چین کے سفری رش کی موٹر سائیکلوں سےسی919 طیاروں کی جانب منتقلی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
چین کے سفری رش کی موٹر سائیکلوں سےسی919 طیاروں کی جانب منتقلی WhatsAppFacebookTwitter 0 3 February, 2025 سب نیوز
گوانگ ژو(شِنہوا) اپنی آخری ترسیل مکمل کرنے کے بعد ٹرک ڈرائیور ژو چھیانگ بہار تہوار کی تقریبات کے لئے گھرجانے کی غرض سے پرواز سی زیڈ 8233 میں سوار ہوا۔وہ چین کے مقامی طور پر تیار کردہ سی 919 طیارے میں اپنے پہلے سفر کے لئے بےتاب تھا۔
چین اس وقت اپنے سالانہ 40 روزہ بہار تہوار کے سفری رش کے درمیان میں ہے جو چھون یون کہلاتا ہے۔اس عرصے میں کروڑوں لوگ خاندان کے ساتھ ملنے کے لئے سفر کرتے ہیں۔
ملک کی ایئر لائنوں چائنہ ایسٹرن،ایئر چائنہ اور چائنہ سدرن کی جانب سے اپنے فضائی بیڑوں میں سی 919 طیارے شامل کئے جانے کے بعد مقامی طور پر تیار کردہ یہ طیارہ چھون یون میں شامل ہوگیا ہے۔اس سال اس طرح کے 16 طیارے خدمات فراہم کر رہے ہیں۔
چین کی شہری ہوابازی انتظامیہ نے پیشگوئی کی ہے کہ اس سال کے چھون یون کے دوران فضائی مسافروں کی تعداد 9 کروڑ سے تجاوز کر جائے گی جو ممکنہ طور پر نیا ریکارڈ ہوگا۔
ژو کا کہنا تھا کہ ماضی کے برعکس جب بہت سے لوگ سرد موسم میں موٹر سائیکلوں پر گھر جاتے تھے،اب اکثر لوگ ہائی سپیڈ ٹرینوں یا طیاروں کے ذریعے سفر کا انتخاب کرتے ہیں۔
ایک دہائی قبل تک دریائے پرل طاس کے ساتھ واقع معاشی مرکز سے گوانگ شی،گوئی ژو،یوننان اور سیچھوان کے افرادی قوت کے برآمدی علاقوں کی جانب موٹر سائیکلوں پر سوار پردیسی محنت کشوں کے سفر کا منظر عام تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: موٹر سائیکلوں کی جانب
پڑھیں:
روس عارضی جنگ بندی کا جھوٹا تاثر پیش کر رہا ہے، زیلنسکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز روس پر ایسٹر کے احترام میں جنگ بندی کا جھوٹا دعویٰ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین میں عارضی جنگ بندی کے اعلان کے بعد ماسکو نے کییف پر حملے جاری رکھے۔
یوکرینی صدر نے ایکس پر ایک پیغام جاری کیا کہ ایسٹر کے موقع پر روس کی جانب سے جنگ بندی کا عمومی تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاہم ماسکو نے اس دوران یوکرین کے کئی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے اور یوکرینی املاک اور بنیادی انفراسٹکچر کو نقصان پہنچانے سے گریز نہیں کیا۔
روسی صدر کی جانب سے گزشتہ روز ایسٹر کے تہوار کے موقع پر ایک روزہ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھا تاہم یوکرینی صدر کا کہنا ہے کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر درجنوں ڈرون حملے کرنے کے ساتھ ساتھ گولہ باری اور سرحدی علاقوں میں متعدد حملے کیے گئے۔
(جاری ہے)
زیلنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ روس کو جنگ بندی کی تمام شرائط پر پوری طرح عمل کرنا چاہیے اور اتوار کی نصف شب سے شروع ہونے والی جنگ بندی کو 30 دن تک بڑھانے کے لیے یوکرین کی پیشکش پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تجویز "میز پر موجود ہے" اور یہ کہ "ہم زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر عمل کریں گے۔" دوسری جانب مقبوضہ یوکرینی علاقے خیرسون میں تعینات روسی فوجیوں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے مسلسل حملے جاری ہیں۔
اس علاقے میں ماسکو کی جانب سے مقرر کردہ گورنر ولادیمیر سالڈو نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر لکھا، "یوکرین کے فوجیوں نے ایسٹر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے خیرسون کے علاقے میں پرامن شہروں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔
"روسی صدر نے جنگ بندی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ماسکو کے کیتھیڈرل آف کرائسٹ دی سیویئر میں ایسٹر سروس میں شرکت کی جس کی سربراہی روسی آرتھوڈوکس چرچ کے سربراہ، پوٹن اور یوکرین میں جنگ کے حامی پیٹریاارک کیرل نے کی۔
پوٹن کی جانب سے کہا گیا کہ جنگ بندی کا یہ فیصلہ انسانی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ کریملن کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ جنگ بندی کا دورانیہ ہفتے کی شام سے اتوار کی رات تک ہوگا۔
تاہم روس کی جانب سے اس کی کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں کہ جنگ بندی کی نگرانی کیسے کی جائے گی یا یہ کہ فضائی اور زمینی حملوں کے حوالے سے کیا حکمت عملی ہوگی جو چوبیس گھنٹے جاری رہتے ہیں۔اس سے قبل رواں ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ یوکرین اور روس کے مابین جنگ بندی مزاکرات کا وقت "آن پہنچا ہے۔" اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی فریق ان کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے دباؤ کا شکار نہیں ہے۔
ادارت: عرفان آفتاب