ہائیکورٹ میں ججز کی تعنیاتی، اسلام آباد بار کونسل کا کل ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
ہائیکورٹ میں ججز کی تعنیاتی کا معاملہ شدت اختیار کرگیا اور اسلام آباد بار کونسل کے عہدیداران نے پریس کانفرنس کرکے کل اسلام آباد ہائی کورٹ اور ضلعی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔
اسلام آباد میں وکلا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل علیم عباسی نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار اور ڈسٹرکٹ بار ہائیکورٹ میں ججز کی کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن مسترد کرتے ہیں، کل وکلا تاریخی کنونشن کرنے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ججز کا خط بے نتیجہ نکلا، مختلف صوبوں سے 3 ججز کا اسلام آبادہائیکورٹ تبادلہ
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بدنیتی سے ٹرانسفر ہوئے، اس سے آزاد عدلیہ پر حملہ ہوا، ملک بھر کی بار کونسلز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کونسل کا اجلاس بھی بدنیتی پر بلایا گیا، 26ویں آئینی ترمیم کالا قانون ہے جس نے آئین کو مسخ کردیا۔
قبل ازیں، اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے مطالبے کے باوجود 3 صوبوں کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کر دیا گیا۔
وفاقی وزارت برائے قانون و انصاف نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی منظوری کے بعد ججز کے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟
نوٹیفیکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائیکورٹ سے ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائیکورٹ سے جبکہ جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کر دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی بار کونسل ہائی کورٹ ججز کا
پڑھیں:
ایمان مزاری اسلام آباد ہائیکورٹ بار کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے مستعفی
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جبری گمشدگیوں کی کمیٹی سے استعفی دے دیا۔
رپورٹ کے مطابق ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور سیکریٹری کو اپنا استعفیٰ ارسال کر دیا۔
ایمان مزاری نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے 26ویں آئینی ترمیم اور ججز کی سینیارٹی پر سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی، اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنے پر مایوسی اور حیرانی ہوئی۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے مجھے جبری گمشدگیوں سے متعلق کمیٹی کی چیئرپرسن مقرر کیا تھا، مجھے کمیٹی کی جانب سے بیان جاری کرنے کیلئے لیٹرپیڈ تک تاحال جاری کرنے سے انکار کیا گیا۔
ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کا اپنے اصولی موقف سے پیچھے ہٹنا قابلِ مذمت، بزدلی اور بدقسمتی ہے، میرا عہدہ لینے کا مقصد رُول آف لاء اور جبری گمشدہ افراد کی رہائی کیلئے وکالت کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ واضح ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ بار میں اِس معاملے پر کھڑا ہونے کی جرآت نہیں، میں عہدے سے استعفیٰ دیتی ہوں، میں بار کی موجودہ کابینہ کو اپنے نام اور شہرت کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی، استعفیٰ منظور کیا جائے۔