چین کی جانب سے ویٹ لینڈز کے تحفظ کے لیے مسلسل کوششیں جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
چین کی جانب سے ویٹ لینڈز کے تحفظ کے لیے مسلسل کوششیں جاری WhatsAppFacebookTwitter 0 2 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کے محکمہ قومی جنگلات اور سبزہ زار سے موصول اطلاعات کے مطابق، چین مسلسل ویٹ لینڈز کے تحفظ اور بحالی کو آگے بڑھا رہا ہے، جس سے اہم ویٹ لینڈز کے ماحولیاتی حالات میں مؤثر بہتری آئی ہے۔اتوار کے روزمحکمے کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، 2012 سے اب تک، 3700 سے زیادہ ویٹ لینڈز تحفظ اور بحالی کے منصوبوں پر عمل درآمد کیا گیا ہے،
جس سے 10 لاکھ ہیکٹر سے زیادہ نئے ویٹ لینڈز کا اضافہ اور بحالی ہوئی ہے۔ ملک بھر میں ویٹ لینڈز کا رقبہ 56.
جس سے خطے کی معاشی ترقی میں 50 ارب یوآن سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً 90 فیصد قومی ویٹ لینڈز پارکس عوام کے لیے مفت کھلے ہیں، اور ماحولیاتی مصنوعات کی قدر کو عملی شکل دینے کے مؤثر طریقوں کو تلاش کرنے اور مضبوط بنانے کی کوششیں جاری ہیں۔واضح ر ہے کہ دنیا بھر میں 29 واں عالمی ویٹ لینڈز ڈے اتوار کے روز منایا گیا۔ رواں سال عالمی ویٹ لینڈز ڈے کا موضوع ہے “ویٹ لینڈز کا تحفظ، مستقبل کی تعمیر”۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفیٰ کمال
وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔
مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواؤں گا۔
انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔
واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔