جمعہ 31 جنوری کو صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں 3 ججز ٹرانسفر کی منظوری دی جس کے خلاف کل 3 فروری اسلام آباد بار کونسل نے احتجاج کی کال دے رکھی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ماضی میں کب کب ججز کا دوسرے صوبوں سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ ہوا؟

اسلام آباد بار کونسل اس سلسلے میں وکلا کنونشن کا انعقاد کرنے جا رہی ہے اور اپنے اعلامیے میں انہوں نے اس پر سخت ردعمل بھی ظاہر کیا۔

15 جنوری کو اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اسلام آباد ہی سے ہونے چاہییں اور کسی بھی دوسرے صوبے سے اگر ججز لانے کی کوشش کی گئی تو اسلام آباد کے وکلا بھرپور احتجاج کریں گے۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا یہ کوئی آئینی مسئلہ ہے یا یہ محض وکلا کی خواہشات پر مبنی ایک احتجاج ہے۔

میاں رؤف عطا

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر میاں رؤف عطا نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 200 کے مطابق یہ صدر پاکستان کا اختیار ہے کہ وہ ججوں کو ایک عدالت سے دوسری عدالت ٹرانسفر کر سکتے ہیں اور ہم بدنیتی کا سوال تو تب اٹھاتے اگر پروسیجر پورا نہ کیا گیا ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں آئین میں درج پورے طریقہ کار کے مطابق عمل درآمد کیا گیا ہے۔ صدر اور متعلقہ ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے باقاعدہ مشاورت کے بعد ٹرانسفر کا عمل مکمل کیا گیا، جن ہائی کورٹس سے جج صاحبان اسلام آباد ہائی کورٹ لائے جا رہے ہیں ان کے چیف جسٹس صاحبان نے رضامندی کا اظہار کیا ہے، اور جو جج صاحبان آ رہے ہیں انہوں نے بھی اپنی مرضی ظاہر کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایک اور بحران؟ دوسری ہائیکورٹ سے جج لاکر چیف جسٹس نہ بنایا جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا یحییٰ آفریدی کو خط

ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرانسفرز آرٹیکل 200 کی روح کے عین مطابق ہے۔کسی جج کو نکالا نہیں جا رہا۔ باقی اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئندہ جو چیف جسٹس بنیں گے وہ آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت بنیں گے، جس میں 3 سینیئر ترین ججز کی کارکردگی ان کی قانونی سوج بوجھ دیکھی جائے گی۔ اسلام آباد بار کونسل کو جو تحفظات ہیں ان پر احتجاج اس کا جمہوری حق ہے۔

میاں رؤف عطا  کے مطابق کل جو اسلام آباد بار کونسل نے احتجاج کی کال دی ہے یہ اس کا فیصلہ ہے اور بار کونسل اپنے فیصلوں میں خود مختار ہے۔  فی الوقت تمام پروسیجر کے مطابق ٹرانسفرز کی گئی ہیں اور اگر اس میں کوئی بدنیتی شامل ہے تو اس کا فیصلہ آنے والا وقت کرے گا۔

اس سوال کے جواب میں کہ آیا باقی ہائیکورٹس میں جج صاحبان کی ٹرانسفر ممکن ہے؟ میاں رؤوف عطا نے کہا کہ بالکل ممکن ہے لیکن اسلام آباد چونکہ وفاقی دارالحکومت ہے تو یہاں کی ہائیکورٹ میں باقی صوبوں سے جج صاحبان تعینات کے جاتے ہیں۔

امجد شاہ ایڈووکیٹ

پاکستان بار کونسل کے رکن سید امجد شاہ ایڈووکیٹ نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وکلا کو صرف اس وقت احتجاج کرنا چاہیے جب کوئی اقدام خلاف آئین و قانون ہو، آئین اور قانون کے مطابق ججز کی ٹرانسفر ہو سکتی ہے اس پر وکلا کو احتجاج نہیں کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ان کا مسئلہ یہ ہے کہ اسلام آباد میں صرف اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے ہی ججز بنیں، جبکہ ایسا ہو نہیں سکتا، کیونکہ اسلام آباد میں مختلف علاقوں سے آئے ہوئے لوگ آباد ہیں۔ اگر وہ کسی مخصوص شخصیت کو چیف جسٹس دیکھنا چاہتے ہیں تو فرض کریں کہ اگر ٹرانسفرز نہ بھی ہوتیں تب بھی جوڈیشل کمیشن نے 3 ججز کے پینل سے کسی ایک کا انتخاب کرنا تھا۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ اس طرح سے احتجاج تو لاہور بار کو کرنا چاہیے تھا جہاں تیسرے نمبر پر سینیئر جسٹس عالیہ نیلم کو چیف جسٹس بنایا گیا۔ جس چیز کی آئین اجازت دیتا ہے اس کے لیے کم از کم وکلا کا احتجاج نہیں بنتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام آباد بار کونسل اسلام آباد ہائی ہائی کورٹ کے مطابق چیف جسٹس کورٹ میں کہا کہ

پڑھیں:

ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین اور قانون نہیں، چادر چار دیواری محفوظ نہیں،  ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو۔

اسلام آباد میں مجلس وحدت المسلمین کے زیر اہتمام استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین ایک میثاق ہے جسے بار بار توڑا گیا اور ایک بار تو ملک ہی ٹوٹ گیا، آج ہم سب نشانے پر ہیں، ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں۔

سلمان اکرام راجا کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی قومی اسمبلی میں 16 نشستیں ہیں، وزیراعظم کے انتخاب میں ان کی نمائندگی ہی نہیں، ہمیں جھوٹا بیانیہ دیا جاتا ہے کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے، معیشیت کی بہتری اور شخصی آزادیوں کو ناپنے کا کوئی پیمانہ نہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمیں بھاشن دیا جاتا ہے کہ بھول جاؤ انتخابات اور آئین، زمین سے سونا نکال کر معیشت بہتر کریں گے، یہ جھوٹ ہے کہ اس دولت سے بلوچستان کی ماں یا بہن امیر ہوگی۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں 3 ججز کے تبادلے کیخلاف کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی 
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دیدی
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • ججز ٹرانسفر و سینیارٹی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنا جواب جمع کروادیا
  • سندھ بار کونسل کا آج سے غیر معینہ مدت کیلئے عدالتی بائیکاٹ کا اعلان
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • اسلام آباد سمیت تمام ہائی کورٹس میں مستقل چیف جسٹس تعینات کرنے کا فیصلہ
  • پارک ویو سٹی اسلام آباد: رہائشیوں کا شدید احتجاج، اضافی چارجز اور ناقص سہولیات پر برہمی​