وزیراعظم کا رمضان پیکیج نقد رقم کی صورت میں تقسیم کئے جانے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )وفاقی حکومت نے وزیراعظم کے رمضان پیکیج کو ملک بھر کے مستحق افراد میں نقد کی صورت میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ساتھ مل کر عملدرآمد کیا جائے گا۔
روز نا مہ امت نے بزنس ریکارڈر کے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ حکومت نے وزارت صنعت و پیداوار کی زیر نگرانی انٹر منسٹریل کمیٹی تشکیل دی ہے، جو یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے آپریشنز کو بند کرنے اور اس کی نجکاری کے لئے حکمت عملی مرتب کرے گی۔ اس کمیٹی میں متعدد وفاقی وزرا اور حکام شامل ہیں، جن میں وزارت صنعت و پیداوار کے وزیر، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی، اور دیگر اہم حکام شامل ہیں۔
کمیٹی نے اپنی سفارشات مکمل کر لی ہیں اور اس کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے آپریشنز کی فوری بندش کے لئے عملی طریقہ کار تیار کیا جائے اور ان کے مستقل ملازمین کو وفاقی حکومت کے دیگر اداروں میں متبادل یا موجودہ خالی اسامیوں پر فٹ کیا جائے۔
کمیٹی کو یہ بھی ہدایت کی گئی کہ وہ بی آئی ایس پی کے ساتھ مل کر وزیراعظم کے رمضان پیکیج کی فراہمی کے لئے حکمت عملی تیار کرے۔ جس کے بعد کمیٹی نے وزیراعظم کے رمضان پیکیج کی فراہمی کے لئے ایک حکمت عملی تیار کی ہے تاکہ مستحق افراد کو اس پیکیج کا فائدہ پہنچ سکے۔
کمیٹی نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے اثاثوں اور جائیداد کی محفوظ رکھوالی اور اس کی نجکاری کے عمل کے دوران دیگر انتظامات کے بارے میں بھی فیصلہ کیا ہے۔
گمنام ریسلر رائل رمبل مقابلہ جیتنے میں کامیاب
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: رمضان پیکیج کے لئے
پڑھیں:
2025-26 وفاقی بجٹ خسارہ 7222 ہزار ارب رہنے کا امکان
اسلام آباد:ذرائع وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کا خسارہ 7222 ہزار ارب روپے رہنے کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال وفاقی حکومت کی آمدنی کا تخمینہ 19111 ہزار ارب روپے ہے جس میں ٹیکس آمدنی کا تخمینہ 15270 ارب، نان ٹیکس آمدنی کا 3841 ہزارارب روپے لگایا گیا ہے۔
این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کو 8780 ارب روپے منتقل ہونے کے بعد وفاق کی خالص آمدنی10331 ارب رہ جائیگی۔
مزید پڑھیں: حکومت کا آئندہ مالی سال کا بجٹ عید الاضحیٰ سے قبل پیش کرنے کا فیصلہ
وفاقی اخراجات کا تخمینہ17553ہزار ارب روپے ہے، اس میں 8106 ارب روپے سود کی ادائیگی کیلیے ہیں جس کے بعد وفاق کے پاس دیگر اخراجات کیلئے2225 ہزار ارب روپے بچیں گے۔
ان میں دفاع، پنشن، تنخواہیں، ترقیاتی پروگرام ، سبسڈیز، گرانٹس ودیگر خرچے شامل ہیں، انہیں پورا کرنے کیلیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑسکتا ہے ۔