اُردو زبان کے ممتاز ادیب انتظار حسین کی آج 9 ویں برسی منائی جا رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
اُردو زبان کے ممتاز ادیب انتظار حسین کی آج نویں برسی منائی جا رہی ہے، انہوں نے ناول نگاری، افسانوں، شاعری اور غیر افسانوی تحریروں سے عالمگیر شہرت حاصل کی۔ انتظار حسین 21 دسمبر 1925ء کو دیبائی ضلع میرٹھ میں پیدا ہوئے، انہوں نے ابتدائی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی، 1942ء میں آرٹس کے مضامین کے ساتھ انٹرمیڈیٹ اور 1944ء میں بی اے کیا، انتظار حسین نے میرٹھ کالج سے اُردو میں ایم اے کیا اور اُردو ادب میں ماسٹر کی ڈگری بھی حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انتظار حسین شعبہ صحافت سے منسلک ہو گئے، انہوں نے اپنی ذہانت کے بل بوتے پر افسانے کو نیا رنگ دیا اور کم و بیش 130 سے زائد کہانیاں، ڈرامے اور تراجم کے علاوہ بے شمار کالم لکھے۔ ان کی شہرہ آفاق تصانیف میں ’’بستی‘‘، ’’آگے سمندر ہے‘‘، ’’شہر افسوس‘‘، ’’خالی پنجرہ‘‘ اور ’’گلی کوچے‘‘ سرفہرست ہیں۔ انتظار حسین کو ادبی خدمات پر ستارہ امتیاز، لاہور لٹریری فیسٹیول میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا، 2014ء میں فرانس کی حکومت نے بھی اعلیٰ ترین سول ایوارڈ دیا۔ ممتاز ادیب انتظار حسین 2 فروری 2016ء کو مختصر علالت کے بعد لاہور میں انتقال کر گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
’تم ہی سو گئے داستاں کہتے کہتے‘، معین اختر کی 14ویں برسی
زندگی بھر لوگوں کے چہروں پر قہقہے بکھیرنے والے ہر دلعزیز معین اختر 24 دسمبر 1950 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ 22 اپریل 2011 کو اپنے کروڑوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر جہان فانی سے کوچ کر گئے مگر ان کے نبھائے گئے کردار آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
معین اختر کے یادگار کردارساٹھ کی دہائی میں اسٹیج سے اپنا کیریئر شروع کرنے والے معین اختر نے 4 دہائیوں تک فن کی خدمت کی۔ اس دوران انہوں نے ٹی وی پروگرام، ریڈیو شوز، فلم اور تھیٹر پرفارمنس کے ساتھ ساتھ مختلف تقاریب کی میزبانی کرنے کے ریکارڈ بھی بنائے۔
پی ٹی وی کے آغاز کے ساتھ ہی وہ اس کا حصہ بنے اور دیکھتے ہی دیکھتے شہرت کے بامِ عروج پر پہنچ گئے۔ انہوں نے کئی لازوال کردار نبھائے جن میں سے بہت سے ایسے ہیں جو تاحال مداحین کے اذہان پر نقش ہیں۔
مزید پڑھیں: راحت فتح علی خان کی بنگلہ دیش میں شاندار پرفارمنس، سامعین جھوم اٹھے
ہاف پلیٹ میں مرزاہاف پلیٹ میں معین اختر نے خودساختہ دانشور اور شاعر کا کردار نبھایا جس کی وجہ شہرت اپنی بیوی (خالدہ ریاست) کے ساتھ ہر وقت کی فقرے بازی ٹھہری تھی۔ دونوں ایک دوسرے کی کمزوریاں ڈھونڈتے اور فقرہ کسنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیتے۔ معین اختر کے کردار نے بنیادی طور پر غیر ملکی کرنسی کمانے والوں کے مقابلے میں اپنا ملک چھوڑنے سے انکار کرنے والے ادبی لوگوں کی حالت زار کی عکاسی کی تھی۔
روزیپی ٹی وی پر آن ایئر ہونے والے ٹیلی پلے ‘روزی’ میں معین اختر نے لڑکی کا بہروپ کیا تھا۔ انور مقصود کے لکھے اور ساحرہ کاظمی کے ڈائریکٹ کیے گئے اس ڈرامے کی کاسٹ میں یوں تو لطیف کپاڈیہ، فضیلہ قاضی، اکبر سبحانی، اور فریحہ الطاف جیسے فنکار بھی شامل تھے، مگر اس ڈرامے کی وجہ شہرت معین اختر کا نبھایا گیا کردار ‘روزی’ ہی ہے۔
مزید پڑھیں: معین اختر نے آخری فون پر کیا کہا تھا؟ بشریٰ انصاری ذکر کرتے آبدیدہ ہوگئیں
آنگن ٹیڑھا میں غائب دماغ شاعراگرچہ معین اختر حاضر جوابی اور مزاحیہ جملوں سے بھرپور اس ڈرامے کی ایک آدھ قسط میں ہی دکھائے گئے مگر ان کے غائب دماغ شاعر والے کردار کو بے حد پسند کیا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ ٹی وی کے بعد جب یہ ڈرامہ اسٹیج پر پیش کیا گیا تو معین اختر کے کردار کو اس میں بطورِ خاص شامل کیا گیا۔
سچ مچ میں سیٹھ منظور دانا والااس ڈرامے میں معین اختر نے ’سیٹھ منظور دانا والا‘ کا کردار ادا کیا جو ایک کنجوس مالک مکان ہیں اور اپنی بیوی سے بہت ڈرتے ہیں۔ اس ڈرامے میں ان کے ادا کیے گئے ڈائیلاگ آج بھی لوگوں کی زبان پر ہیں۔ اس ڈرامے کی مقبولیت کے پیشِ نظر اس کا سیکوئل ‘سچ مچ 2’ اور پھر اس کا سیکوئل ‘کچھ کچھ سچ مچ’ بھی بنایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
روزی معین اختر ہاف پلیٹ