خیبر پختونخوا میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی جگہ خودمختار اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
خیبر پختونخوا میں بدعنوانی کے خاتمے کیلئے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی جگہ خودمختار اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
پشاور(آئی پی ایس )خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے میں کرپشن کے خاتمے کے لیے اینٹی کرپشن اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا میں اینٹی کرپشن فورس کا قانون منظور کیا جائے گا ،اینٹی کرپشن فورس میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ماہرین بھرتی کئے جائیں گے۔
صوبہ میں اینٹی کرپشن کے 6ریجنل اور 2سب ریجنل دفاتر قائم ہوں گے ، کرپشن میں ملوث عناصر کیخلاف سزائوں کی شرح 80فیصد تک لے جانے اور ڈائریکٹ ریکوری 10کروڑ سے بڑھا کر 50کروڑ کرنے کا ہدف مقرر کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے منشور کے مطابق اینٹی کرپشن کے نظام کو مضبوط اور موثر بنایا جا رہا ہے، اینٹی کرپشن کے ادارے کو نئے خطوط پر استوار کرنے سے بدعنوانی کے خاتمے میں مدد ملے گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن کے خاتمے
پڑھیں:
افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے، ترجمان پختونخوا حکومت
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت دیر سے مگر درست قدم ہے۔ اپنے بیان میں خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ افغانستان سے بات چیت کا عمل شروع کرنے پر وفاق کا قدم دیر آئے مگر درست آئے کے مترادف ہے۔ انہوں نے اس پیش رفت کو خوش آئند قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عمل خیبر پختونخوا حکومت کی بار بار اپیلوں کا نتیجہ ہے۔ بیرسٹر سیف نے زور دیا کہ خیبر پختونخوا سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے، کیونکہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن اور سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے۔ انہوں نے وفاق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کو نظر انداز کرنا غیر سنجیدگی کا مظاہرہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے 3 ماہ قبل ہی افغانستان سے مذاکرات کے لیے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھجوائے تھے، جو اس عمل کے لیے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان ٹی او آرز میں قبائلی عمائدین سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔ بیرسٹر سیف نے خبردار کیا کہ اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیے بغیر کوئی بھی بات چیت سودمند ثابت نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے قیام کے لیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر ہے۔