مذاکرات کا مقصد حکومت کوایکسپوزکرنا تھا، ہتھکنڈے ناکام ہو چکے ،جنیداکبر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستانتحریک انصاف کے رہنما اور چیئرمین پی اے سی جنید اکبر نے کہا ہے کہ مذاکرات کا مقصد حکومت کوایکسپوزکرنا تھا، ہتھکنڈے ناکام ہو چکے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جنید اکبر کا کہنا تھا کہ میری اورعلی امین گنڈا پورکی اچھی انڈرسٹینڈنگ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اداروں سےرابطہ کرنا علی امین گنڈا پورکی مجبوری ہے،وہ بانی پی ٹی آئی کی وجہ سےوزیراعلیٰ ہیں، عمران خان علی امین گنڈا پورپرعدم اعتماد کردیں تووہ گھرچلےجائیں گے، وہ بانی پی ٹی آئی کے وفادارہیں۔
رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا مقصد حکومت کوایکسپوزکرنا تھا، بانی پی ٹی آئی کو کہا اسمبلی توڑنے کا مشورہ دینےوالوں کوکہیں یہ ٹھیک نہیں ہے۔
جنید اکبر نے کہا کہ جنرل باجوہ کی خواہش نہیں تھی کہ عاصم منیر آرمی چیف بنیں، جنرل باجوہ نے مسلم لیگ (ن) سے ایکسٹنشن لینےکا فیصلہ کیا تھا، ہمارے سارے فیصلے ٹھیک نہیں تھے، ہم سے غلطیاں بھی ہوئیں جس کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو اب بھی آفرز آتی ہیں کہ حکومت کو دو سال چلنے دیں، عمران خان آفرز قبول کرلیں تورہا ہوجائیں گے، مگر وہ اپنے اصولوں پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ چاہتا ہوں ملکی ادارے مضبوط ہوں، بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے لوگ ہم سےمحبت کرتےہیں، اگر آج پارٹی چھوڑتا ہوں توپچاس بندے بھی میرے ساتھ نہیں ہوں گے، جوعمران خان کےساتھ ہوگا وہی جیتے گا۔
ایک اور سوال کے جواب میں جنید اکبرکا مزید کہنا تھا بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے، حکومت کے تمام ہتھکنڈے ناکام ہو چکے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی کہنا تھا نے کہا
پڑھیں:
نہروں کا معاملہ پی پی کے لیے نعمت، وارننگ پرحکومت کی مذاکرات کی پیشکش
لاہور:دریائے سندھ سے 6 نہریں نکالنے کا معاملہ پیپلز پارٹی کیلیے نعمت بن گیا۔ پیپلزپارٹی کے 2رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ معاملہ پارٹی کو بنیاد کے ساتھ دوبارہ جڑنے اور حکومت میں رہتے ہوئے ایک آزاد موقف اپنانے کا موقع دے رہا ہے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے متنازعہ نہروں کے منصوبے کو روکنے کے مطالبے سے انکار کرنے اور حکومت سے حمایت واپس لینے کی وارننگ کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے اس تعطل کے تلخ نتائج کو محسوس کرتے ہوئے اتوار کو بالآخر سیاسی راستہ اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
اور پیپلز پارٹی کی قیادت والی سندھ حکومت کو مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی پیشکش کی ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نے کہا ہے کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور ان کے والد صدر مملکت آصف علی زرداری معاملے پر دونوں ایک پیج پر ہیں۔