لیے تیار ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل کی میٹنگ بلانے کیلئے کئی خطوط لکھے، نئے پانی کا کوئی سورس نہیں تو نئے کینالز کے لیے اسی پانی کو استعمال کیا جائے گا، یہ بتائیں کہ ان کینالوں کے لیے پنجاب کی کس جگہ سے پانی لیا جائے گا۔
شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ میں جتنا پانی دیا جانا چاہیے وہ پہلے ہی کم مل رہا ہے، سندھ کو حصے کا پانی نہیں دیا جارہا تو مانیں کہ پانی کی قلت ہے، پنجاب میں پھر زیر زمین پانی میٹھا ہے سندھ میں زیر زمین پانی کڑوا ہے۔
رانا ثناء نے کہا کہ جس کے بارے میں الزام دیا جا رہا ہے کہ صدر نے منظوری دے دی ،وہ مشاورتی میٹنگ تھی، وزیراعظم جیسے ہی ترکیہ سے آتے ہیں تو کینالز منصوبے سے متعلق پیشرفت ہوگی۔