نیتن یاہو کا دورہ امریکہ، غزہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے پر بات چیت متوقع
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 فروری 2025ء) نیتن یاہو نے ہفتے کے روز مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف سے بات کی اور اس بات پر اتفاق کیا کہ غزہ جنگ بندی مذاکرات کا اگلا مرحلہ ''ان کے امریکہ پہنچنے اور واشنگٹن میں ان کی صدر ٹرمپ سے ملاقات ‘‘ کے بعد شروع ہوگا۔
بین الاقومی ثالثوں اور حماس اور اسرائیل کے وفود کے مابین اگلے مرحلے سے متعلق باضابطہ بات چیت کی کوئی تاریخ طے نہیں کی گئی، جبکہ غزہ سیزفائر کا پہلا 42 روزہ مرحلہ اگلے ماہ ختم ہونے والا ہے۔
اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی
جنگی بندی مذاکرات کا دوسرا مرحلہ
نیتن یاہو کے دفتر کے بیان کے مطابق مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے ایلچی اسٹیو وٹکوف اسرائیلی وزیر اعظم کے ساتھ اس بارے میں بات چیت سے پہلے مشرق وسطیٰ ''مذاکرات کو آگے بڑھانے کے اقدامات کے بارے میں اہم ثالث قطر اور مصر سے بات کریں گے اور وفود کی بات چیت کے لیے امریکہ روانہ ہونے کی تاریخوں کے بارے میں بھی ثالثوں سے صلاح و مشورہ کریں گے۔
(جاری ہے)
‘‘دوسرے مرحلے میں بقیہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے مستقل خاتمے کے موضوع پر بات چیت شامل ہونے کی توقع ہے، جس کی نیتن یاہو کی حکومت کے متعدد ارکان مخالفت کرتے ہیں۔
یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ
فلسطینی تنظیم حماس نے ہفتہ یکم فروری کو مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دیا تھا۔
حماس کا اسرائیل پر غزہ کو امداد کی ترسیل میں تاخیر کا الزام
فرانس اور اسرائیل کی دوہری شہریت کے حامل اوفر کالدیرون اور یارڈن بیباس کو غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ریڈ کراس کے حوالے کیا گیا جبکہ اسرائیلی اور امریکی شہری کیتھ سیگل کو بعد ازاں غزہ سٹی کی بندرگاہ پر رہا کیا گیا۔
بعد ازاں اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ تینوں یرغمالی اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ یرغمالیوں کی رہائی کی مہم کے لیے سرگرم گروپ ''دی ہوسٹیجز اینڈ مسنگ فیمیلیز فورم‘‘ نے حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کے عمل کی تعریف کرتے ہوئے اسے ''اندھیرے میں روشنی کی کرن‘‘ قرار دیا۔اُدھر ہفتے ہی کو اسرائیلی حکام نے مزید 182 فلسطینیوں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا۔
ہفتے کی رات رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کو لے جانے والی ایک بس کا مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں ایک پرجوش ہجوم نے استقبال کیا، جبکہ فلسطینی قیدیوں کو لانے والی تین دیگر بسیں خان یونس پہنچیں جہاں سینکڑوں افراد نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ان قیدیوں کا استقبال کیا۔غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس
رفح بارڈر کراسنگ دوبارہ کھل گئی
ہفتے کے روز یرغمالیوں کی رہائی کے بعد، مصر کے ساتھ غزہ کی اہم رفح بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھول دیا گیا۔
حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ 50 فلسطینی مریضوں کو، جنہیں علاج کی فوری ضرورت تھی، وہاں سے غزہ سے باہر منتقل کر دیا گیا۔مئی میں اسرائیلی فوج کی طرف سے اس کراسنگ کے فلسطینی حصے پر قبضہ کرنے سے پہلے رفح غزہ کو امداد کی ترسیل کے لیے ایک اہم گزرگاہ تھی۔
نیتن یاہو کا دورہ امریکہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو غزہ جنگ بندی معاہدے کا سہرا اپنے سر لیتے ہیں، منگل کو وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا خیر مقدم کریں گے۔
غزہ کی جنگ کے سلسلے میں واشنگٹن کی سابقہ حکومت کے ساتھ کشیدگی کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اسرائیل کے تعلقات بہتر بنانے کے لیے نیتن یاہو خود امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں۔رفح کراسنگ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہے گا
ٹرمپ کے گزشتہ ماہ دوسری بار بطور امریکی صدر وائٹ ہاؤس پہنچنے کے بعد نیتن یاہو امریکہ کا دورہ اور ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے پہلے غیر ملکی رہنما ہوں گے۔
ک م/ا ب ا،م م (اے ایف پی، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فلسطینی قیدیوں امریکی صدر نیتن یاہو کی رہائی بات چیت کے ساتھ کا دورہ کی صدر کے لیے کے بعد
پڑھیں:
اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )اسرائیلی حزب اختلاف کے راہنما یائر لاپڈ نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں جاری اشتعال انگیزی کے نتیجے میں اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے انہوں نے اسرائیل کی اندرونی سیکورٹی کے لیے ذمہ دار ایجنسی” شن بیٹ “کے سربراہ رونن بار کو ان چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے.(جاری ہے)
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اپنے بیان میں یائر لاپڈ نے کہا کہ رونن بار کو اپنی ناکامیوں کی وجہ سے 7 اکتوبر 2023 کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق ہم تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس بار یہ تباہی اندر سے آئے گی. انہوں نے داخلی سیاسی قتل کے بڑھتے ہوئے خطرات سے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ رونن بار ایسی دھمکیاں وصول کرنے والوں میں سب سے آگے ہیں یائر لاپڈ نے کہا 7 اکتوبر سے اقتدار میں رہنے والی جماعتیں تشدد کے ماحول کو ہوا دینے والی اشتعال انگیزی کی ذمہ دار ہیں. دریں اثنا انہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو نے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی حکومت کے وزرا کو خاموش کرائیں انہوں نے زور دیا کہ اس وقت” شن بیٹ “کو ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طاقت اور اختیار دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ آنے والی تباہی نہ صرف بیرونی خطرات بلکہ اندرونی اشتعال کا نتیجہ بھی ہو گی. انہوں نے کہا ہم اس وقت ک بیرونی خطرات سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جب تک کہ ہماری اندرونی صورتحال ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہے گی واضح رہے اسرائیلی حکومت نے 21 مارچ کو رونن بار کو برطرف کرنے کا اس وقت فیصلہ کیا تھا جب نیتن یاہو نے ذاتی اور پیشہ ورانہ اعتماد کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی برطرفی پر اصرار کیا تھا اس پر اپوزیشن اور این جی اوز نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی. برطرفی کے فیصلے پر نیتن یاہو کے خلاف تل ابیب میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے بہت سے مظاہرین نے ان پر یکطرفہ فیصلے کرنے کا الزام لگایا 8 اپریل کو سپریم کورٹ نے بار کی برطرفی کو منجمد کر دیا اور حکم دیا کہ وہ بعد میں فیصلہ آنے تک اپنے عہدے پر رہیں دوسری طرف اسرائیلی یرغمالیوں کا مسئلہ نیتن یاہو پر دباﺅ ڈال رہا ہے اور غزہ کی پٹی کے اندر موجود زندہ یرغمالیوں کے اہل خانہ بار بار احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں.