اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلے کے بعد آنے والے تین ججز کا بینچ کون سا ہوگا؟ روسٹر جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے تبادلے کے بعد آنے والے تین ججز کے بینچ کا روسٹر جاری کر دیا۔
رجسٹرار ہائیکورٹ کی جانب سے جسٹس سرفراز ڈوگر کو بینچ 2 ڈیکلیئر کر دیا گیا جبکہ جسٹس محسن اختر کیانی بینچ 3 تیسرے نمبر کے جج ہوں گے۔
سندھ ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس خادم حسین سومرو کا بینچ 9 اور بلوچستان ہائیکورٹ سے آنے والے جسٹس محمد آصف کا بینچ 12 ہوگا۔
ہائیکورٹ میں بینچ 2 سینیئر ترین جج ہوتا ہے۔ اس سے قبل، جسٹس محسن اختر کیانی بیچ 2 میں تھے لیکن اب انہیں بینچ 3 دیکلیئر کر دیا گیا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو کا ڈویژن بینچ ہوگا۔
مزید پڑھیں؛ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نئے ججوں کی آمد کے بعد سینئر ترین جج کون ہوگا؟
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ترمیم شدہ ہفتہ وار روسٹر جاری کرنے کی منظوری دے دی۔ ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل اور رٹ برانچ کا تمام عملہ اتوار چھٹی کے دن بھی عدالت میں موجود ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز صدر مملکت نے لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کو اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلے کی منظوری دی تھی جس کے بعد وفاقی وزارت قانون نے بھی نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔
اس سے قبل، اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججوں نے چیف جسٹس اور مذکورہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کو خط میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں باہر سے ججوں کی تعیناتی نہ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینیئر جج جسٹس محسن اختر کیانی سمیت دیگر ججز نے مشترکہ طور پر خط میں کہا تھا کہ دوسری ہائی کورٹ سے جج نہ لایا جائے اور نہ چیف جسٹس بنایا جائے، اسلام آباد ہائی کورٹ سے ہی تین سینیئر ججوں میں سے کسی کو چیف جسٹس بنایا جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسلام آباد ہائی کورٹ آنے والے چیف جسٹس کورٹ میں کورٹ سے کے بعد کر دیا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔ بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔