پاکستان، افغانستان میں باہمی تعاون سے پولیو کا خاتمہ ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان اور پاکستان میں انسداد پولیو کےلیے باہمی تعاون کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
اسلام آباد میں سال 2025ء کی پہلی قومی انسداد پولیو مہم کے افتتاح کی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم شہبا زشریف نے کہا کہ باہمی تعاون کے ذریعے پاکستان اور افغانستان میں پولیو کا خاتمہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آج 2025 کی انسداد پولیو مہم کا آغاز کر رہے ہیں، پاکستان کے کروڑوں بچوں کو پولیو سے محفوظ کریں گے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ پچھلے سال پولیو کے پاکستان میں 77 کیس سامنے آئے، اس سال جنوری میں پولیو کا ایک کیس سامنے آیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عالمی اداروں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر پولیو کا خاتمہ کریں گے، انسداد پولیو کےلیے تعاون پر ڈبلیو ایچ او، یونیسیف کے مشکور ہیں۔
دوران تقریب وزیراعظم کی فوکل پرسن برائے انسداد پولیو عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ بچوں کو پولیو سے محفوظ رکھنے کیلئے حکومت پُرعزم ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کی نگرانی میں پولیو کے خاتمے کیلئے کام کر رہے ہیں، 4 لاکھ سے زائد پولیو ورکرز انسداد پولیو مہم میں حصہ لیں گے، انسداد پولیو کیلئے قومی سطح پر مربوط حکمت عملی کے تحت کام کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انسداد پولیو پولیو کا پولیو کے کہا کہ
پڑھیں:
دنیا زراعت میں ترقی کر کے آگے نکل گئی اور ہم قوم کا قیمتی وقت ضائع کرتے رہے. وزیراعظم
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے، پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے اور نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ اجلاس میں تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر بھی غور کیا گیا.(جاری ہے)
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین اور محنتی کسانوں سے نوازا ہے، وزیراعظم نے کہا ہے کہ زرعی، گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبے کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے، پاکستان ایک زمانے میں کپاس، گندم سمیت دیگر اجناس میں خود کفیل تھا، اب گندم کی ہماری فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کے مقابلہ میں کم ہے، ہم کپاس درآمد کر رہے ہیں. انہوں نے کہاکہ اللہ نے ہمیں مواقع اور صلاحیتوں سے نوازا ہے لیکن زراعت کے شعبے میں جو ترقی کرنی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی، دنیا نے زراعت میں بہت ترقی کی اور آگے نکل گئے، ہم قوم کے قیمتی وقت کا ضیاع کرتے رہے. انہوں نے کہا ہے کہ وزیراعظم ملک کی 65 فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہتی ہے، سوچنے کی بات یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں اس آبادی کے بہتر طرز زندگی اور نوجوانوں کی صلاحیتوں کو دیہی علاقوں میں بروئے کار لانے کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے، پاکستان میں نجی سطح پر زرعی مشینری بنانے کیلئے کچھ ادارے کام کر رہے ہیں. شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایک زمانے میں کامن ہارویسٹرز باہر سے آتے تھے اور ایک دو اداروں نے ڈیلیشن پروگرام بھی شروع کیا، چھوٹے کاشتکاروں کی سہولت کیلئے سروسز کمپنیاں بنائی گئی تھیں تاہم ان کی منظم انداز میں سرپرستی نہیں کی گئی. وزیراعظم نے کہاکہ زراعت میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کو بغور سنا جائے، پاکستان میں گھریلو صنعت اور ایس ایم ایز میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے، آف سیزن اجناس کی اسٹوریج کا خاطرخواہ انتظام نہیں ہے، آف سیزن اجناس کی ویلیو ایڈیشن کیلئے چھوٹے پلانٹس نہیں لگائے گئے. اجلاس کے شرکا نے زرعی ترقی کے لیے جامع اصلاحات اور سائنسی بنیادوں پر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور زرعی ڈیجیٹلائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے تحت دیہی علاقوں میں اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ کی دستیابی بہتر بنانے کی تجاویز پیش کیں،اجلاس میں کسانوں کا مرکزی ڈیٹابیس تشکیل دینے اور زرعی ان پٹس کی ترسیل کے لیے بلاک چین اور کیو آر کوڈ سسٹمز متعارف کرانے کی بھی تجاویز پیش کی گئیں وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دینے اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی.