افغانستان کی طالبان حکومت نے کابل کے مشہور سرینا ہوٹل کا انتظام سنبھال لیا ہے، ’سرینا‘ ہوٹل 20 سال سے سروسز فراہم کر رہا ہے جو زیادہ تر کاروباری حضرات، تاجروں اور غیرملکی مہمانوں میں مقبول ہے۔

سرینا ہوٹل کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل میں سرینا ہوٹل جو ایک لگژری پراپرٹی ہے کو طالبان نے افغان شورش کے دوران نشانہ بنایا تھا۔

افغان دارالحکومت کابل میں سرینا ہوٹل آغا خان فنڈ فاراکنامک ڈیولپمنٹ کے تحت تقریبا 20 سال سے چلایا جا رہا تھا جہاں اکثرتاجر، کاروباری حضرات اور غیر ملکی مسافر ٹھہرتے تھے۔

سرینا کی جانب سے جمعہ کی شب جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کابل سرینا ہوٹل یکم فروری 2025 سے اپنی آپریشنل سرگرمیاں اور سروسز بند کر دے گا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہوٹل کا انتظام اب ہوٹل اسٹیٹ اونڈ کارپوریشن (ایچ ایس او سی) کے تحت چلایا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 2005 میں افتتاح کے بعد سے کابل سرینا ہوٹل کابل کے سماجی سلسلے کا ایک لازمی جز رہا ہے جو کہ شہرمیں ایک مثالی عمارت اور افغانستان کے عوام کے ساتھ غیر متزلزل وابستگی کی علامت رہا ہے۔

طالبان حکومت کے ترجمان نے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم غیر ملکی خبررساں اداروں کاکہنا ہے کہ صحافیوں کو ہفتے کی صبح ہوٹل میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغان شورش انتظام تاجر سرینا ہوٹل طالبان قبضہ کابل سرینا کاروباری حضرات لگژری پراپرٹی مسافر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان شورش تاجر سرینا ہوٹل طالبان کابل سرینا کاروباری حضرات مسافر کہا گیا ہے کہ سرینا ہوٹل کابل سرینا

پڑھیں:

سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں ہوا، عمر ایوب

وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے پاکستان کو ہارڈ سٹیٹ ہونا چاہئے، جب پاکستان میں استحکام نہیں، قانون کی حکمرانی نہیں تو کیسے بنے گی ہارڈ سٹیٹ۔؟ اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کا کہنا ہے کہ سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں ہوا۔ وفاقی دارالحکومت میں استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے پاکستان کو ہارڈ سٹیٹ ہونا چاہئے، جب پاکستان میں استحکام نہیں، قانون کی حکمرانی نہیں تو کیسے بنے گی ہارڈ سٹیٹ۔؟ انہوں نے کہا کہ  ریاست کی تعریف کیا ہے۔؟ ریاست مجلس شوری ہے، افواج، انٹیلی جنس ایجنسیاں ریاست کے اوزار ہیں۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس ہی نہیں ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب: سیاحت کے شعبے میں 41 پیشوں کو مقامی بنانے کا فیصلہ
  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل
  • پاکستان اور افغانستان: تاریخ، تضاد اور تعلقات کی نئی کروٹ
  • سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں ہوا، عمر ایوب
  • تحریک طالبان پاکستان کا بیانیہ اسلامی تعلیمات، قانون، اخلاقیات سے متصادم قرار
  • پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
  • افغان سرزمین کسی بھی ملک کیخلاف دشمن سرگرمیوں کیلئے استعمال نہیں ہوگی، کابل
  • اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
  • اسحاق ڈار کا دورہ کابل، نائب وزیراعظم، وزیر خارجہ سے ملاقاتیں: پاکستان افغانستان کا بہتر روابط، مضبوط ٰتعلقات برقرار رکھنے پر اتفاق
  • لاہور: قبضہ مافیا کیخلاف ریلوے کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن، 50 ارب مالیت کی اراضی واگزار کروا لی